تحقیق و تحریر :
سیدزادہ سخاوت بخاری
متحدہ ھندوستاں کے آخری برطانوی تاجدار جورج 6 ( George VI ) کی بیٹی اور موجودہ انگلستان کی رانی ملکہ الزبتھ دوم کے یونانی نژاد شوھر ، شھزادہ فلپ
21 جون 2021 ء کو اپنی 100 ویں سالگرہ منانے سے قبل ہی 99 برس کی عمر میں اس دار فانی سے کوچ کرگئے ۔
ان کی موت کی تصدیق گزشتہ جمعہ کی صبح برطانوی شاہی خاندان کی ویب سائیٹ پر ان الفاظ میں کی گئی :
” ملکہ عالیہ برطانیہ نہائت دکھ اور رنج کے عالم میں اعلان کرتی ہیں کہ ان کے پیارے جیون ساتھی پرنس فلپ , ڈیوک آف ایڈنبرا , اب اس دنیاء میں نہیں رہے "
ویب سائیٹ کے علاوہ برطانوی شاھی محل بکنگھم پیلس کے صدر دروازے پر بھی اسی قسم کی تحریر لکھ کر آویزاں کردی گئی تاکہ ہر خاص و عام آگاہ ہو ۔
اس خبر کے نشر ہوتے ہی برطانیہ اور دنیاء بھر سے تعزیتی پیغامات کا سیلاب امڈ آیا ۔ شاھی خاندان اور برطانیہ کے قدامت پرست و شاہ پرست معاشرے پر رنج و غم کی فضاء طاری ہوگئی ۔
شھزادہ فلپ نے 65 برس تک ملکہ عالیہ کا ساتھ نبھایا اور کسی بھی مشکل لمحے میں انہیں تنہاء نہیں رھنے دیا ۔ مشھور عالم برطانوی راجکماری ( Queen ) ملکہء وکٹوریا کی نسبت سے الزبتھ اور فلپ ، رشتے میں عم زاد یا کزن ہوتے تھے ۔ ان کی پہلی ملاقات ، ملکہ کے والد جورج 6 کی بادشاھت کے دوران ، 1934 میں ، خاندان میں ہونے والی ایک شادی کے دوران ہوئی اور پھر بقول
حسرت موھانی ،
” سبھی کچھ ہوچکا ان کا ہمارا کیا رھا حسرت
نہ دیں اپنا نہ دل اپنا نہ جاں اپنی نہ تن اپنا
اس خوشگوار حادثے کے بعد ، برطانوی شاھی خاندان کی اس نوخیز شھزادی اور یونانی شھزادے فلپ کے درمیان خط و کتابت کا سلسلہ چل نکلا ۔ گاھے گاھے ملاقات بھی ہو جاتی تھی ۔
کہانی کچھ یوں ہےکہ 10 جون 1921 کو شھنشاہ یونان و ڈنمارک کے بھائی شھزادہ اینڈریو کے ھاں یونانی جزیرے کورفو میں ان کی بیوی شھزادی ایلس کے بطن سے ایک بچہ پیدا ہوا جس کا نام فلپ رکھا گیا ۔
فلپ ابھی کم عمر تھا جب ان کے خاندان کو ترکوں کے ھاتھوں شکست کھانے کے بعد اپنے ہی فوجی کمانڈروں کے غصے کی وجہ سے تخت چھوڑ کر پیرس میں مقیم ہونا پڑا ۔ جہاں انہوں نے فرانسسی اور جرمن اسکولوں سے تعلیم کی ابتداء کی ۔
7 سال کی عمر میں انہیں اپنی دادی وکٹوریا ماونٹ بیٹن کے پاس برطانیہ بھیج دیا گیا اور وہ ان کے ساتھ
کنسیگٹن محل میں رھنے لگے جہاں آجکل ملکہ کے پوتے شھزادہ ولیم رھائیش پذیر ہیں ۔ انہیں اسکاٹ لینڈ کے ایک اسکول میں داخل کرادیا گیا تاکہ تعلیم جاری رکھ سکیں ۔
شھزادہ فلپ نے 18 برس کی عمر میں رائل نیوی میں شمولیت اختیار کرکے گریجویشن کی سند حاصل کی اور پھر دنیاء بھر میں پھیلے سمندروں کے راہی بن گئے ۔ 1945 میں دوسری عالمی جنگ کے اختتام پر جب جاپانیوں نے ھتھیار پھینکے تو اس وقت وہ جاپان ہی کے پانیوں میں اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے ۔ شھزادہ فلپ جس وقت رائل نیوی میں آئے تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ جورج 6 کی بیٹی شھزادی الزبتھ ملکہ بنیں گی اور فلپ ان کے شوھر ہونگے ۔
20 نومبر 1947 , پاکستان بننے کے کچھ ہی عرصہ بعد ، ویسٹ منسٹر ایبے میں ان کی شادی سرانجام پائی جس میں 2000 سے زیادہ مہمان مدعوکئے گئے تھے ۔ ان کے سسر ، شاہ انگلستان جارج ششم نے انہیں
ڈیوک آف ایڈنبرا کا خطاب عطاء کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے یونانی اور ڈینش خطابات چھوڑ کر باقائدہ برطانوی شھریت اختیار کرلی ۔ دو سال بعد یہ جوڑا مالٹا چلا گیا جہاں پرنس فلپ نے ایک بحری جنگی جہاذ کی کمان سنبھالی ۔
شاہ انگلستان کی صحت خراب تھی لیکن وہ بدستور تخت نشین رہے ۔ ادھر 1952 میں ، شادی کے تقریبا 5 سال بعد فلپ اور الزبتھ چھٹیاں گزارنے افریقی ملک کینیا میں تھے کہ بادشاہ کی موت کی خبر ملی ۔ فلپ نے اپنی بیوی الزبتھ کو آگاہ کیا اور دونوں برطانیہ واپس آگئے تاکہ تجہیز و تکفین میں شرکت کرسکیں ۔
شاہ انگلستان جورج 6 کو صرف دو بیٹیاں ہی تھیں ۔ الزبتھ اور مارگریٹ لھذا باپ کی وفات کے بعد اور اس کی وصیت کے مطابق ،
6 فروری 1952 کو بڑی بیٹی شھزادی الزبتھ کو تاج پہنا کر برطانیہ کے تخت پر بٹھا دیا گیا اور جب سے ابتک وہی ملکہ برطانیہ ہیں ۔
ملکہ برطانیہ کے ھاں شھزادہ فلپ سے چار بچے پیدا ہوئے جن میں ،
- شھزادہ چالس
- شھزادی این
- شھزادہ اینڈریو
- شھزادہ ایڈورڈ
ملکہ الزبتھ کو اپنے والد سے جو حکومت اور تخت ملا وہ جدید دور کے تقاضوں سے ھم آھنگ نہ تھا ۔ مثلا رائل فیملی کے بیانات اور احوال صرف ریڈیو پر نشر ہوتا تھا ۔ شھزادہ فلپ اسے ٹیلیوژن پر لیکر گئے اور وہ شاھی خاندان کے پہلے فرد تھے جنہوں نے ٹیلیوژن پر انٹرویو دیا ۔ انہوں نے متعدد خیراتی ، سائینسی اور ماحول دوست اداروں کی بنیاد رکھی ۔ شھزادہ فلپ کو چونکہ صرف 18 ماہ کی عمر میں یونان چھوڑنا پڑا لھذا وہ یونانی زبان سے ناواقف لیکن انگریزی ، جرمن اور فرانسیسی زبانیں سیکھ سکے بلکہ برطانیہ میں پلنے بڑھنے اور مستقل قیام کی وجہ سے انگریزی ہی ان کی پہلی زبان قرار پائی ۔
سیّدزادہ سخاوت بخاری
سرپرست
اٹک ویب میگزین
شاعر،ادیب،مقرر شعلہ بیاں،سماجی کارکن اور دوستوں کا دوست
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔