تحریر:
سیدزادہ سخاوت بخاری
گزشتہ قسط میں گورنمنٹ کالج کیمبل پور کا ذکر ہورہاتھا ، جی تو چاہتا ہے کہ سب کچھ لکھ دوں مگر ایسا بوجوہ ممکن نہ ہوگا ، رہنے دیجئے ، کیا یہی کافی نہیں کہ ہمارے دور کا طالب علم طاہر خان آف باہتر آج میجر صاحب کی عرفیت کے ساتھ نامور سیاست دان ، احمد شجاع پاشا ڈائیریکٹر جنرل آئی ایس آئی ، مرزا حامد بیگ دنیائے اردو ادب کا چمکتا ستارہ ، معروف مقرر احسن حجازی ،آج شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ ، منیر پراچہ جج ہائیکورٹ اور اکبریوسف زئی نامور صحافی بن کر ہمارے دور اور کالج کا نام روشن کرگئے ۔
ہمارے دور کا کالج ایک منفرد حیثیت رکھتا تھا ، لیفٹینینٹ کمانڈر ظہور احمد پرنسپل ، پہلے باغ علی شیرازی اور پھر مختار اعوان ڈی پی ای ، معروف اسکالر ، شاعر اور ادیب چودھری غلام محمد نذر صابری لائیبریرین ، حضرت علامہ مفسر قرآن قاضی محمد زاھدالحسینی ، معروف شاعر ماجدصدیقی ، استاد مکرم پروفیسرڈاکٹر سعداللہ کلیم ، افسانہ نگار انورجلال ، انشائیہ نگار مشتاق قمر ، پروفیسر الطاف حسین ، پروفیسراخترقریشی ، پروفیسر مختارصدیقی ، پروفیسرمحمدافضل ، پروفیسر غلام محمد ملک اور کئی دیگر نامور اساتذہ سے علم حاصل کرنے کا ہمیں موقع ملا ۔
کالج لائیبریری ، مرحوم نذرصابری کی علم و عالم دوستی کی بناء پر شھر اور ضلع بھر کے علماء کی مسلسل آمد اور گفتگو سے ہر وقت مزین اور معطر رہتی تھی ۔ میری خوش قسمتی کہ مسلسل دوسال تک بحیثیت اسٹوڈینٹ لائیبریرین ، اس کتب خانے میں طلباء و طالبات کے ساتھ ساتھ اساتذہ اور علماء کی خدمت کا موقع ملا ۔
اس صدی کے معروف اسکالر مرحوم پروفیسر ڈاکٹر غلام جیلانی برق ، حسب معمول ہر صبح دس بجے کے قریب لائیریری آجاتے تھے ۔ اگرچہ وہ بحیثیت استاد اسلامک اسٹڈیز ، اسی کالج سے ریٹائرڈ ہوچکے تھے مگر حاضر سروس پروفیسر کی طرح روزانہ کالج آکر لائیبریری میں محفل سجاتے ، علمی بحثیں ہوتیں ۔ ان کے ہم عصر ، اپنے وقت کے معروف بریلوی مکتب فکر کے عالم اور جامع مسجد حنفیہ کے خطیب حضرت قاضی انوارالحق بھی تشریف لے آتے ۔ ان کے علاوہ جید شاعر اقبال شاہ پوری ، صابر مٹھیالوی ، خواجہ محمد حضروی اور کئی دیگراہل علم و ذکاء کا مجمع لگا رھتا ۔ کمانڈر ظہور احمد پرنسپل ہونے کے ساتھ ساتھ فارسی ادب کے استاد بھی تھے ، ان کے آجانے سے محفل کا رنگ دوبالا ہوجاتا ۔
کالج لائیبریری اس سے پہلے بٹلر بلاک میں ہوا کرتی تھی ، جب ہم سال سوم میں پہنچے تو لائیبریری کی نئی اور موجودہ عمارت تعمیر ہوئی ۔ لائیبریرین چودھری غلام محمد مرحوم کی نگرانی میں ہم نے کتب کو نئی عمارت میں منتقل کیا ۔
مباحثے اور مشاعرے اولڈ ہوسٹل میں ہوا کرتے تھے ۔ کالج کے پاس پانی کی فراہمی کے لئے اپنا کنواں تھا جہاں بیل جوت کر روائیتی طریقے سے پانی حاصل کیا جاتا تھا لیکن اس وقت تک کالج کی مسجد تعمیر نہ ہوئی تھی ۔ ایک دن جب ہمارا اسلامیات کا پیریڈ ختم ہوا تو قاضی زاہدالحسینی صاحب نے لڑکوں کو بلاکر کہا کہ مسجد کا سنگ بنیاد رکھنا ہے ، سب لوگ لان میں جمع ہوجائیں چنانچہ بازار سے مٹھائی منگوائی گئی اور جس جگہ اب مسجد موجود ہے ، اس لان میں مسجد کی تقریب سنگ بنیاد منعقد ہوئی ۔
( جاری ہے )
سیّدزادہ سخاوت بخاری
سرپرست اٹک ای میگزین
شاعر،ادیب،مقرر شعلہ بیاں،سماجی کارکن اور دوستوں کا دوست
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔