متروکہ وقف املاک بورڈ کی جائیدادیں
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی٭
(ورلڈ ریکارڈ ہولڈر)
متروکہ وقف املاک بورڈ ایک اہم قومی ادارہ ہے جو نہ صرف مسلم بلکہ غیر مسلم برادریوں کے لیے بھی وقف شدہ املاک کا انتظام کرتا ہے۔ اس کی ملکیت میں شامل ہزاروں جائیدادیں، مساجد، مزارات ملک کی سماجی، تعلیمی، اور فلاحی ترقی کے لیے ایک اہم ذریعہ ہیں۔ تاہم یہ جائیدادیں تاریخی طور پر ناقص انتظامی پالیسیوں، غیر فعال نگرانی، اور مافیا کے قبضے کی شکار رہی ہیں۔
2006 میں بورڈ کی کمرشل جائیدادوں کے کرائے کا پہلا سروے کیا گیا تھا لیکن اس سروے کے تحت کیے گئے اضافے کو کرایہ داروں نے عدالت میں چیلنج کر دیا تھا۔ اس کے نتیجے میں سپریم کورٹ نے 2024 میں ایک واضح حکم صادر کیا کہ کمرشل جائیدادوں کے کرائے کو مارکیٹ ریٹ کے مطابق طے کیا جائے۔ یہ فیصلہ بورڈ کی آمدن بڑھانے اور ادارے کو خودکفیل بنانے کے لیے ایک سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
یکم ستمبر 2024 سے شروع ہونے والا یہ سروے متروکہ وقف املاک بورڈ کی تقریباً 31 ہزار کمرشل جائیدادوں کے کرائے کو مارکیٹ ریٹ کے مطابق لانے کا عمل ہے۔ اس کی تکمیل کے بعد دو ماہ کی مدت رپورٹوں کی تصدیق کے لیے مختص کی گئی ہے۔
یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ اس سروے کے نتیجے میں بورڈ کی آمدن میں 600 فیصد اضافہ (تین ارب روپے سے زائد) ہوگا۔ یہ آمدن صحت، تعلیم، اور دیگر فلاحی منصوبوں کے لیے اہم کردار ادا کرے گی۔
متروکہ وقف املاک کی ایک بڑی تعداد مختلف مافیا کے قبضے میں ہے۔ ان جائیدادوں کو واگزار کرانا ایک بہت بڑا چیلنج ہے جو حکومتی اور انتظامی قوت ارادی اور سختی کا متقاضی ہے۔
مارکیٹ ریٹ پر کرایہ مقرر کرنے کا عمل کرایہ داروں کی جانب سے قانونی اور عوامی مزاحمت کا سامنا کر سکتا ہے، جیسا کہ 2006 میں ہوا تھا۔
ماضی میں بورڈ کے اندرونی معاملات میں بدعنوانی اور انتظامی خامیوں نے اس کے مالی وسائل کو محدود کر رکھا ہے۔
کرائے کے اضافے کو عدالتوں میں چیلنج کیے جانے کا امکان موجود ہے، جو اس عمل کو مزید طول دے سکتا ہے۔
سروے کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔ تمام املاک کا ڈیجیٹل ریکارڈ مرتب کیا جائے تاکہ مستقبل میں کسی بھی تنازعے سے بچا جا سکے۔
غیر قانونی قبضوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور یہ جائیدادیں واگزار کرائی جائیں۔ اس کے لیے فوجی یا نیم فوجی اداروں کی مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔
کرایہ داروں اور عوام کو اس سروے کی اہمیت اور اس کے مثبت اثرات سے آگاہ کیا جائے تاکہ مزاحمت کم ہو۔
کرائے کے معاملات کی مستقل نگرانی کے لیے ایک آزاد آڈٹ ٹیم تشکیل دی جائے جو مارکیٹ ریٹ کے مطابق کرایہ وصولی کو یقینی بنائے۔
قانونی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مضبوط قانونی بنیادوں پر نافذ کیا جائے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کا یہ اقدام نہ صرف ادارے کی آمدن میں اضافے کا باعث بنے گا بلکہ ملکی معیشت میں استحکام کا ذریعہ بھی بنے گا۔ تاہم اس کے موثر نفاذ کے لیے شفافیت، قانون کی بالادستی اور مضبوط انتظامی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اگر ان چیلنجز کو بروقت اور مؤثر انداز میں حل کر لیا گیا تو یہ منصوبہ نہ صرف ادارے بلکہ ملکی ترقی کا باعث بن سکتا ہے۔
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔