اب آپ ﷺ کے کوچے سے قدَم اٹھ نہیں سکتا
اب آپ ﷺ کے کوچے سے قدَم اٹھ نہیں سکتا
چوکھٹ سے میں چوکھٹ کی قَسَم اٹھ نہیں سکتا
مژگانِ محمد ﷺ یہ عنایت نہ کریں تو
سینے سے مرے خارِ الَم اٹھ نہیں سکتا
کیا سہل تھا اُن ﷺ کو غمِ امّت کا اُٹھانا؟
مجھ سے تو مری آنکھ کا نَم اٹھ نہیں سکتا
یہ سوچ کے جاتا ہوں مدینے کی طرف میں
آقا ﷺ کی جدائی کا یہ غَم اٹھ نہیں سکتا
یہ بات ہے من جملہء آدابِ رسالت ﷺ
بِن اُن ﷺ کی اجازت کے قلَم اٹھ نہیں سکتا
بس آپ ﷺ کی رویت کی دعا مانگ رہا ہوں
بیٹھا ہوں سرِ صحنِ حَرَم، اٹھ نہیں سکتا
ہر شام نکھرتی ہے تصور میں نبی ﷺ کے
جب تک نہ کروں نعت رَقَم، اٹھ نہیں سکتا
جو ہو ترے روضے کی زیارت سے مشرّف
اُس آنکھ سے احسانِ اِرَم اٹھ نہیں سکتا
وہ شخص مسلماں ہی نہیں جس سے کہ یاور!
ناموسِ رسالت ﷺ کا عَلَم اٹھ نہیں سکتا
Image by Abdullah Shakoor from Pixabay
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |