اٹک(خصوصی رپورٹ ) پنجاب حکومت شیڈول جی (G) جیسے کالے قانون کے نفاذ سے باز رہے اس قانون سے صوبہ بھر کے ہزاروں کیمسٹوں کا معاشی استحصال ھو گا یہ قانون کسی صورت قابل قبول نہیں ان خیالات کا اظہارطارق محمود۔چیف آرگنائزر، پی۔سی ڈی اےکنوینر قائمہ کمیٹی برائے صحت فوکل پرسن براے محکمہ صحت این۔اے55سابق صدر ایوان صنعت و تجارت اٹک نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا
انہوں نے کہا کہ ڈرگ ایکٹ 2007 کے تحت شیڈول جی کے زریعے کیٹگری بی ھولڈر کو جڑ سے ختم کرنے کی سازش صوبہ بھر کے فارما سیکٹر میں بے چینی کا باعث ھے اور ایسے ہی ناعاقبت اندیش حکومتی فیصلوں کی وجہ سے ادویات کے کاروبار سے منسلک لاکھوں افراد بمشکل گزر اوقات کر رہے ہیں انھوں نے کہا کہ شیڈول جی کی وجہ سے جہاں فارما سیکٹر میں مسائل پیدا ھو رہے ہیں وہی ادویات کی بلیک مارکیٹنگ بھی عروج پر ھے روز مرہ استعمال کی ادویات کو شیڈول جی کا حصہ بنا کر ناپید کر دیا گیا ھے اور اب یہ ادویات عوام کی پہنچ سے دور ھوتی جا رہی ہیں پنجاب کے 80 ھزار سے زائد کیمسٹ شیڈول جی کے نفاذ اور اس کی پابندی پر کاروباری لحاظ سے عدم تحفظ و تشویش میں مبتلا ہیں اور اس قانون کے مکمل خاتمہ تک چین سے نہیں بیٹھیں گے صوبائی قیادت کے احکامات اور مشورہ کی روشنی میں بھر پور احتجاجی اور شٹر ڈاؤن لائحہ عمل طے کیا جائے گا
حکومت پنجاب ھوش کے ناخن لے اور اس کالے قانون کو ختم کرے
ڈاکٹر شجاع اختر اعوان
صحافی، کالم نگار، مصنف
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔