🌹امام جعفر صادق ؑ فرماتے ہیں۔رمضان کو رمضان کیوں کہتے ہیں۔
رمضان کو اس لیے رمضان کہا جاتا ہے چونکہ یہ گناہوں کو جلا دیتا ہے
📚الفردوس ج2ص60
◼️صدقہ
امام علی رضا ؑ فرماتے ہیں۔جب کوئی افطار کے وقت ایک روٹی ضرورت مند کو صدقے میں دیتا ہے خدا اس کے تمام گناہ معاف کر دیتا ہے اور اسے نسل اسماعیل ؑ کی نسل سے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب عطا کرتا ہے
📚مفاتیح الحیات ص 545
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا نے فرمایا:
خداوند متعال نے روزے کو اس لیے واجب کیا ہے تاکہ لوگوں کے اخلاص کو محکم کرے۔
📚بحار الانوار، ج 96، ص 368
امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں۔ خدا نے مسلمانوں پر روزہ واجب کیا ہے تا کہ فقیر اور غنی برابر ہو جائیں ۔۔۔۔۔۔ اور خدا نے روزے کے ذریعے اغنیا کو بھوک و پیاس کی سختی اور درد کا ذائقہ چکھانے کا ارادہ کیا ہے تا کہ وہ ضعفاء اور بھوکے پیاسے لوگوں پر رحم کریں۔
📚وسائل الشیعہ، ج 7، ص 3
◼️روزے گناہوں کو مٹا دیتے ہیں
◾نبی ﷺ فرماتے ہیں
ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں خداوند عالم نے تم پر روزے واجب کیے ہیں لہذا جو شخص اس میں ایمان اور خدا سے اجر حاصل کرنے کی امید سے روزہ رکھے تو ایسے گناہوں سے پاک ہو گا جیسے ماں کے بیٹ سے بغیر گناہ کے پیدا ہوا تھا۔
📚تهذیب الأحكام: ج 4 ص152
عوالی اللآلی: ج 3 ص132
بحارالأنوار: ج96 ص375
حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
روزے دار کی نیند عبادت اور اسکی خاموش تسبیح اور اسکا عمل قبول شدہ ہے، اسکی دعا مستجاب ہو گی اور افطار کے وقت اسکی دعا رد نہیں کی جائے گی۔
📚بحار الانوار، جلد 96، ص 253
روزے میں گناہوں سے دور رہیں
امام علیؑ فرماتے ہیں۔ روزہ محرمات الہی سے پرہیز کا نام ہے جیسا کہ انسان کھانے پینے کی چیزوں سے پرہیز کرتا ہے۔
📚بحار الانوار، ج 96، ص 294
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:جب تم روزه رکهتے ہو تمهاری آنکھ، کان، بالوں اور جلد کا بهی روزه ہونا چاہئے « یعنی انسان کے تمام اعضاء و جوارح کو بهی گناہوں سے پرهیز کرنا چاہئے.»
📚(الكافى ج 4 ص 87،
افطاری کا ثواب
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص کسی روزہ دار کو افطار کروائے گا اس کے لئے روزہ دار شخص کے روزے جتنا ثواب ہے.
📚(الكافى، ج 4 ص 68
روزہ کے زریعے بیماریوں کا خاتمہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ روزہ خواہشات نفسانی اور طبیعت کی شہوت کو کمزور کرتا ہے، قلب کی پاکیزگی، بدن کے اعضاء کی صفائی کا باعث بنتا ہے اور انسان کے ظاہر و باطن کو آباد کرتا ہے۔ نیز نعمت کے شکر، فقرا پر احسان، اور پروردگار کی بارگاہ میں تضرع اور خشوع اور گریہ و زاری کا سبب بنتا ہے۔ اسی طرح خدا کی محکم رسی سے تمسک اور شہوت کے ختم ہونے اور حساب کتاب میں تخفیف اور نیکی کے دو برابر ہونے کے علاوہ بے شمار حسنات و فوائد کا موجب بنتا ہے۔
📚بحار الانوار، ج 96، ص 254
رمضان کیوں فرض کیا گیا
امام حسن عسکری ؑ فرماتے ہیں
اللہ تعالی نے روزے کو کیوں فرض کیا ہے؟ تو آپ ؑ نے جواب میں فرمایا: تا کہ غنی اور دولتمند شخص کو بھی بھوک کی تکلیف کا علم ہو جائے اور وہ فقیروں پر ترس کھائے۔
📚من لا یحضر الفقیہ جلد 2 ص 55
30 روزے کیوں فرض کیے گئے
امام حسنؑ فرماتے ہیں۔
جب آدمؑ نےممنوع پھل کھایا تو ان کے پیٹ میں اس کا اثر تیس دن رہا،خدا نے حضرت آدمؑ کو تیس دن روزے رکھنے کا حکم دیا اسی طرح ان کی نسل میں بھی تیس دن روزے فرض کیے گئے اور یہ بات کہ لوگ رات کو کھا پی لیتے ہیں ان پر یہ خدا کی مہربانی ہے۔
📚علل الشرائع ص299
♦️غذائیں
افطار روزہ
نبی ﷺ فرماتے ہیں۔
کھجور سے روزہ افطار کرو
دعائم الإسلام:ص363
نبی ﷺ فرماتے ہیں گرم پانی سے روزہ افطار کرو،جگر صاف ہوتا ہے ،بلغم ختم ہوتی ہے،بصارت تیز ہوتی ہے
📚 وسائل الشیعہ ج7ص،112
تدابیر ماہ رمضان
🌸طب اہل بیتؑ
🍀پیاس کو ختم کرنے کے لیے (خاص طور پر سحری )
سویق گندم با آب شکر و آب خرما
سویق جو
کجھور
سویق عدس
شربت قلفہ
🍀ضعیف بدن و کمزوری
حلیم
تلبینہ
حلوہ(کدو کا بہترین ہے)
سویق
سبزی ترہ
🍀ضعیف معدہ و بھوک نہ لگنا
داروی ھاضوم (میڈسن)
داروی زنجفیل (میڈسن)
نمک و صعتر فارسی
نمک طبیعی
گرم پانی
🍀قبض کے لیے
آلو بخارا تین سے پانچ عدد
انجیر خشک
زیتون و روغن زیتون
خرفہ
داروی بقلتہ فاطمیہ
رفع پُرخوری
رمضان المبارک
طب اہل بیتؑ
نبی ﷺ فرماتے ہیں۔جن کو روزہ رکھنے سے معدہ میں درد ہوتا ہے۔سحر کے وقت نمک اور
صعتر فارسی کھائیں اور افطار کے وقت شہد اور پانی استعمال کریں ساتھ نمک کھانے سے پہلے اور بعد میں
سحری کے بعد طلوع آفتاب تک نہ سوئیں
سحری و افطاری میں کدو،بیگن یا آلوبخارا استعمال کریں۔
سحری میں کھجور اور سویق جو استعمال کریں اس سے دن کو پیاس نہیں لگے گی۔امام علیؑ
سحری کے وقت مسواک اراک کریں اس سے منہ کی بدبو ختم ہو جائے گی
افطاری میں کھجور اور گرم پانی استعمال کریں
سحری لازمی کریں
سحری و افطاری میں ،دنبہ کاگوشت،گندم ،کھیر،تلبینہ ،گائے کا گھی استعمال کریں
امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں۔گرم پانی سے روزہ افطار کریں اس سے
بلغم ختم ہوتی ہے،منہ کی بدبو ختم ہوتی ہے،آنکھوں کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے،معدہ کو تقویت دیتا ہے،صفرا کو ختم کرتا ہے،معدہ کی گرمی ختم ہوتی ہے،سردرد کا علاج ہے،جگر کو صاف کرتا ہے،دانتوں کو طاقت دیتا ہے
امام علیؑ فرماتے ہیں۔روزہ دار کے لیے بہترین سحری سویق اور کھجور ہے
📚مکارم الاخلاق ج1ص366
بہترین دعائیں
دعا سحر
دعا ابوحمزہ ثمالی
دعا امام سجادؑ
دعا افتتاح
افطار و سحر کے وقت سورة قدر کی تلاوت
صلواة
استغفار
اذکار و تلاوت
ماہ رمضان میں صحت کے لیے مشورے
ماہ مبارک رمضان میں ہماری غذا پہلے کی نسبت زیادہ تبدیل نہیں ہونا چاہیے اور حتی الامکان سادہ ہونا چاہیے۔ اسی طریقے سے غذائی نظام اس طرح منظم کیا جانا چاہیے کہ طبیعی وزن پر کوئی زیادہ اثر نہ پڑے۔
دن میں طولانی مدت کی بھوک کے بعد ایسی غذائیں استعمال کریں جو دیر ہضم ہوں۔ دیر ہضم غذائیں کم سے کم 8 گھنٹے ہاضمہ کے سسٹم میں باقی رہتی ہیں۔ حالانکہ جلدی ہضم ہو جانے والی غذائیں صرف 3 یا 4 گھنٹے معدہ میں ٹک سکتی ہیں اور انسان بہت جلدی بھوک کا احساس کرنے لگتا ہے۔
دیر ہضم غذائیں عبارت ہیں: حبوبات، اناج جیسے جو، گندم، لوبیا، دالیں، چاول کہ جنہیں ” کمپلیکس کاربوہائیڈریٹ” کہتے ہیں۔
غذا کا متعادل ہونا ضروری ہے۔ یعنی ہر نوع غذا کو استعمال کیا جائے جیسے پھل، سبزیاں، گوشت، مرغ ، مچھلی، روٹی، دودھ، اور دیگر دودھ سے بنی چیزیں۔
تلی ہوئی چیزوں کو بہت کم استعمال کیا جائے۔ اس لیے کہ یہ ہضم نہ ہونے، معدہ میں سوزش پیدا ہونے اور وزن میں خلل ایجاد ہونے کا سبب بنتی ہیں۔
کن چیزوں سے پرہیز کریں؟
1: تلی ہوئی اور چربی دار غذاوں سے
2: زیادہ میٹھی چیزوں سے
3: سحر کے وقت زیادہ کھانا کھانے سے
4: سحر کے وقت زیادہ چائے پینے سے۔ چائے زیادہ پیشاب کا باعث بنتی ہے اور زیادہ پیشاب بدن سے نمک کو خارج کر دیتا ہے۔
5: سیگرٹ: اگر سیگرٹ کو ایک بار چھوڑنا آپ کے لیے سخت ہے تو ماہ رمضان شروع ہونے سے ایک دو ہفتہ پہلے اس کام کی مشق کریں۔
کن غذاوں کا استعمال کریں؟
1: سحر کے وقت کمپلیکس کاربوہائیڈریٹ والی غذاوں کا استعمال کرنا مفید ہے اس لیے کہ یہ دیر ہضم ہوتی ہیں۔
2: حلیم کہ جو پروٹین رکھنے والی ایک بہترین غذا ہے اور دیر سے ہضم ہوتی ہے سحر کے وقت اس کا استعمال کرنا مفید ہے۔
3:خرما کہ جس میں شوگر ، کاربوہائیڈریت، پوٹاشیم اور میگنیشم ہوتے ہیں کا سحر میں استعمال کرنا مفید ہے۔
4:بادام اور کیلا بھی کافی حد تک مفید ہیں
5: زیادہ پانی یا مایعات کا استعمال افطار سے سحر تک فاصلہ کے ساتھ استعمال کرنا دن میں بدن کی ضرورت کو پورا کر دیتا ہے۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔