علیؑ کی قوّتِ بازو کا اندازہ نہیں ہوتا
علیؑ کی قوّتِ بازو کا اندازہ نہیں ہوتا
پڑے اک ضرب تو خیبر کا دروازہ نہیں ہوتا
مرے الفاظ کو مربوط رکھتی ہے تری نسبت
پراگندہ مری سوچوں کا شیرازہ نہیں ہوتا
ہمیشہ تیری باتوں سے ملی ہے روشنی ہم کو
غبارِ وقت میں گُم تیرا آوازہ نہیں ہوتا
تری مشکل کُشائی نے مری قسمت بدل دی ہے
خوشی کُہنہ نہیں ہوتی ہے، غم تازہ نہیں ہوتا
تری اولاد قربانی اگر دیتی نہیں مولاؑ!
رُخِ اسلام پر شاید کبھی غازہ نہیں ہوتا
تری شانِ عُلُو سب پر غدیرِ خُم سے ثابت ہے
بلندی میں کوئی تُجھ سا سرافرازا! نہیں ہوتا
عُلومِ پنج تنؑ سے فیض یابی شرط ہے یاور!
سخن کچھ اپنی کوشش سے سخن سازا! نہیں ہوتا
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |