سرمایہ داری کی گھٹیا مگر قابل فخر شکل

سرمایہ داری کی گھٹیا مگر قابل فخر شکل

Dubai Naama

ایک بار پھر امریکی جریدے فوربز نے ہم غرباء کی عذت کا مذاق اڑایا ہے۔ دنیا بھر میں فوربز کو غریب اور متوسط طبقے کے لوگ سب سے زیادہ حسرت اور دلچسپی کے ساتھ پڑھتے ہیں۔ ممکن ہے خود امراء کو بھی یہ میگزین اچھا لگتا ہو۔ کسی بھی میگزین یا اخبار کے سرورق پر چھپنے سے کچھ تو تفاخر اور اکڑ فوں پیدا ہوتی ہی ہے۔ لیکن سچ یہ ہے کہ دنیا کی ننانوے فیصد سے زیادہ اکثریت اس میگزین کی لسٹ میں دل ہی دل میں اپنا نام ڈھونڈ رہی ہوتی ہے۔

خیر، اس کا مطلب یہ بھی ہرگز نہیں ہے کہ اس میگزین میں چھپنے والی دنیا کی 100 امیر ترین شخصیات میں کچھ نام و ناموس اور تکبر و غرور کا مرض پیدا ہوتا ہے تو دنیا کی انتہائی اکثریت بھی ان کے خلاف کچھ حسد یا تعصب ضرور محسوس کرتی ہے۔ البتہ بہتر مستقبل کے خواب دیکھنا بھی دنیا کے ہر انسان کا پیدائشی حق ہے۔ لیکن یہ نہیں بھولنا چایئے کہ دولت اور وسائل کے انبار لگانے کے لیئے انسانی اخلاق و اقدار کو دو طرفہ طور پر ہی پس پشت ڈال دیا جائے۔

سنہ 2025ء کی امیر ترین شخصیت بھی "ٹیسلا” اور "اسپیس ایکس” کے مالک ایلون مسک قرار پائے ہیں۔ مذہبی زبان میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ، "اللہ انہیں اور دے۔” لیکن سرمایہ داری میں یہ کہاں کا انصاف اور قانون و قائدہ ہے کہ پوری دنیا صرف ایک امیر ترین شخص کی دولت کو شمار میں لانے لگے۔

فوربز کی جانب سے جاری کی گئی دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں ایلون مسک پہلے نمبر پر ہیں جن کی مجموعی دولت 425.2 ارب ڈالرز سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ پسماندہ اور کسی غریب ملک کی کرنسی میں کتنی دولت بنتی ہے اور اس سے کسی ایک شخص کی کتنی نسلیں گھر بیٹھ کر عمر بھر کھا سکتی ہیں یا اس سے کتنے سکول کالجز یا ہسپتال بنائے جا سکتے ہیں اس کا حساب کتاب لگانا کافی مشکل ہے۔ البتہ ایسا صرف "سرمایہ داری نظام” میں ہوتا ہے کہ حکومت کو سود یا ٹیکس وغیرہ دے کر آپ جتنی چاہیں دولت اکٹھی کر سکتے ہیں۔

ایلون مسک کے بعد "ایمازون” کے مالک جیف بیزوس کا نمبر ہے جن کی مجموعی دولت 241 ارب ڈالرز ہے۔ جیف بیزوس نے سنہ 1994ء میں "ای کامرس” کی بڑی کمپنی "ایمازون” کی بنیاد رکھی تھی۔ اس کے بعد وہ آگے سے آگے بڑھتا گیا۔ امارت اور "کیپیٹل ازم” کا تو اصول بھی یہ ہے کہ "پیسہ پیسے کو کھینچتا ہے۔” کہ جس کے پاس ایک بار دولت آ جائے اس کے پاس اور زیادہ دولت آتی ہے، حالانکہ دنیا کا آج مسئلہ ہی یہی ہے کہ لوگ امیر سے امیر تر اور غریب سے غریب تر ہو رہے ہیں، اور یہ سلسلہ کہاں جا کر رکے گا ابھی کسی کو کچھ معلوم نہیں ہے۔

دنیا کے امیر ترین افراد کی اس فہرست میں تیسرے نمبر پر مارک زکر برگ ہیں، جو "میٹا کمپنی” کے مالک ہیں اور ان کی مجموعی دولت 217.7 ارب ڈالرز سے بھی کچھ زیادہ ہے۔چوتھے نمبر پر ایلیسن ہیں، جو کمپیوٹر سافٹ ویئر کی کمپنی "اوریکل” کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر ہیں اور ان کی دولت 209 بلین ڈالرز ہے۔ نومبر 2024ء میں ان کی مجموعی دولت 228 بلین ڈالرز سے زیادہ تھی اور وہ دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص بننے کے لئے بیزوس کے ساتھ مقابلہ کر رہے تھے، لیکن دسمبر کے آغاز میں ان کے اثاثوں اور مالیت میں کمی آ گئی تھی۔ ایلیسن اوریکل کمپنی کے تقریباً 40 فیصد حصص کے مالک ہیں اور چیئرمین و چیف ٹیکنالوجی آفیسر اور "کوفاؤنڈر” کے طور پر اپنی ہی کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں۔

امریکی میگزین "فوربز” کے حساب سے "سرمایہ داری” کی اس دوڑ میں انسان کہاں تک آگے سے آگے بھاگتا رہے گا یا دنیا کی ہر سال کی یہ 100 افراد کی لسٹ انسان کے لالچ، حرص اور حسد و منافقت کو مزید ابھارتی رہے گی؟ یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا تو دنیا میں دولت کا "ارتکاز” مزید پیچیدہ اور گھناونی شکل اختیار کر لے گا۔ یہ دوڑ سرمایہ داری کی جنگ ہے جس میں دنیا کے انسانوں کی اکثریت ان سو انسانوں کے ہاتھوں میں جنس کے طور پر کام آتی ہے، جو جدید دنیا میں غلامی کی ایک گھٹیا مگر نئی اور قابل فخر شکل ہے۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

کیا      آپ      بھی      لکھاری      ہیں؟

اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

[email protected]

Next Post

المارہ فاؤنڈیشن، یتیم و بےآسرا بچوں کا گہواره

جمعہ جنوری 17 , 2025
وہ بچے جنکی یہ پرورش کر رہے ہیں ہمارے بھی بچے ہیں اور ہمیں انکی امیدوں پر پورا اترنا چاہئے اور المارہ فاؤنڈیشن
المارہ فاؤنڈیشن، یتیم و بےآسرا بچوں کا گہواره

مزید دلچسپ تحریریں