یہ دیکھنے کو ترسی ہیں آنکھیں سوالیاں
یہ دیکھنے کو ترسی ہیں آنکھیں سوالیاں
کیا ہوں گی جانے آپ ﷺ کے روضے کی جالیاں
محشر کی دھوپ مجھ کو جلائے گی کس طرح؟
سر میرا ڈھانپ دیں گی دُرودوں کی ڈالیاں
اک روز مَیں کَھجور کے باغوں میں جاؤں گا
ڈھارس بندھا رہی ہیں یہ گاؤں کی ٹالیاں
جیتے ہیں اُن کو دیکھ کے ہم صاحبانِ شوق
مرتی ہیں اُن ﷺ کے رُوپ پہ گندم کی بالیاں
مٹی کے برتنوں میں غذا سادگی سے کھائیں
چاندی کی پیالیاں ہوں، نہ سونے کی تھالیاں
ایسا کرم ہُوا مرے قصرِ وُجود پر
سب دُور ہو گئی ہیں مری خستہ حالیاں
گستاخیء جناب ﷺ کا تگڑا جواب دیں
بیٹھے یونہی فرانس کو دیتے ہیں گالیاں
عشقِ نبی ﷺ کا تاج جو سر سے اُتار دے
اس قوم کا نصیب ہیں پھر پائمالیاں
یاورؔ میں چاہتا ہوں کہ لکھتا رہوں مُدام
شانِ رسولِ پاک ﷺ میں نعتیں نرالیاں
Title Image by Dalia Aboulfadl from Pixabay

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
کیا آپ بھی لکھاری ہیں؟اپنی تحریریں ہمیں بھیجیں، ہم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ |