شمالی علاقہ جات کی سیاحت کچھ تجربات سفر قسط 1
ایک دن اچانک وٹس ایپ اسٹیٹس دیکھا میرے ایک دیرینہ دوست پروفیسر عارفین بٹ جوکہ سئنیر صحافی متین حیدر بٹ کے چھوٹے بھائی ہیں نے ایک دوستانہ پروگرام ترتیب دیا تھا جس کو نام دے رکھا تھا (Explore Hunza)میں جو مشینی زندگی اور لوڈ شیڈنگ کے عزاب سے پہلے ہی تنگ فنگ بیٹھا تھا سوچا چلو پرانے دوستوں سے محفل بھی رہے گی اور ذرا ہم بھی ٹھنڈی ہوائوں کا مزہ لے لیں گے سو ان کو کال کی اور اپنا نام فہرست میں درج کروا کر ان کو اپنے حصہ کے سفری اخراجات ایزی پیسہ کردئیے۔
25 جون 2022 یہ ہماری روانگی کی تاریخ طے ہوئی تھی سو 24 جون کی رات کو سفری بیگ ضروری سامان ہائیکنگ اسٹک جوگرز جینز کیپ گویا کہ سب ضروری آئٹمز پیک کر دئیے۔
صبح سویرے نماز پڑھ کر آئی ٹین اسلام آباد قریبی سٹاپ پر اپنی بک شدہ گاڑی کا طے شدہ پروگرام کے مطابق انتظار کرنے لگا فکس چھ بجے ہائی روف وین سٹاپ پر آگئی اور ہم عازم سفر ہوئے۔
موٹروے سے ہزارہ موٹروے پر گاڑی دوڑنے لگی اس میں کوئی شک نہیں کہ ہزارہ موٹروے ایک شاہکار ہے اور اس پر بنے ٹنل بہت ہی منفرد اور عجوبہ ہیں مانسہرہ کے قریب جاکر اس یہ پہلا مکمل شدہ فیز ختم ہوتا ہے اس پر قریبا اسلام آباد سے سوا دو گھنٹے لگے اور ہم موٹروے سے اتر کر بالا کوٹ جانے والے راستے پر آگئے پہاڑ اونچے ہوگئے تھے موسم بھی قدرے بہتر تھا ہم تیزی سے آگے بڑھ رہے تھے ہمارا ڈرائیور بھی ہنزہ کا ہی تھا کافی مشاق اور چاک وچوبند تھا تاہم بالا کوٹ تک قریبا بیس کلومیٹر کا راستہ انتہائی خستہ حال اور کھڈوں سے بھرپور ہے پھر کچھ آگے جاکر روڈ بہتر ہوگیا جوکہ بالا کوٹ سٹی تک قدرے حال مناسب تھا مگر اس خستہ حال روڈ پر تیزی دکھانے سے گاڑی میں خرابی ممکن ہے سو احتیاط سے چلیں ہمارا پہلا سٹاپ دریائے کنہار کے کنارے بالا کوٹ نیو سٹی کو کراس کرکے پرانے شہر سے کچھ پہلے تھا جہاں ہم نے چائے پی یہ وقت قریبا 11 بج چکے تھے ۔
جاری …..
رضا سیّد
لکھاری،تجزیہ نگار،کالم نویس،اصلاح پسند، سماجی نقاد
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔