امان اللّٰہ کاظم ایک نایاب گوہرِ سخن

امان اللّٰہ کاظم ایک نایاب گوہرِ سخن

تحریر : مقبول ذکی مقبول ، بھکر پنجاب پاکستان

امان اللّٰہ کاظم کا نامِ نامی کسی تعارف کا محتاج نہیں ۔ لیکن نئے قارئین کے لئے آپ بے بہا قابلیت اور شخصیت پر روشنی ڈالنا ضروری سمجھتا ہوں ۔ امان اللّٰہ کاظم پیشہ ورانہ طور پر معلم ہیں تونسہ شریف کے رہنے والے ہیں ۔ آپ کا ٹرانسفر ضلع لیہ میں ہو گیا ۔ اس لئے آپ لیہ کے ہی ہو کر رہ گئے
اب مستقل طور پر لیہ میں مقیم ہیں ۔ آپ اردو ، سرائیکی دونوں زبانوں میں شعر کہتے ہیں اور خوب کہتے ہیں دونوں زبانوں پر آپ کو پوری دسترس ہے ۔ آپ چار پشتوں سے علم و ادب کی خدمت کرتے چلے آرہے ہیں ۔ علم و ادب آپ کو ورثے میں ملا ہے ۔

امان اللّٰہ کاظم ایک نایاب گوہرِ سخن
استاد الشعراء سئیں امان اللّٰہ کاظم

1995 ء میں آپ اپنے عہدہ معلمی سے ریٹائر ہوئے پھر آپ نے اپنے آپ کو ادب کی خدمت کے لئے وقف کر دیا ۔ امان اللّٰہ کاظم انتہائی خلیق ، شفیق اور محبت کرنے والے شخص ہیں اور ہر نئے ملنے والے کو پہلی ملاقات میں اپنا گرویدہ بنا لیتے ہیں ۔ آپ کی بہت سی کتابیں چھپ کر منظرِ عام پر آ چکی ہیں اور ادبی حلقوں میں پزیرائی حاصل کر چکی ہیں ۔ مثلاً اردو انہوں روایت سے ہٹ کر اپنی منفرد پہچان بنائی ہے۔ان کے نام اور مقام کا ہر سطح اور فورم پر اعتراف کیا گیا ہے۔انہوں نے معروف ناولوں اور دیگر عنوانات پر اپنے انداز میں کام کیا ہے

شکیب اپنے تعارف کے لیے یہ بات کافی ہے
ہم اس سے بچ کے چلتے ہیں جو رستہ عام ہو جاۓ

مجموعہ کلام،، قندیلِ دل،،
سرائیکی مجموعہ کلام ٫٫پپلیں ہنجھ نہ ماوے ،،
کٹن بر ٫٫ سرائیکی اکھان،،
اردو شرح فنِ شاعری ٫٫ آؤ شاعری سیکھیں ،،
٫٫رستہ رستہ اوجھڑ ،، سرائیکی مجموعہ کلام
پیکرِ جلال و جمال ٫٫ ٹیپو سلطان ،، فاتح اندلس ٫٫
طارق بن زیاد ،، کم سِن فاتح ٫٫ محمد بن قاسم ،،
ابو سلمان سیف اللّٰہ ٫٫ حضرت خالد بن ولید ،،
بطل حریت ٫٫ سلطان صلاح الدین ایوبی ،،
منگولیا کا دجال ٫٫ چنگیز خان ،، ہلاکوخان ٫٫ خونخوار بھڑیا ،،
خونابِ خم ٫٫ شرح دیوان مومن خان مومن ،،
ماء الحسیات ٫٫ شرح دیوان خواجہ میر درد ،،
تلخابہِ ء شیریں ٫٫
شرح دیوان ساغر صدیقی ،،
شرح ضربِ کلیم ٫٫ کلام اقبال ،،
شرح بانگِ درا ٫٫ کلام اقبال ،،
شرح بالِ جبریل ٫٫ کلام اقبال ،،
شرح ارمغانِ حجاز ٫٫ کلام اقبال ،، وغیرہ وغیرہ ۔

maqbool
بھکر/ معروف استاد الشعراء سئیں امان اللّٰہ کاظم ( لیہ) کو مقبول ذکی مقبول اپنی کتاب سنہرے لوگ پیش کرتے ہوئے

میرا آج کا موضوعِ بحث جناب امان اللّٰہ کاظم صاحب کا اردو مجموعہ کلام ٫٫ قندیلِ دل ،، ہے جو دو سو سے زائد صفحات پر مشتمل ہے ۔ زیرِ نظر کتاب میں نظمیں ، غزلیں ، قطعات اور بیت شامل ہیں ۔ آپ کی نظمیں انتہائی خوبصورت اور عقیدتوں کا احاطہ کیے ہوئے ہیں ۔ جن میں اللّٰہ تعالیٰ اور رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم سے مودت بزرگوں سے عقیدت اور وطن عزیز سے محبت کی روشن دلیل ہیں ۔ چند نظموں کے علاوہ آپ کی تمام شاعری پرائمری سے میٹرک تک کے زمانے کی ہے ۔ آپ انقلابی اور لطیف جذبوں کے شاعر ہیں اور معاشرے کی محرومیوں کو قریب سے محسوس کرتے ہیں ۔ ادب کے اندر اپنی منفرد شان جان اور پہچان رکھتے ہیں ۔ راہ رومنزل ہی نہیں سالار ِ قافلہ ء ادب ہیں ۔ان کو شمار ان ادیبوں میں ہوتا ہے جنہوں نے ادب کو بہت کچھ دیا۔ یہ بجا طور پر کہ سکتے ہیں کہ

ہمارے بعد اندھیرا نہیں اجالا ہے

امان اللّٰہ کاظم کا ایک قطعہ ملاحظہ فرمائیں

ضمیر زندہ تو پھر گناہ و ثواب کی ہے تمیز باقی
سوال کا ہے شعور باقی جواب کی ہے تمیز باقی
ضمیر مردہ ، اور آدمیت کی روح مردہ
نہ احترامِ خدا نہ ام الکتاب کی ہے تمیز باقی

صنفِ سخن ہائیکو جاپان کی ایجاد ہے جسے صوفیاء کرام نے خوب سراہا ہے اور اِسے بیت کا بھی نام دیا ہے ۔ سندھی زبان کے صوفی شاعر شاہ عبدالطیف بھٹائی نے اِس صنف پر بہت زیادہ طبع آزمائی کی ہے اور جب سرائیکی شعراء نے اِس پر طبع آزمائی کی تو اِسے سرائیکو کا نام دیا ۔
اڈھائی سے تین سطور پر یہ معصوم صنف اپنے اندر بڑی سے بڑی بات اور بڑا لطف رکھتی ہے ۔ امان اللّٰہ کاظم اِسے بیت کا نام دیا ہے اور اپنے خوبصورت خیالات کا اظہار شان دار انداز میں کیا ہے ۔
ایک بیت ملاحظہ ہو
زاغ زغن سب کھائیں ہیں ماس مگر مردار
پاکیزہ ماحول کا اِن پر ہے آدھار
رب کا شکر گزار ، جس کی یہ مخلوق ہے

امان اللّٰہ کاظم نے غزل کے معیار کو اِس قدر ملحوظِ خاطر رکھا ہے کہ غزل کی روح کو زخمی نہیں ہونے دیا ۔ غزل کی خوشبو قاری کے دل و دماغ میں اتر کر اس کے دل و دماغ کو معطر کر دیتی ہے ۔ آخر میں امان اللّٰہ کاظم کی اِس غزل کے ساتھ قارئین سے اجازت چاہوں گا

غزل

ساقی اٹھا لے جام طبیعت اداس ہے
رہنے دے تشنہ کام طبیعت اداس ہے

میں اژدرِ خلوص گزیدہ ہوں دوستو
ہوں خوں چکیدہ جام طبیعت اداس ہے

ان کو گماں کہ تیرِ نظر کارگر ہوا
اپنا خیال خام طبیعت اداس ہے

چھیڑو کہ جھنجھنا اٹھیں تارِ ربابِ دل
ٹوٹے سکوتِ شام طبیعت اداس ہے

ناصح اِک شب مری بے کیف کٹ گئی
جا وقت کے غلام طبیعت اداس ہے

شاید طلسمِ رنگ و بو اب ٹوٹنے کو ہے
لب پر ہے تیرا نام طبیعت اداس ہے

دوگام چل سکے نہ کاظم خطا معاف
یارانِ تیز گام طبیعت اداس ہے

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

رابرٹ اٹینگر اور انسانی انجمادیات

بدھ ستمبر 27 , 2023
مرے ہوئے لوگوں کو ٹیکنالوجی کے ذریعے دوبارہ زندہ کرنے کا دور آیا تو امریکی سائنس دان اور فلاسفر رابرٹ اٹینگر کو ضرور یاد رکھا جائے گا
رابرٹ اٹینگر اور انسانی انجمادیات

مزید دلچسپ تحریریں