عابد علیم سہو: شخصیت و فن
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی*
عابد علیم سہو ایک منفرد لب و لہجے کے شاعر ہیں جو اردو، پنجابی اور سرائیکی زبانوں میں اپنی شاعری کے ذریعے ادب کی خدمت میں مصروف ہیں۔ انہوں نے نہایت کم عرصے میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ وہ بزمِ رفیق انٹرنیشنل پاکستان بھکر کے بانی ہیں اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو مختلف اصنافِ سخن میں پیش کرنے کا ہنر رکھتے ہیں۔ ان کی شاعری کا دائرہ کافی وسیع ہے جس میں حمد، نعت ، نظم ، گیت اور قومی و سماجی موضوعات پر غزلیں شامل ہیں۔ ان کے اشعار میں جذبات کی گہرائی، انسانی تجربات کی عکاسی اور الفاظ کی سادگی کے ساتھ معنوی گہرائی نظر آتی ہے۔
عابد علیم سہو کا تعلق بھکر، پنجاب، پاکستان سے ہے۔ ان کی شخصیت میں عاجزی اور ادب سے محبت نمایاں طور پر نظر آرہی ہے۔ وہ محبت اور امن کے سفیر ہیں اور اپنی شاعری کے ذریعے نفرتوں کو مٹانے اور محبت کو عام کرنے کا خواب رکھتے ہیں۔ ان کی پنجابی شاعری کو ہندوستان میں گرمکھی زبان میں ترجمہ کیا جا چکا ہے جو ان کے کلام کی مقبولیت کا ثبوت ہے۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ جلد منظرِ عام پر آنے والا ہے جو ان کے ادبی سفر میں ایک اہم سنگ میل ہوگا۔
انہوں نے مختلف موضوعات پر قلم اٹھایا ہے۔ ان کی شاعری میں جذبات کی صداقت، فلسفیانہ سوچ اور روحانی تعلق کا امتزاج موجود ہے۔ ان کی غزلوں میں روایتی طرزِ سخن کے ساتھ ساتھ جدت کی جھلک نظر بھی آتی ہے۔ ان کے اشعار انسانی جذبات کے مختلف پہلوؤں، عشق، جدائی اور زندگی کے کٹھن تجربات کو بیان کرتے ہیں۔
عابد علیم سہو کی غزل گوئی میں کلاسیکی روایات کے ساتھ موجودہ دور کے مسائل کا عکس بھی جابجا ملتا ہے مثلاً:
"کسی کو اور میں اب آزما نہیں سکتا
ہیں زخم اتنے کہ تجھ کو دکھا نہیں سکتا”
علیم اپنے اس شعر میں محبت میں ٹوٹے ہوئے دل کی کیفیت کو بیان کرتا ہے، جہاں شاعر اعتماد کے فقدان اور جذبات کی شدت کو سادہ مگر دلکش انداز میں پیش کرتا ہے۔ یہ شعر ملاحظہ کیجیے:
"یہ بحر عشق ہے عابد یہاں طوفان پنہاں ہیں
بہت سے حادثوں سے ہوگئے دوچار پانی تک”
اس شعر میں شاعر نے عشق کی شدت اور زندگی کے سخت تجربات کو بحر و طوفان کے استعارے سے خوبصورتی سے بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔
ان کی نعتیہ شاعری عقیدت اور روحانیت کا بہترین اظہار ہے مثلاً:
"جاں فزا ہے شہرِ طیبہ کی فضاء
دل کشا ہے شہرِ طیبہ کی فضاء”
شہرِ طیبہ کے تقدس اور محبت کو بیان کرتے ہوئے ان کے اشعار دل کو چھو لیتے ہیں۔
عابد علیم سہو کے اشعار میں قومی محبت، انسانی ہمدردی اور معاشرتی مسائل کا ذکر بھی ملتا ہے مثال کے طور پر:
"تمام نفرتیں جڑ سے اکھاڑ پھینکوں گا
میرا طریق محبت کو عام کرنا ہے”
یہ شعر ان کے فکری رجحان اور امن کے پیغام کو ظاہر کرتا ہے۔
عابد علیم سہو کے کلام میں روانی، سادگی اور برجستگی نمایاں طور پر محسوس کی جاسکتی ہے۔ ان کے ہاں تشبیہات اور استعارات کا استعمال عمدگی سے کیا گیا ہے جو قاری کو جذبات کی گہرائی میں لے جاتا ہے۔ ان کا اندازِ بیان سادہ مگر پراثر ہے، جس کی وجہ سے ان کے اشعار قارئین کے دل میں اتر جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
عابد علیم سہو جدید اردو شاعری کا ایک اہم نام ہیں، جنہوں نے اپنی تخلیقات کے ذریعے ادب میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ وہ شاعری میں جذبات کی ترجمانی کے ساتھ ساتھ محبت و امن کا پیغام بھی دیتے ہیں۔ ان کے کلام کا تنوع اور معنوی گہرائی انہیں معاصر شعراء میں منفرد مقام عطا کرتی ہے۔ ان کا شعری مجموعہ ان کے فن کو مزید بلندیوں پر لے جائے گا اور ادبی حلقوں میں پذیرائی حاصل کرے گا۔
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |