مقبول ذکی مقبول نقش حیات
تحریر : ریحانہ بتول (بھکر)
جنرل سیکرٹری بزمِ اوج ادب بھکر
مقبول ذکی مقبول کے آباؤ اجداد کا تعلق قدیمی و تاریخی شہر منکیرہ (بھکر) سے ہے ۔ مقبول ذکی مقبول کے دادا غلام حسن (1904ء۔8 نومبر 1989ء) قیام پاکستان سے قبل اور بعد میں بھی حیوانات ڈسپنسری منکیرہ میں ملازمت کیا کرتے تھے ۔ ان کے تمام تر قرابت دار روزگار کے سلسلے میں 1956ء کو منکیرہ چھوڑ کر لیہ اور ملتان چلے گئے تھے ۔ غلام حسن بھی لیہ چلے گئے تھے ۔
غلام حسن کے تین بیٹے اور پانچ بیٹیاں تھیں ۔ اقبال حسین (مقبول ذکی مقبول کے والد) پانچویں نمبر پر تھے ۔ ان کی پیدائش 1956ء کو منکیرہ (بھکر) میں ہوئی تھی ۔ غلام حسن اور ان کی زوجہ غلام زینب (1915ء۔1993ء) شوگرمل لیہ میں ملازمت اختیار کر لی ۔ مقبول ذکی مقبول کے والد اقبال حسین کنال کالونی لیہ میں ملازم تھے ۔
مقبول ذکی مقبول یکم جنوری 1977ء کو اقبال حسین کے گھر کینال کالونی لیہ میں پیدا ہوئے ۔ خاندانی نام مقبول حسین ہے ۔ قلمی نام مقبول ذکی مقبول ہے ۔ انہوں نے پرائمری تک تعلیم حاصل کی ہے ۔ اس کے بعد مھٹائی کا کام شروع کیا ۔ اس کے بعد کچھ عرصہ گڑ کی خرید و فروخت کا کام بھی کیا ۔ اس کے بعد سائیکلوں کی دکان بنائی ۔
دستورِ زمانہ کے مطابق ان کے بزرگوں کے لیہ چلے جانے پر با اثر افراد نے ان کی زمین پر قابض ہو گئے ۔ دو مکانوں کی وجہ سے چار کنال زمین محفوظ رہی ۔ غلام حسن کے چند دوستوں نے لیہ جا کر ان کو بتایا اور فوری طور پر غلام حسن 1982ء کو اپنے قرابت داروں کو ہمراہ لے کر منکیرہ واپس آگئے ۔
اقبال حسین کچھ عرصہ مزدوری کی ۔ اس کے بعد فروٹ کی دکان بنائی ۔ مگر خاص کامیابی نہ ملی اور منکیرہ کو چھوڑ کر ضلع لیہ کے قصبہ فتح پور میں RSC ہسپتال فتح پور میں ملازمت کر لی ۔ دیگر قرابت دار بھی چلے گئے ۔ کچھ لیہ ، ملتان ، پتوکی اور پتوکی سے فتح پور (لیہ) والدین اور بیوی بچے منکیرہ میں مقیم رہے 1994ء کو ضلع بھکر کے قصبہ دلیوالہ RSC ہسپتال میں ٹرانسفر کر وا لیا ۔
مقبول ذکی مقبول کی والدہ کنیز مائی وہ بھی محکمہ ہیلتھ میں ملازمت کیا کرتی تھی ۔ 27 جنوری 1990ء سے THQ ہسپتال منکیرہ (بھکر) پھر دلیوالہ RSC ہسپتال دلیوالہ ، ضلع بھکر چند ماہ بعد دونوں میاں بیوی THQ ہسپتال منکیرہ ٹرانسفر کر وا کے واپس اپنے آبائی شہر منکیرہ میں آگئے ۔
اقبال حسین نے 17 سال 24 دن تک نوکری کی بیمار ہونے کی وجہ میڈیکل بورڈ کر وا لیا ۔
کنیز مائی نے 25 سال چند ماہ یعنی 60 سال عمر پوری ہونے تک سروس مکمل کرلی ۔ اقبال حسین کافی عرصہ بیمار رہے ۔ فالج کی وجہ سے شدید بیمار تھے ۔
بھکر کے معروف ڈاکٹر محمد عظیم سے اتوار کو چیک اپ کر واپس گھر منکیرہ پہنچ گئے تھے ۔ ظہر کے وقت 18 دسمبر 2005ء کو دنیائے فانی سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے کوچ کر گئے ۔
ریٹائرمنٹ کے چند سال بعد کنیز مائی کو ہیپاٹائٹس B ہوا ایک سال کے اندر صحت خراب سے خراب ہوتی گئی ۔ رینجر ہیڈکوارٹر ہسپتال ، لاہور میں 10 دسمبر 2019ء کو اللّٰہ میاں کو پیاری ہو گئی ۔
اقبال حسین کے کل بچے آٹھ ہیں ۔ پانچ بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں ۔
مقبول ذکی مقبول تمام بہن بھائیوں میں سے بڑا ہے ۔ 7 اگست 2008ء کو رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے ۔
ان کی شادی خاندان کے بزرگوں کی رضامندی سے ہوئی ۔ (لیہ شہر میں) اقبال حسین کے چچا زاد بھائی غلام حسین کی بیٹی ریحانہ بتول سے ہوئی ۔ یاد رہے یہ رشتہ اقبال حسین کی وفات سے چند سال قبل طے پایا تھا ۔
مقبول ذکی مقبول کے دو بچے ہیں ۔ ایک بیٹی اوج زہرا اور ایک بیٹا گلفام حسین پانچ بچے پیدائش کے بعد فوت ہو گئے تھے ۔
25 اپریل 2009ء کو مقبول ذکی مقبول کو اپنے والد کی جگہ محکمہ ہیلتھ میں وارڈ بوائے کی نوکری ملی ۔ تحصیل منکیرہ کے گاؤں بنڈیانوالہ گورنمنٹ ڈسپنسری میں(آج کل 2023ء DDHO آفس منکیرہ میں جنرل ڈیوٹی سر انجام دے رہا ہے) جس سے اپنی بیوی اور بچوں کی کفالت کی زمہ داریوں کو پورا کرنے میں مصروف عمل ہے ۔
اپنی بیوی بچے اور قرابت داروں سے نہایت ہی شفقت و مہربانی سے پیش آتے ہیں ۔ اور محکمہ کے لوگ جن کے ساتھ کام کرتے ہیں ۔ وہ اور دیگر ان سے خوش ہیں ۔ اخلاق کے بہت اچھے ہیں ۔ اس کی بنیادی وجہ اچھی تربیت ہے کہ ایمان داری سے کام کرتے ہیں ۔ خوش اخلاق ہیں ۔ حلال اور حرام سے خوب واقف ہیں ۔
ان کا بڑا پن یہ ہے کہ برداشت کرنے کی قوت بھی ان کے اندر پائی جاتی ہے ۔ نماز اول وقت میں پڑھتے ہیں ۔
ان کی نیک نامی کے حوالے سے صرف میں ہی نہیں کہتی رشتہ دار اور محلہ دار بھی کہتے ہیں ۔ اقبال حسین کے تمام بیٹے اور بیٹیوں میں مقبول ذکی مقبول جیسا کوئی نہیں ہے ۔ دین داری میں والدین کی فرمانبرداری میں اور علم و ادب کے حوالے سے تو ایک الگ پہچان رکھتے ہیں ۔ مقبول ذکی مقبول نے آج تک کسی کو گالی نہیں دی یہاں تک کہ اپنے بیٹے کو بھی نہیں دی ۔ کہتا ہے کہ اسلام اجازت نہیں دیتا ۔
ان کی بیوی اور بچے بھی مقبول ذکی مقبول سے خوش ہیں ۔ ادبی کاموں میں دلچسپی بھی رکھتے ہیں ۔
اکتوبر 2019ء کو مقاماتِ مقدسہ کی زیارت (عراق و ایران) کرنے کا شرف بھی حاصل کر چکے ہیں ۔ جامعہ مسجد جعفریہ منکیرہ کے خطیب حاجی زوار مولانا بشیر حسین حیدری ایک نماز جنازہ کے موقع پر اور نماز جمعہ کے بعد مولانا صاحب سے مقتدیوں نے کہا آپ زیارت پر گئے تھے ۔ اللّٰہ پاک قبول فرمائے ۔ مولانا صاحب نے بے ساختہ کہا صحیح معنوں میں زوار مقبول ذکی مقبول ہے ۔ یہ مقبول ذکی مقبول کے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ایک ذمہ دار شخصیت نے ایسا کہا ہے ۔
شعری و شاعری سے لگاؤ ان کو بچپن سے ہی تھا ۔ اس وقت فی البدیہہ اشعار کہا کرتے تھے ۔ مگر باقاعدہ آغاز 2005 سے کیا ۔ اپنے ماموں زاد بھائی عبدالحمید ، فتح پور (لیہ) اور پھپھو زاد بھائی نزیر حسین مرحوم (لیہ) کو بھی فی البدیہہ اشعار سناتے تھے ۔
پہلا نوحہ جس کو زیادہ شہرت حاصل ہوئی اور حوصلہ بڑھا اس کا مطلع ملاحظہ فرمائیں ۔
توں مالک خلد بریں دا ہیں کیوں ڈسدائں باجھ کفن بابا
پوشاک لوٹیج گئی تیڈی پامال ہے تیڈا تن بابا
اس نوحہ کو معروف ذاکر اہلبیت علیہ السّلام اور نوحہ خواں سید ظفر عباس شاہ باقری (منکیرہ) ماتمی سنگت شہزادہ علی اکبر علیہ السلام اور دیگر ماتمی سنگتوں نے بھی نوحے پڑھے جن کی آڈیو ویڈیو کیسٹیں دستیاب ہیں ۔
1997ء سے 2009ء تک ماتمی سنگتوں کے ساتھ دور دراز کے شہروں میں حضرت فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا کے بیٹے حضرت امام حسین علیہ السلام کا پرسہ دینے جایا کرتے تھے ۔ ماتمی سنگت شہزادہ علی اکبر علیہ السلام (منکیرہ) کے ساتھ نوحہ خوانی بھی کرتے رہے ہیں ۔
شروع شروع سے بھکر کے معروف شاعر و نوحہ خواں عاطف کربلائی سے اصلاح لیتے رہے ہیں ۔ کچھ عرصہ بعد استادالعشراء سئیں نذیر احمد نذیر ڈھالہ خیلوی (بھکر) سے باقاعدہ طور پر اصلاح لینا شروع کر دی ۔
مقبول ذکی مقبول کے اندر اپنے ملک پاکستان کی محبت کا جذبہ کافی مقدار میں پایا جاتا ہے ۔ جس کا ثبوت وطن عزیز کے حوالے سے کہی گئی نظمیں ہیں ۔ اور کرونا وائرس کی نظمیں بھی اپنی مثال آپ ہیں ۔
کچھ قلم کار دوستوں سے اظہارِ محبت کرتے ہوئے منظوم خراجِ تحسین پیش کرچکے ہیں ۔ تین زبانوں میں شاعری کرتے ہیں ۔ سرائیکی ، پنجابی اور اردو زبان میں ۔
ان کے پسندیدہ شعراء میں میر تقی میر اور محسن نقوی ہیں ۔ بہت ساری خوبیوں کے حامل ہیں ۔ شاعر ، ادیب ، تبصرہ نگار ، محقق ، نقاد ، انٹرویو نگار ، صحافی اور ادبی رپورٹر ہیں ۔ لیکن زیادہ تر رجحان شاعری کی طرف ہے ۔
کتابوں سے گہری دوستی رکھتے ہیں ۔ اوج لائبریری کے نام سے ایک ذاتی لائبریری ہے ۔ ایک کمال یہ بھی ہے کہ آج تک انہوں نے اپنے اوپر کسی شوق کو حاوی نہیں ہونے دیا ۔
مقبول ذکی مقبول نے اپنی رہائش گاہ پر بہت سارے سالوں تک سالانہ محفل مسالمہ کرواتے رہے ہیں ۔ جس میں دور دراز سے شعراء کرام تشریف لاتے تھے ۔ اور انہوں نے شعراء کرام کے ساتھ ادبی نشستیں بھی کروائی ہیں ۔
چند کے نام درج ذیل ہیں ۔
سید مبارک علی شمسی ، بہاولپور رائے عابد علی ، شیخوپورہ ، شبیر ناقد ، تونسہ شریف ، زاہد اقبال بھیل ، ننکانہ صاحب ، سید طاہر شیرازی ، جھنگ ، اور دیگر شعراء کرام کو یہ اعزاز بھی بخشا گیا ۔
مقبول ذکی مقبول مشاعروں ادبی نشستوں اور ایوارڈز تقسیم پروگراموں میں کبھی کبھار شرکت کیا کرتے ہیں ۔
مقبول ذکی مقبول کے دو شعری مجموعے مارکیٹ میں آچکے ہیں ۔ ایک کا نام ہے
"سجدہ” سرائیکی شاعری ” اردو سخن پاکستان” چوک اعظم ، لیہ 21 مئی 2017ء
دوسرے کا نام ہے ۔
"منتہائے فکر” اردو سلام ” اردو سخن پاکستان” چوک اعظم ، لیہ 7 اگست 2020ء
زیر طبع کتابیں ۔
"روشن چہرے” (نام ور ادبی شخصیات کے انٹرویوز)
"سنہرے لوگ” (نام ور ادبی شخصیات کے انٹرویوز)
” ہک در” سرائیکی شاعری ،
"شذرات مقبول” ( مضامین و تبصرے)
مقبول ذکی مقبول کے فن و شخصیت کے حوالے سے ایک کتاب مرتب کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں ۔ جس کا مجوزہ نام
” مقبول اورادبی مقبولیت” ( مقبول ذکی مقبول مشاہیر کی نظر میں)
ان کی کتابوں کو شائع ہونے کے بعد ملک بھر میں خوب پزیرائی ملی ہے ۔
مقبول ذکی مقبول کے فن و شخصیت پر ملک بھر کے مشاہیر نے مضامین اور منظوم اظہارِ محبت کیا ہے ۔ دو درجن کے قریب کتب و رسائل میں شائع ہو چکے ہیں اور درجنوں اخبارات میں شائع ہوئے ہیں جس کی ایک طویل فہرست ہے ۔
چند قلم کاروں کے نام درج ذیل ہیں ۔
ڈاکٹر سید قاسم جلال ، بہاولپور ، پروفیسر ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم ، سرگودھا ، پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف کمال ، بھکر ، محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل ، لاہور ، ڈاکٹر مختار ظفر ، ملتان ، امان کاظم ، لیہ ، اور ارشاد ڈیروی ، ڈیرہ غازی خان ،
منظوم اظہارِ محبت کرنے والوں میں
اقبال راہی ، لاہور ، بابا حاجی فقیر اثر انصاری فیض پور خورد ، نزد لاہور ، عارف یار سوہلوی گجراتی ، گجرات مظہر جاوید حسن ، مظفر آباد ، آزاد کشمیر ، عبدالطیف ، اعوان ، ڈیرہ اسماعیل خان ، اور محمد اقبال بالم ، منکیرہ ،
مشاہیر اور قارئین نے خطوط بھی لکھے ہیں ۔
مقبول ذکی مقبول اور ان کی کتابوں کو ملک بھر سے مختلف ادبی تنظیموں نے انعامات سے بھی نوازا گیا ہے ۔
تین گولڈ میڈلز ، بارہ ایوارڈز چار اسناد کیش اور دیگر تحائف وغیرہ حاصل کر چکے ہیں ۔
منکیرہ میں ادبی تنظیم” تھل ادبی سجوک” کے خازن رہ چکے ہیں ۔ کافی عرصہ سے یہ ادبی تنظیم” تھل ادبی سجوک”ختم ہو چکی ہے ۔ اس کے بعد علی شاہ مرحوم ، محمد اقبال بالم ، مقبول ذکی مقبول اور عارف سہوانی نے مل کر استادالعشراء سئیں نذیر احمد نذیر ڈھالہ خیلوی (بھکر) کے نام سے بزمِ نذیر منکیرہ بنائی ۔
مقبول ذکی مقبول اس بزم کے سیکرٹری نشر و اشاعت رہے چکے ہیں ۔
2022ء کے آخر میں مقبول ذکی مقبول نے خود ایک ادبی تنظیم بنائی ہے ۔ جس کا نام بزمِ اوج ادب بھکر رکھا گیا ہے ۔
اس کے بانی و چیئرمین مقبول ذکی مقبول ہیں ۔ اس بزم نے فروغِ ادب کے لئے کوشش شروع کردی گئی ہیں ۔
مقبول ذکی مقبول کا کلام اور تحریریں لوکل ملکی اور غیر ملکی رسائل و جرائد اور اخبارات میں شائع ہوتی رہتی ہیں ۔
جن کی ایک طویل فہرست ہے ۔ چند کے نام درج ذیل ہیں ۔
ماہنامہ” ارژنگ” لاہور ماہنامہ” کاروانِ نعت” لاہور ، ماہنامہ ‘طلوعِ اشک” شیخوپورہ ، ماہنامہ”اردو ڈائجسٹ” اسپین ، اور چند اخبارات کے نام درج ذیل ہیں ۔
روزنامہ” ٹھنڈی آگ” گجرات ، روزنامہ "بھکر نامہ” بھکر ، روزنامہ” سسٹم” لاہور ، روزنامہ” نوائے بھکر” بھکر ، روزنامہ” عوام کی عدالت” بھکر ، روزنامہ” بھکر ٹوڈے” بھکر اور روزنامہ "لیہ ٹوڈے” لیہ ،
مختلف شاعری انتخابات میں بھی ان کا کلام شائع ہوتا رہا ہے ۔ اور گوشے بھی شائع ہو چکے ہیں ۔
ان کے حلقہ احباب کی فہرست بھی بڑی طویل ہے ۔
چند کے نام درج ذیل ہیں ۔
پروفیسر عاصم بخاری ، میانوالی ، ڈاکٹر محسن مگھیانہ ، جھنگ ، ڈاکٹر محمد مشرف حسین انجم ، سرگودھا ، سید مبارک علی شمسی ، بہاولپور ، عقیل شافی ، لاہور ، پروفیسر جاوید عباس جاوید ، بھکر ، محترمہ تسنیم تصدق ، اسلام آباد ، حبدار قائم ، اٹک ، انتظار ساقی ، فیصل آباد اور صابر جاذب ، لیہ ، شامل ہیں ۔
علمی و ادبی احباب کا آنا جانا لگا رہتا ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔