ایماں کی حرارت ہے الفت ابو طالبؑ کی
” قرآن سے ظاہر ہے عظمت ابو طالبؑ کی”
احمؐد کو کھلایا ہے سینے سے لگایا ہے
دنیا یہ کہاں جانے شوکت ابو طالبؑ کی
جس جس نے حفاظت کی آقؐا کی رسالت کی
اس اس پہ یہ حاوی ہے عزت ابو طالبؑ کی
اک سمت رسالت ہے، اک سمت ولایت ہے
تقسیم خدا نے کی نکہت ابو طالبؑ کی
یہ چاند حسیں جیسے روشن ہے ستاروں میں
ایسے ہی زمیں پر ہے رفعت ابو طالبؑ کی
سرکار بٹھاتے تھے گودی میں نبی اکرمؐ
آقؐا نے سنی ہو گی مدحت ابو طالبؑ کی
جو عقد کیا جاری سرکار نے آقؐا کا
اس عقد سے زندہ ہے عظمت ابو طالبؑ کی
احسان کیے اس نے اسلام کی عظمت پر
پھر کیسے کوئی بھولے خدمت ابوطالبؑ کی
خالق، ابوطالبؑ کے ہاتھوں کو کہے اپنے
قرآں میں یہ دیکھی ہے حرمت ابو طالبؑ کا
حبؔدار زمانے کا انکار نہیں لیکن
ہر ایک سے بڑھ کر ہے عفت ابو طالبؑ کی
سیّد حبدار قائم آف اٹک
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔