اداس موسموں کا پرامید شخص
نکہ کلاں میں عید الفطر کے موقع پہ اعوان فارم ھاؤس میں ایک علاقائی موسیقی کا پروگرام منعقد کیا گیا یہ علاقائی محفل موسیقیمیرے علاقے کی ثقافت ھے موسیقی کے انداز ساز آواز کے رنگ جتنے بھی جدید ھوجائے ان علاقائی محفلوں کی اہمیت کبھی نہیںگھٹتی لوگ آج بھی ان محفلوں کو سنتے اور پسند کرتے ھیں جہاں ھم سے بہت ساری چیزیں موبائیل فون اور سوشل میڈیا نے چھینلی وھاں علاقائی ثقافت اور موسیقی کی یہ محفلیں بھی انکی نظر ھوگئی نوجوان نسل آپ ہر چیز موبائیل فون بھی دیکھتی اور سنتیھے آج سے بیس سال پہلے ھونے والی محفلیں جہاں گاؤں کے سبھی لوگ عید پہ جمع ھوتے ایک دوسرے کے دکھ سکھ بانٹتے پوریرات یہ محفلیں جاری رہتی لوگ ایک دوسرے سے عیدیں بھی ملتے اور علاقائی موسیقی کی محفلیں بھی سجاتے اکھٹے بٹھینے سےلوگوں کی آپس کی رنجش دور ھوتی اور محبتں بڑھتی وہ محفلیں اب ناپید ہوچکی ھے اب میرے علاقے کا نوجوان موبائیل پہ مصروف رہتا ھے اور اس کو کسی دوسرے کے دکھ درد خوشی غمی کی پرواہ نہیں ھوتی آج بھی نکہ کلاں میں کچھ لوگ جو علاقائیموسیقی اور اپنی ثقافت کو زندہ رکھے ھوئے ھے ان میں ایک بہت بڑا نام ملک قاسم خان اعوان کا ھے جو ہر عید اور خوشی کے موقعپہ علاقائی موسیقی کی محفل سجاتے ھے جہاں علاقائی شعراء کرام کا کلام جس میں درد غربت بھوک افلاس علاقے کی محرومیاں اورسماج سے گلے شکوے شامل ھوتے ھے وہ اس شاعری کو اپنی آواز میں لوگوں تک پہنچاتے ھے نکہ کلاں اور گردونواح کے دوستوں کودعوت عام ھوتی ھے اس طرح کی محفلوں کا انقعاد خوش آئندہ ھے اس ٹنشن کے دور میں کچھ وقت لوگ اپنا دکھ درد بھول کرزہنی سکون حاصل کرتے ھے اس محفل کا ایک دوھڑہ کلام ساہیں مشتاق آف تھل
۔ آواز ملک قاسم خان اعوان نکہ کلاں۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔