لیفٹیننٹ کرنل (ریٹائرڈ) محمد محسن کی مرتب کردہ کتاب "مثنوی اسرار و رموز” کا تجزیاتی مطالعہ 

لیفٹیننٹ کرنل (ریٹائرڈ) محمد محسن کی مرتب کردہ کتاب "مثنوی اسرار و رموز” کا تجزیاتی مطالعہ 

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی*

یہ کتاب علامہ اقبال کی فارسی مثنوی اسرار و رموز یعنی اسرار خودی اور رموز بے خودی کے سلیس اردو تراجم پر مبنی 498 صفحات کی ضخیم کتاب ہے جسے لیفٹنٹ کرنل محمد محسن نے مرتب کیا ہے۔ کتاب کا دیباچہ مرتب نے خود لکھا ہے جس میں علامہ اقبال کے فلسفہ خودی اور بیخودی کو ایک مربوط پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ مثنوی علامہ اقبال کے فکری جہاد کا مظہر ہے، جو قرآن کی تعلیمات کی روشنی میں ملت اسلامیہ کو خودی کے فلسفے سے روشناس کراتی ہے۔ کتاب میں اقبال کی شاعری، اس کے فلسفیانہ پہلو، اور اسلام کے حقیقی پیغام کی وضاحت کی گئی ہے۔

کتاب کا مرکزی خیال علامہ اقبال کی شاعری میں فلسفہ خودی اور بیخودی کا بیان ہے۔ اسرار خودی میں اقبال انسان کو اس کی انفرادی اہمیت اور خودی کے تصور سے روشناس کراتے ہیں، جبکہ رموز بیخودی میں اجتماعی زندگی اور ملت کے شعور کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ مثنوی قرآن پاک کی تعلیمات کا خلاصہ ہے، جس میں علامہ اقبال نے اسلامی دنیا کے زوال اور اس کے سدھار کے لیے ایک فکری لائحہ عمل پیش کیا تھا۔

کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں ایک صفحے پر فارسی اشعار اور دوسرے صفحے پر سلیس اردو ترجمہ شامل ہے۔ اقبال کی اصل مثنوی کے فارسی اشعار شامل کیے گئے ہیں، جنہیں نمبر شمار کے ساتھ ترتیب دیا گیا ہے۔

اشعار کے بالمقابل صفحات پر سلیس اور سادہ اردو میں میاں عبدالرشید کا ترجمہ دیا گیا ہے تاکہ عام قارئین بھی اقبال کے فہم و فراست اور ان کے افکار و خیالات سے مستفید ہو سکیں۔

مرتب نے کتاب کے اسلوب کو سہل اور معیاری رکھنے کی کوشش کی ہے تاکہ اقبال کا پیغام عام قارئین تک پہنچے۔

لیفٹیننٹ کرنل (ریٹائرڈ) محمد محسن کی مرتب کردہ کتاب "مثنوی اسرار و رموز” کا تجزیاتی مطالعہ 

کتاب میں علامہ اقبال کے فارسی اشعار میں موجود استعارات اور تلمیحات کا سلیس اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے جن میں تشبیہ، استعارہ، تجسیم، اور تمثیل شامل ہیں۔ میاں عبدالرشید کے اقبال کی شاعری کے اردو تراجم کی خوبی یہ ہے کہ وہ قبال فلسفیانہ افکار و خیالات کو سلیس اردو میں ادبی پیرائے میں پیش کرتے ہیں، جس سے قاری نہ صرف متاثر ہوتا ہے بلکہ ان افکار کی گہرائی کو بھی سمجھ سکتا ہے۔

علامہ اقبال نے خودی کو بلند پہاڑ اور ملت کو سمندر کی مثالوں سے واضح کیا ہے

اہم فلسفیانہ نکات کو مختلف پیرائے میں بار بار بیان کیا گیا ہے تاکہ ان کا اثر قاری کے ذہن پر گہرا ہو۔

اقبال کے کلام میں الفاظ کی ترتیب اور وزن قاری کے دل و دماغ کو مسخر کر لیتا ہے۔

اسرار خودی میں علامہ محمد اقبال نے انسان کی انفرادی حیثیت کو نمایاں کیا ہے۔ اقبال کے نزدیک خودی انسان کے اندر موجود ایک پوشیدہ طاقت ہے، جسے پہچان کر وہ اپنی تقدیر بدل سکتا ہے۔ کتاب میں اس موضوع پر تفصیلی مباحث شامل ہیں، جو قاری کو خودی کی اہمیت سے روشناس کراتے ہیں۔

رموز بیخودی میں علامہ اقبال نے اجتماعی زندگی کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ ان کے نزدیک ملت کی بقا کا انحصار اس بات پر ہے کہ افراد اپنی انفرادیت کو ملت کے اجتماعی شعور کے ساتھ ہم آہنگ کریں۔ مرتب اور مترجم نے اس تصور کی تفہیم کو آسان بنانے کے لیے اقبال کے اشعار کا نہایت خوبصورت ترجمہ پیش کیا ہے۔

مرتب و مترجم دونوں نے اقبال کے اشعار کی گہرائی کو قاری کے لیے قابل فہم بنایا ہے۔ اقبال کے اشعار میں قرآن مجید کے پیغام کو بہت خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے، جیسے سورۃ اخلاص کے مفہوم کو مثنوی میں شعری قالب میں ڈھالا گیا ہے۔

مرتب کے مطابق موجودہ دور میں مسلمانوں کے لیے اس مثنوی کو سمجھنا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ اسلامی تعلیمات کو جدید دور کے مسائل سے جوڑتی ہے۔ کتاب میں موجود حوالہ جات اور اقبال کی شاعری قارئین کو ان کے فلسفے کو گہرائی میں سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ لیفٹیننٹ کرنل (ریٹائرڈ) محمد محسن کی مرتب کردہ یہ کتاب علامہ اقبال کے فلسفے کو عام قارئین تک پہنچانے کی ایک اہم کاوش ہے۔ فارسی اور اردو کو بالمقابل رکھنے کا اسلوب اقبال کے اشعار کو سمجھنے میں بہت مددگار ثابت ہوگا۔ کتاب کا دیباچہ، اشعار کا ترجمہ، اور حوالہ جات اس کی علمی و ادبی اہمیت کو مزید بڑھاتے ہیں۔ یہ کتاب ہر اس قاری کے لیے ہے جو علامہ اقبال کے پیغام کو سمجھ کر اپنی زندگی میں انقلاب لانا چاہتا ہے۔ میں مرتب کو کتاب کی اشاعت پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

ملاوٹ اور لالچ

جمعہ دسمبر 13 , 2024
اسلم گاوں کا سب سے بڑا گوالا تھا اُس کے گھر میں خوشحالی تھی اُس کی ساری بھینسیں دودھ دیتی تھیں اس کا سکول اور کالج کی کنٹینوں
ملاوٹ اور لالچ

مزید دلچسپ تحریریں