امام جعفر صادق ؑ کے منور ارشادات نمازِ شب کی ترغیب دلاتے ہیں کیونکہ نماز شب سے دلوں کو سکون ملتا ہے اور دلوں کا زنگ دور کرنے کے لیے رات کے پچھلے پہر اللہ کا ذکر کرنا اکسیر ہے۔ اور جو لوگ اپنے دلوں کو رات کے ستاروں کی حسیں ٹمٹماہٹ کے سنگ انوار خدا وندی کا خزینہ بناتے ہیں ۔ ان کے دل اللہ کی یاد سے کبھی غافل نہیں رہتے۔ اور ان کے دل کو اللہ رب العزت اپنی رحمتوں سے سکون آمیز بنا دیتا ہے۔ وہ ہمیشہ فرحت محسوس کرتے ہیں ۔
سورہ الرعد کی آیت نمبر 28 میں ارشاد باری تعالٰی ہے۔
الا بذکر اللہ تطمئن القلوب
یعنی بے شک اللہ کے ذکر سے دلوں کو سکون ملتا ہے۔
اللہ تعالی تہجد گزار کا سینہ اپنے مقدس انوار سے بھر دیتا ہے۔ اور اس کی روح کو پاکیزگی کے اعلٰی مدارج پر فائز کر دیتا ہے ایسا انسان جب بھی بولتا ہے تو اس کی پاک زبان سے پھول جھڑتے ہیں ۔ اس کے حسن بیان سے کلیاں نکھرتی ہیں غنچے رقص کرتے ہیں اور اسکی شخصیت اللہ کے رنگ میں رنگی جاتی ہے ۔ اسکی زیست کی ساری ترجیحات معمولات اور پسند و نا پسند خوشنودی رب العزت کے حوالے سے ترغیب پا کر معراج بندگی حاصل کرتی ہیں۔ کیونکہ اسکی محبت کا معیار بلندیوں کو چھوکر اس کو اس مقام پر لے آتا ہے جسکا ذکر قرآن حکیم کی سورہ الانعام کی آیت نمبر 162 میں اللہ رب العزت یوں بیاں فرماتا ہے: ۔
قل ان صلاتی و نسکی ومحیای ومماتی للہ رب العلمین۔
آپ کہہ دیں کہ بلاشبہ میری نماز ،میری قربانی،میرا چلنا،اور میرا مرنا یہ سب اللہ کے لیے ہیں جو سارے جہانوں کا مالک ہے۔
یہی معیار تقوٰی ہے اور نمازِ شب کا یہ اعجاز ہے کہ انسان اپنی خواہشات نفسانی کو ختم کر کے اعمال صالح کی جانب رواں دواں ہوتا ہے۔ اپنے ہر عمل کا محاسبہ کرتا ہے ۔ اور آرائش عمل و انکساری کے لیے اپنے دل میں تقوٰی کی حقیقی صورت اختیار کرتا ہے۔ کیونکہ خداوند قدوس کے حضور جواب دہی کا احساس دراصل تقوٰی کی ہی اساس ہے۔ جو لوگ خوف سے دامن گیر ہوکر خدا وند عالم کے حضور راتوں کو قیام کرتے ہیں۔ اور تسبیح و تہلیل میں اپنی زندگی کی ساعتیں گزارتے ہیں ۔ خدا وند تعالٰی نے ان سے جنت میں انعام و اکرام کا وعدہ کرتا ہے۔ ان لوگوں کے دل ہی سکون کی دولت سے مالا مال ہوتے ہیں۔
سیّد حبدار قائم
کتاب ‘ نماز شب ‘ کی سلسلہ وار اشاعت
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔