تھپڑ
اس بس اسٹینڈ میں تین رحمدل شخص اور ایک کہیں سے بھی رحمدل نہیں لگنے والا شخص بیٹھاتھا۔اتنے میں ایک بوڑھیا اپنے دونوں بیٹوں کے پاگل ہونے کی وجہ سے دانے دانے کومحتاج ہونے کی جانکاری دیتے ہوئے رونے لگی۔ اس پر پہلے رحمدل نے کہا:”تم لوگ بھوکے مررہے ہو اس کایہ مطلب ہے کہ ہماری سرکار نکمی ہے۔ میں اس بات کوہمارے صوبے کی اسمبلی اور قومی اسمبلی تک لے جاؤں گا۔“
دوسرے رحمدل نے کہا:”یہ تمہارے گاؤں والوں کے لیے شرم کی بات ہے کہ ان کے ہوتے ہوئے ایک خاندان بھوک سے مررہاہے۔“
تیسرے رحمدل نے کہا:”بھائی اب رونا، دھونابندکرو۔ میں بڑا ہی جذباتی قسم کاآدمی ہوں۔ تمہیں روتا دیکھ کرمجھے بھی روناآرہاہے۔“
چوتھاشخص لایعنی لہجے سے ان کی باتیں سنتارہااور پھر اٹھ کروہاں سے چلاگیا۔ اس پرایک رحمدل نے کہا:”دیکھو تولوگ تسلی کے دولفظ بھی نہیں بول سکتے۔“ کچھ دیر بعد وہ شخص ایک تھیلے میں دس کلو چاول لے کرآیا اور بڑی ہی خاموشی سے اس نے تھیلا اس بوڑھیا کے سپردکردیا۔ یکایک ان تینوں رحمدلوں کاہاتھ اپنے اپنے گالوں تک پہنچ گیا۔ انھیں ایسالگا، جیسے کسی نے انھیں جھناٹے دار تھپڑ رسید کردیاہو۔
تعلیم : ماسٹرآف کامرس
پیشہ : سرکاری ملازم حکومت چھتیس گڑھ
منصب : چھتیس گڑھ صوبہ کے سرکاری رسالہ کے مدیرکے فرائض انجام دے رہیں ہے۔
٭ ہندوستان کے تمام پروگیسیو اخبارجیسے:دینک بھاسکر، راجستھان پتریکا، امراجالا، راشٹریہ سہارا، نوبھارت، ہری بھومی، دیش بندھو وغیرہ میں منی افسانوں کی اشاعت عمل میں آچکی ہے۔
٭ ہندوستان کی تقریباً سبھی پروگیسیو رسائل جیسے:ہنس، کتھادیش، واگرتھ، عام آدمی، کتھاکرم، ورتمان ساہتیہ،قدم بینی، پاکھی، پنرنوہ وغیرہ میں بھی منی افسانوں کی اشاعت عمل میں آچکی ہے۔
٭ ریڈیو رائے پور سے افسانے نشرہوچکے ہیں
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔