علامہ افتخار احمد خالد کا سفرنامہ "سفر سراب”

علامہ افتخار احمد خالد کا سفرنامہ "سفر سراب” کا تجزیاتی مطالعہ

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی*
(ورلڈ ریکارڈ ہولڈر)
rachitrali@gmail.com

علامہ افتخار احمد خالد کا تازہ ترین سفر نامہ "سفر سراب” دس ممالک بشمول جاپان، تھائی لینڈ، ترکی، برازیل، بولیویا، پیرو، ایکواڈور، دبئی، یوگنڈا اور کینیا کے دلفریب سفر کے بارے میں علامہ افتخار کا اردو سفرنامہ ہے۔ اس سفرنامے میں مصنف کی مقامی دوستوں کے ساتھ جو ملاقاتیں ہوئیں ہیں ان ملاقاتوں کی روداد کو بھی کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے لیکن مصنف ذاتی مشاہدات میں جانے سے پہلے ہر ملک کے سماجی و اقتصادی منظرنامے کی معلومات انگیز تصویریں بھی فراہم کی ہیں۔ علامہ افتخار کا نقطہ نظر مختصر ہونے کے ساتھ ساتھ مستند بھی ہے، ہر ملک کے سفر کے واقعات کو مختصر تفصیلات اور حوالوں کے ساتھ پیش کیا گیا ہے جیسے کہ رقبہ، آبادی، اہم شہر، کرنسی، اور دیگر متعلقہ معلومات، قارئین کو ان ممالک میں گھومنے پھرنے کے لیے ایک سیاق و سباق کا پس منظر پیش کرتے ہیں۔کتاب کے پس ورق میں قاسم علی شاہ استاد، مصنف، مقرر اور چیئر مین قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن لکھتے ہیں "دنیا میں موجود ہر خطے، وادی اور شہر کی اپنی ایک الگ داستان ہے۔ ان داستانوں میں کئی بھٹکے مسافروں کے قصے، سیاحت کے شوقین افراد کی یادیں اور گردش ایام میں روز گار کے متلاشیوں کی تگ و دو ملتی ہے۔ سفر کرنے والا اگر لکھنے کا فن رکھتا ہوتو وہ ان مناظر کی ایسی دلکشی کرتا ہے کہ پڑھنے والا حیران رہ جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب "سفر سراب ” بھی ایسی ہی داستانوں پر مشتمل ہے۔ مصنف نے بڑی خوبصورتی سے مختلف ممالک میں پیش آنے والے حالات و واقعات اور اپنے تجربات کو بیان کیا ہے۔ کتاب کے موضوعات جیسے کہ غم روزگار کے” ،”اجنبی راہیں ” ، "کہاں جارہا تھا کہاں آگیا”، "میں کہاں کہاں سے گزر گیا ” وغیرہ اس سفر سے جڑی یادوں کو بیان کرتے ہیں۔ کتاب کا انداز دلنشین ہے اور پڑھنے والے کو یوں محسوس ہوتا ہے گویا وہ بھی ان مقامات کی سیر کر رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ الله تعالیٰ مصنف کے قلم کو مزید روانی عطا فرمائے آمین!”

علامہ افتخار احمد خالد کا سفرنامہ “سفر سراب”


اس سفرنامے کی مخصوص خصوصیات 12 صفحات پر پھیلی ہوئی 146 رنگین تصاویر بھی شامل ہیں، جو مصنف کے سفرنامہ نگار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھا فوٹوگرافر ہونے کی بھی واضح طور پر عکاسی کرتی ہیں۔ 132 صفحات پر مشتمل کتاب کی قیمت صرف 500 پاکستانی روپے ہے۔ مصنف کی سفرنامہ کی روداد لکھنے کی صلاحیت، جیسا کہ ‘لب تشنا’ (ایک شاعرانہ انتھالوجی)، ‘گھر کیس لگا ہے’ (ایک اور سفرنامہ) اور ‘سفر نمدیدہ نمدیدہ’ (ایک سفری ڈائری) جیسی سابقہ تصانیف میں دکھایا گیا ہے، ‘سفر سراب’ میں چمکتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ اس کتاب کے ذریعے قارئین کو ثقافتی باریکیوں اور ذاتی عکاسیوں سے بھرپور دنیا میں مدعو کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ کتاب صحافتی ذہانت اور ادبی خوبیوں کے حسین امتزاج کے ساتھ بہترین اردو سفرنامہ ہے، مصنف ہر سفری ملاقات اور روداد کو ایک پُر اثر داستان میں بدل دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، فیض احمد فیض کے اس نوحہ کی بازگشت کہ دنیا کسی کی یادوں سے بے نیاز ہو گئی ہے، روزی روٹی کے فتنے دل کی پریشانیوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔ ‘سفر سراب’ مصنف کے ادبی مجموعے میں ایک زبردست اضافے کے طور پر ہمارے سامنے ہے۔ میں مصنف کو اتنا اچھا سفرنامہ لکھنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

انسانی ترقی میں بڑے دماغوں کا کردار

جمعہ اپریل 26 , 2024
قدیم یونان کا مشہور خبطی فلسفی دیو جانسن کلبی خود کو ایتھنز کی بجائے پوری دنیا کا شہری مانتا تھا۔ کیا دنیا میں سرحدیں کبھی
انسانی ترقی میں بڑے دماغوں کا کردار

مزید دلچسپ تحریریں