عبدالرحمٰن شاد کی علمی و ادبی خدمات
تحریر طارق محمود ملک
تلہ گنگ کے معروف ماہر تعلیم سینیئر جرنلسٹ، مصنف و محقق جناب عبد الرحمٰن شاد صاحب یوں تو کسی تعارف کے محتاج نہیں ان کی پانچ کتابیں تاریخ تلہ گنگ، بابائے امن (سوانح)، ضیاء الانصار، ہانگ کانگ کا مسافر(سوانح) اور لرزتی کلیاں (ناول) داد تحسین حاصل کر چکیں ہیں انہوں نے چند نظمیں اور غزلیں بھی کہیں ان کی نئی کتاب "صدائے دوست” کی اشاعت کے بعد راقم الحروف کی خواہش پیدا ہوئی کہ نوجوان نسل کی آگاہی کے لئے ان کی گراں قدر علمی و ادبی اور سماجی خدمات کا تذکرہ کیا جائے عبدالرحمٰن شاد یکم جنوری 1944 کو ضلع تلہ گنگ کے معروف گاؤں ڈھلی میں پیدا ہوئے ان کے والد محترم کا اسمِ گرامی میاں درویش ہے۔
گورنمنٹ مڈل سکول ڈھلی سے آٹھویں جماعت کا امتحان پاس کیا اس وقت کے معروف ماہر تعلیم ہیڈ ماسٹر ملک کرم الٰہی جیسی علم دوست شخصیت سے تعلیم و تربیت حاصل کرنے کا موقع میسر آیا ان کی شخصیت کے ان کی زندگی پر گہرے اثرات مرتب ہوئے جسے وہ آج بھی اپنی زندگی کا اثاثہ سمجھتے ہیں گاؤں میں ہائی سکول نہ ہونے اور معاشی بدحالی کی وجہ سے عبد الرحمٰن شاد باقاعدہ تعلیم کا سلسلہ جاری نہ رکھ سکے زندگی کے ابتدائی دور میں کئی نشیب و فراز کا سامنا کرنا پڑا تمام تر پریشانیوں اور مشکلات کے باوجود ہمت نہ ہاری اور پرائیویٹ طور پر تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا 1969 میں انہوں نے میٹرک کا امتحان سرگودھا بورڈ سے پاس کیا بعد ازاں لاہور اور کراچی میں مختلف پرائیویٹ کمپنیوں میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رکھا 1978 ء میں ایف اے اور 1981ء میں بی اے کا امتحان پاس کیا ۔ انہوں نے مزید علمی پیاس بجھانے کے لئے تعلیم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ایم اے اردو ، ایم اے اسلامیات ، ایم اے تاریخ اور اردو آنرز کی ڈگریاں حاصل کیں اس کے علاوہ بی ایڈ کا امتحان بھی پنجاب یونیورسٹی سے پاس کیا 1985ء سے 1989ء تک اسلامیہ پبلک سکول چینجی میں وائس پرنسپل کی حیثیت سے خدمات انجام دیں ۔
1989ء میں ہی ان کی تقرری ہائیر سیکنڈری سکول ٹمن میں بطور اوٹی ٹیچر کردی گئی ، بعد میں اسی سکول میں بطور ایس ایس ٹی ٹیچر ترقی حاصل کی سالہاسال تدریسی خدمات انجام دینے کے بعد 2004 ء میں گورنمنٹ ہائی سکول جھاٹلہ سے ریٹائر ہوئے تصانیف کے حوالہ سے بات کی جائے تو عبد الرحمٰن شاد صاحب کی پہلی کتاب ضیاءالانصار 2006ء میں شائع ہوئی جسے ماورا پبلشرز لاہور نے شائع کیا ، شاد صاحب اظہار تشکر میں رقم طراز ہیں (اقتباس) انسان میں تحقیق وجستجو کا فطری جذبہ ہر وقت اسے اکساتا رہتا ہے کہ وہ حقیقت کو تلاش کرے یہی جذبہ زیرِ نظر کتاب ضیاءالانصار (تاریخ)کا محرک بنا ، کافی عرصہ سے شدت سے یہ کمی محسوس کر رہا تھا کہ ایسی کوئی تاریخی مستند کتاب ہو جو قبیلہ انصار کے شجرہ نسب ، برصغیر پاک و ہند میں ان کی آمد ، ملک وقوم کے لئے ان کی خدمات اور کارہائے نمایاں کا احاطہ کر سکے تاکہ قارئین کرام نہ صرف اپنی عظمت رفتہ سے روشناس ہوں بلکہ ان پر فخر بھی کر سکیں لہذا یہ طبع آزمائی اس سلسلے کی کڑی ہے اس میں دیگر موضوعات اور مختلف قبائل کا تذکرہ کے علاوہ برصغیر میں مدفون صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا ذکر بھی ہے2007۔ ء میں ان کی دوسری کتاب” بابائے امن "( سوانح ) کے نام سے ماورا پبلشر لاہور نے شائع کی کتاب کے آ غاز میں تحریر ہے کہ تلہ گنگ ایک کے دور افتادہ گاؤں کے بطل جلیل ملک غلام ربانی(ڈھلی)کی سوانح حیات جو تلہ گنگ سے گلاسکو گئے اور اپنی محنت دیانت اور خدمت خلق کے باوصف اہل برطانیہ سے کنگ آف گلاسکو ، بابائے امن اور MBE( یوکے) کے اعلیٰ اعزازات حاصل کئے 2008ء میں عبد الرحمٰن شاد کی تیسری کتاب ” تاریخ تلہ گنگ” کشمیر پبلی کیشنز چکوال نے شائع کی اس کتاب میں تلہ گنگ کے قدیم تاریخی حالات ، بیرونی حملہ آوروں کی یلغار ، اسلام کی آمد اور تحصیل تلہ گنگ میں آباد تمام قبیلوں کے تاریخی حالات مذہبی ، ادبی ، سماجی اور سیاسی شخصیات کے حالات زندگی کا تذکرہ کیا گیا ہے اس کتاب کو بڑی پذیرائی ملی اس کا پہلا ایڈیشن بہت جلدی ختم ہوگیا ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کے دوسرے ایڈیشن کی اشاعت عمل میں لائی جائے تاکہ تلہ گنگ کی تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے افراد کی پیاس بجھائی جاسکے ، 2022ء میں عبد الرحمٰن شاد کی ایک اور کتاب ہانگ کانگ کا مسافر (سوانح ) جمالیات پبلشرز اٹک نے شائع کی اس کتاب میں تلہ گنگ کے معروف گاؤں ٹہی کے ملک محمد رمضان شاد صاحب کی داستان حیات کلم بند کی گئی ہے وہ کئی دہائیوں سے برطانیہ میں سکونت پذیر ہیں۔
2024 ء میں عبد الرحمٰن شاد کی چھٹی کتاب "صدائے دوست” منظر عام پر آئی جسے جمالیات پبلشرز اٹک نے ہی شائع کیا اس کتاب کی تقریظ میں تلہ گنگ کی معروف علمی و ادبی شخصیت کاشف عمران ہاشمی رقم طراز ہیں (اقتباس) صدائے دوست کتاب تاریخ سے شغل رکھنے والوں اور اپنے علاقہ کے ماضی کی یادوں میں جھانکنے والوں کے لئے ایک بہترین تحفہ ہے مصنف کا علمی ذوق یہ بتاتا ہے کہ وہ نہ صرف علم دوست شخصیت ہیں بلکہ تاریخ کے طالب علم کی حیثیت سے اپنے موضوع پر گہرا مطالعہ اور عمیق مشاہدہ رکھتے ہیں کتب نگاری کا موقع ہاتھ آیا تو انہوں نے اپنے ماضی کو دوسروں کے مستقبل کے لئے فنی ذوق کے ساتھ زندہ رکھنے کے لئے قلم بند کر دیا جی ہاں عبد الرحمٰن شاد کا یہ وصف ہے کہ وہ صحافی اور ادیب ہونے کی حیثیت سے اپنے مشاہدات کو رقم کرنے کا فن خوب جانتے ہیں اور کتاب مذکورہ اس بات پر دال ہے کہ تلہ گنگ کی سر زمین پر موجود اہل علم و ادب ہستیوں اور باہر سے انے والی مہمان ہستیوں کی صحبت سے فیض یابی اور ان کے ملفوظات کو اپنی یادداشت میں نمایاں مقام دے کر سطح قرطاس پر منتقل کرتے ہوئے آنے والے وقت کے لئے بہترین یادگار قائم کرنا کتاب ہذا کے لئے مقصود تھا لہذا تلہ گنگ کے شعبہ تدریس اور دیگر علم و ادبی و سماجی شعبہ ہائے زندگی کے متعلق متعدد شخصیات کے بیانات کو سننے کے بعد ان میں سے قیمتی نکات کو جمع و مدون کرنے کا اہتمام کتاب ہذا میں کیا گیا ہے ۔
قارئین عبدالرحمٰن شاد مقامی اخبارات میں کئی دہائیوں سے مختلف موضوعات پر لکھ رہے ہیں ادبی اور صحافتی خدمات کے پیش نظر انہیں تحصیل پریس کلب تلہ گنگ کے سرپرست اعلیٰ اور چیئر مین کے اعزازات سے نوازا گیا، تلہ گنگ کی معروف ادبی تنظیم بزم دانش میں سرپرست اعلیٰ اور حلقہ اربابِ ذوق میں بطور جنرل سیکرٹری خدمات انجام دیں ، ان کی فلاحی وسماجی خدمات بھی قابلِ تحسین ہیں تعمیر ملت ویلفیئر سوسائٹی کے صدر کا اعزاز بھی حاصل ہے اس کے علاوہ انہیں چیئرمین انصار ویلفیئر ٹرسٹ تلہ گنگ ، ممبر زکوٰۃ کمیٹی ملکوال غربی تلہ گنگ ، ممبر آف ڈی سی سی ، عورت فاؤنڈیشن اور پریس سیکرٹری تحصیل سوشل ویلفیئر کونسل تلہ گنگ خدمات انجام دینے کا موقع ملا عبدالرحمٰن شاد کئی دہائیوں سے محلہ محمد آباد میانوالی روڈ تلہ گنگ میں رہائش پذیر ہیں ۔ ان دنوں چند دیگر کتابوں پر کام کر رہے ہیں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں مزید کامیابیوں سے نوازے اور انہیں صحت و تندرستی والی زندگی عطا فرمائے آمین
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔