اللہ زاری زاری اللہ ھُو

اللہ زاری زاری اللہ ھُو

ہمارے بچپن کی گرمیاں اس قدر شدید نہیں ہوا کرتی تھیں۔ تب درختوں اور سبزے کی بہتات تھی۔ تپش خارج کرتی گاڑیاں ، انجن نہ ہونے کے برابر تھے اور ائر کنڈیشنر تو تھے ہی نہیں۔ مکان، صحن اور گلیاں پختہ نہ تھیں لہذا جب بارشیں ہوتی تھیں تو پانی زمین میں جذب ہوجاتا تھا۔ جس کی وجہ سے حدت میں کمی واقع ہوتی تھی۔ مجھے یاد ہے کہ اگر کبھی گرمیوں میں کئی ہفتے بارش نہ ہوتی تو بچے بالے نیکریں پہنے ایک تھال یا ٹوکری اٹھائے گاؤں کی گلیوں میں “ اللہ زاری زاری اللہ ھُو “ پکارتے نکلتے اور ہر گھر کے دروازے پر جاتے تھے۔ گھروں والے انہیں گندم ، آٹا یا سکہ دیتے۔ دوپہر تک جمع ہونے والی اجناس کے بدلے گاؤں کی ہٹی (دکان) سے گُڑ لیا جاتا اور اس گُڑ سے شربت بنا کر کسی چورستے میں ہر آنے جانے والے کو پلایا جاتا تھا اور بارش کی دعا کی جاتی اور حیرت انگیز طور پر عصر کے وقت باران رحمت کا نزول ہوتا، بارش ہوتی اور کھل کر ہوتی، بادل برستے اور جم کر برستے تھے۔ چہار سو جل تھل ہوجایا کرتا تھا۔

rain
Image by irfanarif666 from Pixabay

ہماری ثقافت کا یہ رنگ اب ماند پڑ گیا ہے۔ اس کا جدید ورژن میں نے دیکھا ہے ، سڑک کنارے یا چوک میں کھڑے نوجوان لوگوں کو روک روک پیسے لے رہے ہوتے ہیں لیکن اس میں وہ چاشنی اور خوبصورتی نہیں جو “ اللہ زاری زاری اللہ ھُو “ والے دور میں تھی۔ اس زمانے میں یہ دعا عاجزی اور یقین محکم کے ساتھ کی جاتی تھی۔ وہ زمانہ تھا بھی سادگی اور محبت کا، بے ایمانی اور منافقت مکمل جوان نہ ہوئیں تھیں کہیں تھیں بھی تو کم کم طفلانہ سی ، ذرائع مواصلات و نشر و اشاعت تھے نہیں اس لیے دعاؤں کی سیلفیاں بنتی نہیں تھیں تب افلاک سے نالوں کا جواب بھی جلد آجایا کرتا تھا۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

دیسی گھی سے ڈالڈا تک

پیر جولائی 5 , 2021
میرے خیال سے ایک فی صد افراد بھی اس بات سے آگاہ نہ ہونگے کہ اس کھانے کے تیل کو ڈالڈا DALDA کا نام کیوں دیا گیا
دیسی گھی سے ڈالڈا تک

مزید دلچسپ تحریریں