ضلع اٹک امن و اماں کی بگڑتی صورتحال
تحریر ۔۔۔ڈاکٹر شجاع اختر اعوان
ضلع اٹک جو کبھی امن کا گہوارہ ھواء کرتا تھا شدید بدامنی سے دوچار ھو چکا ھے گزشتہ کچھ عرصہ میں ضلع بھر میں جرائم کی شرح میں تشویشناک حد تک اصافہ دیکھنے میں آیا ھے آئے روز ڈکیتی چوری و قتل کی وارداتیں رونما ہورہی ہیں دن دیہاڑے جرائم کی بڑھتی ھوئی وارداتوں سے ضلع بھر کے رہائشی عدم تحفظ کا شکار ہیں
جرائم پیشہ افراد کی کاروائیوں سے کوئی بھی طبقہ فکر محفوظ نہیں عوام اور تاجر برادری عدم تحفظ کا شکار ھے ضلع اٹک میں لاقانونیت و بدامنی کی بڑی وجہ جہاں معاشی عدم استحکام بیروز گاری و دیگر عوامل ہیں وہاں اس ضلع میں دیگر صوبوں و اضلاع سے نقل مکانی کر کے آنے والے افراد بھی ہیں کے پی کے میں آپریشن رد فساد کے نتیجہ میں تاریخی ہجرت ھوئی جس کا بالواسطہ اثر ضلع اٹک پر پڑا یہاں پر بہت زیادہ تعداد میں آپریشن رد فساد کے متاثرین نے ہجرت کر کے سکونت اختیار کی ضلع کے دیہی شہری علاقے ھوں یا ضلع بھر میں قائم ہاؤسنگ سوسائٹییاں ان افراد نے وہاں سکونت اختیار کر لی ضلع اٹک کی کچھ عشرہ قبل تک صورتحال یہ تھی کہ دور دراز علاقوں اور تحصیلوں کے باشندگان ایک دوسرے سے واقفیت رکھتے تھے اور کسی بھی ابادی میں داخل ھونے والے اجنبی شخص کو شناخت کر لیا جاتا کہ یہ شخص غیر مقامی ھے اب یہ تصور ختم ھو چکا ھے مقامی ابادی کے مقابلے میں تین گنا ابادی غیر مقامی افراد پر مشتمل ھے باھر سے یہاں آباد ھونے والے اکثریت جبکہ مقامی افراد اقلیت میں تبدیل ھو چکے ہیں گزشتہ چند سالوں میں یہ واضع فرق نظر آتا ھے ان افراد کے ہاں رشتہ داروں و دیگر افراد کا آنا جانا رہتا ھےعلاوہ ازیں اٹک میں عرصہ دراز سے مقیم افغان مہاجرین نے نہ صرف قومی شناختی کارڈ حاصل کر رکھے ہیں بلکہ دوٹر لسٹوں میں ان کے نام بھی موجود ہیں ضلع بھر میں ان رجسٹرڈ موٹر سائیکلوں و گاڑیوں کی بھرمار ھے کرایہ داری ایکٹ پر سختی سے عملدرآمد نہ ھونے کی وجہ سے بھی باھر سے ا کر ادھر مقیم ھونے کا رحجان بڑھتا جا رہا ھے ضلع اٹک کی حدود دیگر کئی اضلاع سے ملتی ھے جس کے باعث یہ جرائم پیشہ افراد کے لیئے اہمیت رکھتا ھے کئی بار بین الصوبائی گروہ بھی پکڑے گئے ہیں جو اس ضلع کو آسان ہدف سمجھتے ھوئے وارداتوں میں مصروف تھے ضرورت اس امر کی ھے کہ ضلع بھر کے داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ۔کا موثر نظام قائم کیا جائے بائیو میٹرک مشینوں کے زریعے افراد کی تصدیق کی جائے سیکورٹی کیمروں کے زریعے مانیٹرنگ کی جائے اور خاص کر اٹک شہر و ضلع کے دیگر چھوٹے۔شہروں میں سیکورٹی و پولیس گشت بڑھایا جائے غیر مقامی افراد کا ریکارڈ آن لائن کیا جائے ان رجسٹرڈ گاڑیوں و موٹر سائیکلوں کے خلاف آپریشن کر کے انہیں بند کیا جائے اور کرایہ داری ایکٹ کے زریعے غیر مقامی افراد کو رہائشی و کمرشل بلڈنگ دینے والے مالکان کے خلاف کاروائی کی جائے شیروں و دیہاتوں کی سطح پرانتظامیہ کی زیر نگرانی مقامی افراد پر مشتمل امن کمیٹیاں قائم کی جائیں اور ان کو مکمل اختیارات سونپ کر ان کی سفارشات پر عملدرآمد کیا جائے غیر ضلع اٹک اس وقت جرائم پیشہ افراد کا گڑھ بن چکا ھے منشیات فروشی دن دیہاڑے ڈکیتی و قتل کی وارداتیں عروج پر ہیں پولیس نفری محدود وسائل کے ساتھ موجودہ حالات میں بے بس،نظر آتی ھے وطن عزیز کے نظام انصاف کو دیکھتے ھوئے نصف سے زیادہ متاثرین مقدمات کے اندراج کے لیئے تھانوں کا رخ نہیں کرتےضرورت اس امر کی ھے کہ ضلع بھر کے لیئے پولیس نفری اور اس کے بجٹ میں اصافہ کیا جائے نئے تھانے چوکیاں و پولیس پکٹ بڑھانے کی اشدت ضرورت ھے تاکہ جرائم پیشہ و بدامنی پھیلانے والے عناصر کے گرد گھیرا تنگ کیا جا سکے اور اٹک کے باسی سکھ کا سانس لے سکیں ضلع اٹک جیسے حساس ضلع میں جرائم کی شرح میں تشویشناک حد تک بڑھتا ھواء اصافہ اداروں کے لیئے لمحہ فکر ھے اس سلسلہ میں سیاسی سماجی شخصیات کو بھی کردار ادا کرنا ھو گا کیونکہ ان حالات پر قابو پانا وقت کی اھم ضرورت ھے
صحافی، کالم نگار، مصنف
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔