حسین امجد کی ادھ راتا

حسین امجد کی ادھ راتا

حسین امجد سے میری ملاقات تقریباً نو سال سے جاری ہے ان کی جو کتاب بھی منصہء شہود پر جلوہ گر ہوتی ہے وہ بڑی محبت اور شفقت سے میرے پاس تشریف لاتے ہیں اور مجھے کتاب کا تحفہ عنایت فرماتے ہیں اس دفعہ جب ان کی کتاب ادھ راتا شائع ہوئی تو مجھے یہ جان کر بہت حیرت ہوئی کہ اس دفعہ ان کی کتاب پنجابی زبان کے کیمبل پوری لہجہ میں تھی میں جوں جوں کتاب پڑھتا گیا حیرت زدہ ہوتا گیا کیونکہ حسین امجد نے اس میں کافی متروك الفاظ استعمال کیے ہیں جن کے بارے میں موجودہ نسل کو بالکل علم نہیں ہے متروک الفاظ کو نئی زندگی دینا ایک اچھے شاعر کا وصف ہوتا ہے اس لحاظ سے حسین امجد بہت خوش نصیب ہیں چھوٹی بحروں میں سلاست اور بلاغت کے ساتھ پنجابی میں لکھنا خاصہ مشکل کام ہے جس کو حسین امجد نے بہت اچھے انداز سے نبھایا ہے۔

Hussain Amjad and Hubdar Qaim
حسین امجد ” ادھ راتا” حبدار قائم کو پیش کرتے ہوئے

کتاب میں ہلکے پھلکے طنز و مزاح نے کتاب کا حسن دوبالا کر دیا ہے ۔ روز مرہ حالات کو حسین امجد نے بہت اچھے انداذ میں بیان کیا ہے ۔جس میں خصوصا پنشنرز کے احوال اور بہنوں بیٹیوں کو ان کے حقوق دلانے کی بات کی ہے۔ حسین امجد نے اپنے اداریے میں کچھ نامعلوم دوستوں کا ذکر کیا ہے جن کے متعلق وہ لکھتے ہیں کہ ان دوستوں نے حسین امجد کو پنجابی لکھنے سے منع کیا ہے بلاشبہ ان دوستوں میں میں بھی شامل ہوں۔ پنجابی ہماری ماں بولی ہے جو شکر سے میٹھی اور رس بھری ہے اور اس میں ہم نے اپنی ماوں کی شہد سے میٹھی لوری سنی ہے ماں بولی سے کبھی اور کسی صورت میں اختلاف نہیں ہو سکتا اصل میں بات صرف اتنی ہے کہ حسین امجد نے اپنی اردو کی بہترین تصنیف رہگزر کے بعد سوشل میڈیا پر کچھ ایسی پنجابی نظمیں کہی ہیں جو ان کے شایان شان نہیں تھیں۔اور وہ پنجابی میں تھیں یہ پنجابی زبان کا مسئلہ نہیں تھا بل کہ ان کو اس لیے روکا گیا تھا کہ ان کی اردو تصنیف رہگزر کے بعد ایسی نظمیں لکھنا ان کی بڑھتی ہوئی ساکھ اور مقبولیت کو نقصان پہنچا سکتا تھا۔ لیکن ادھ راتا کا قاری ہونے کے بعد مجھ پر یہ عقدہ کھلا کہ وہ نظمیں آپ نے ادھ راتا میں شامل نہیں کیں۔ بے شک حسین امجد خوبصورت شعر لکھنے والے خوبصورت لب و لہجہ کے شاعر ہیں جنہوں نے ہلکے پھلکے خوبصورت مضمون ادھ راتا میں شامل کیے ہیں جس میں میں ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔

حسین امجد کی ادھ راتا


ادھ راتا میں ان کا کلام سہل ممتنع اور تغزل کا عملی ثبوت ہے جو ان کے شوق اور وارفتہ پن کو ظاہر کرتا ہے ان کے نگار خانہ ء شوق میں ڈھلے فن پاروں کا عکس ہائے جمیل ان کے درج ذیل فرخندہ بخت اشعار میں ملاحظہ فرمائیے:۔
اللہ سوھنا تینڈھے باہجوں
محرم مینڈھے حال نا کیہڑا ؟

پڑھنی رہ درود نبی نا
نالے کڑیے چرخہ کت

علی آلے سارے چنگے لگنے ان
نعرہ مار کے جنہاں، اندر ٹھڈ پینی

گُھراں نے وچ وڑ کے بیٹھا
گدڑ حلے نسا کوئی نئیں

ہبا کجھ لکھوا کے متا
اساں کوڑ ای جاتا نیں

وت نانہہ گھنیں سکی چس
تکیں مندوں ویسیں پھس

پنسن گھن کے چٹا سوٹ سواساں میں
بابے آسے کھونڈی گھن کے آساں میں

بابا مینڈھا آلو پالک نئیں کھانا
رتا ککڑ کوھ کے آپ پکاساں میں

اس نا مکو ٹھپنا پیسی
ایہہ پیا مینڈھے چیڑے لاھنا

پتلا میں پلستر کرساں
مساں ہک تروڑا لگسی

ٹریکٹر نال میں پٹی واہساں
اس واری بی پھلیاں راہساں
جس ویلے میں فصل چاساں
دھی رانی دا داج بناساں

اسی ہر شے ونڈ کے کھاساں
ہک دوۓ توں وکھ نہ رکھساں

بھانویں ہولی ہولی لکھ
کیمل پور نی بولی لکھ
وڈیاں قوماں چھیکڑ لکھیں
پہلوں چنگڑ پولی لکھ

لیراں نی میں رسی وٹ کے
گائیں آں گداواں پاساں

چھیکڑ ونج سکولے وڑنے
رٹے لا لا سبق پڑھنے
ہک دوۓ نا مڑ مڑ کھینے
مینڈھے بال سکولے وینے

پچھے ہٹ کے کھل توں بابو
کرسیں یار کلل توں بابو

مینڈھے پتر آدی ،احمد
پڑھنے وچ ان رچ
لکھن گھچ مگھچ
انگریزی نے وچ

نکے ، بونے، لوک منافق
ظالم ہونے، لوک منافق

اس نی ہر اک گل توں من کے
چنگا رہسیں رن مریدا

کیمبل پور نے آسے پاسے
مٹھا کھنڈ ادھوانا کوئی نئیں

کوئی تینڈی گل نہ کرے
ایہجی بھین بھروٹی رکھ

کیہڑا کلیہ، قیدہ تکنا
ہر کوئی اپنا فیدہ تکنا

اللہ کولوں مدد منگساں
اللہ باہجوں یاور کوئی نئیں

بابے اتے کمل سٹو
بابے آں بہوں سی پئیا لگنا

سدھا ساھنواں جھبل جیہا
سنگی لدھا چبل جیہا
ادھی پٹی کپ بیٹھا واں
سنا سکا کھبل جیہا
امجد مانہہ بہوں سی لگنا وے
کمل گھنساں ڈبل جیہا

آخر پر میں حسین امجد کے لیے دعا گو ہوں کہ اللہ رب العزت ان کی توفیقات میں مزید اضافہ فرمائے۔آمین

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

شبانہ روز محنت والا وزیراعظم

جمعہ جون 21 , 2024
مکرمی وزیراعظم صاحب کا جوش خطاب رنگ لایا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے عید سے پہلے بروز ہفتہ حکومت کی 100دن کی کارکردگی کی وضاحت
شبانہ روز محنت والا وزیراعظم

مزید دلچسپ تحریریں