“خدمت خلق کا سفیر”
تحریر:سجاد احمد
شائع کرد: شاندار بخاری
تاریخ /19/12/2024
میری اٹھاراں سالہ زندگی جو عمان میں ہو گئی ہے بہت سے ایمبیسڈرز آئے اور گئے، بہت سوں کی فیئر ویل مجھے یاد پڑتی ہے اور سارے خیالات نقوش کی طرح میرے ذہن میں ابھر آتے ہیں جیسے جیسے میں ان کے آخری دنوں کو یاد کرتا ہوں۔ پاکستانی کمیونٹی جو کہ عمان میں مقیم ہے انہوں نے ہمیشہ دل کھول کے آنے والی شخصیات ہوں یا جانے والی سب کے لیے بے پناہ محبت بانٹی ہے۔ اور ہر فرد نے اپنے تئیں چاہے فیملی پروگرام ہو یا عام پروگرام ہو کے لیے دل کھولا ہے۔
عمران علی چوہدری صاحب سے پہلے جناب احسن وگن صاحب تھے اور ان سے پہلے جناب علی جاوید صاحب تھے۔ سب نے اس کمیونٹی کے لیے بہت کچھ کیا کچھ ہمیں یاد ہے اور کچھ بھلا دیا یہ ہماری اپنی غلطی ہے اور علی جاوید صاحب ہوں یا احسن وگن صاحب ہماری کمیونٹی کے بڑوں نے بہت دل کھول کر انکا ساتھ دیا اور انہوں نے بھی اسی طرح اس کمیونٹی کا ساتھ نبھایا۔ ان کے کارنامے اس لیے بیان نہیں کرسکتا کیونکہ میں خود اس وقت اتنا متحرک نہیں تھا لیکن کمیونٹی سے ان کے اچھے کاموں کا ذکر سنا ہے اور ان کی سلامتی کی دعائیں بھی۔ اب بات آتی ہے عمران علی چوہدری صاحب کی تو ان کے لیے میں پورے و ثوق سے بات کر سکتا ہوں۔ ان کے تین سال ایسے گزرے جیسے چند لمہات ہوں۔ اُن کے کارناموں کی ایک طویل لسٹ ہے۔ جن میں کمیونٹی اسکول 62000 ہزار عمانی ریال کے خسارے سے نکال کے 524000 پانچ لاکھ چوبیس ہزار عمانی ریالز کے پرافٹ میں بدلنا (یہ ڈیٹا اسکول کے آڈٹ رپورٹ سے لیا گیا ہے) نئے اسکول کے لیے معبیلہ میں آٹھ ایکڑ زمین لینا، ایمبیسی کا ٹائم بڑھانا، ٹوکن سسٹم کو زیادہ موئثر اور فعال بنانا، کھلی کچہریوں کا انتظام ، کمیونٹی کی مدد سے ماربل فلورینگ، ایمبیسی میں مسجد کا اہتمام، ہیومن ٹریفکنگ مافیا سے کمیونٹی کے بچوں اور بچیوں کی بازیابی، ڈیتھ کیسز میں مافیاز کے کنٹرول کا خاتما، صلالہ ، بریمی اور صحار کے بعد نزوی اور صور میں کلیکشن سنٹرز کا قیام، مشکل وقت میں پاکستانیوں کے لیے ہیلپ کرنا، پاکستان ھاوس اور ایمبیسی کی رسائی، وادی کبیر سانحے میں کمیونٹی کے ساتھ کھڑا ہونا، پاکستان عمان کے مابین بزنس کانفرنس کا انعقاد کروانا جو کہ ڈراؤنا خواب تھا وہ بھی پورا کر دیا۔ (ڈراؤنا خواب اس لیے کہ اس کے لیے فنڈز کہاں سے آئیں گے) اس کے علاوہ اَن گنت ایسے کام ہیں جو ہماری نظروں سے اوجھل ہیں۔ پوری کمیونٹی کی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔ بات کہاں سے نکلی اور کہاں چلی گئی۔ خیر آپ کی رخصتی پہ بہت سی فیئر ویل تقریبات ہوئیں۔ صلالہ کمیونٹی ہو یا صحار کمیونٹی سب نے بڑھ چڑھ کے حصہ لیا۔ سوشل کلب عمان کے قائم مقام عہدیدران کے ساتھ اور بہت سے لوگوں نے آپ کے لیے تقریبات سجائیں، سید فیاض شاہ صاحب ہوں یا میاں ریاض صاحب یا چوہدری اسلم صاحب سب نے محبتیں بکھیریں۔
سب تقریبات ہی یاد گار رہیں لیکن جو تقریب زاہد شکور چوہدری نے پاکستان اسکول کے بڑے ہال میں عمران علی چوہدری کے لیے رکھی وہ ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہے گی۔ اس تقریب میں زاہد چوہدری کے ساتھ ساتھ کمیونٹی کے بہت سے لوگوں نے دن رات کام کیا۔ ان کے نام لوں گا تو فہرست ختم نہیں ہو گی۔ ہر آنکھ نمدیدہ اور افسردہ تھی۔ ہال فیملز سے کچھا کچھ بھرا ہوا تھا لوگ ہال کے علاوہ بہت بڑی تعداد میں باہر بھی موجود تھے۔ تقریب تقریبا چار گھنٹے جاری لوگوں کے خیالات اور ان کے جذبات ایسے تھے کہ ختم ہونے کو نا آتے۔ وقت بھاگ رہا تھا انسان کی یادیں رہ جاتیں ہیں۔ پورا ہال افسردہ تھا۔ دعائیں دلوں سے نکل رہیں تھیں۔ پتہ نہیں ایسے انسان جو انسانیت کے لیے اپنے آپ کو وقف کردیں کیوں اتنی جلدی انکا سروس ٹائم ختم ہو جاتا ہے۔ علی عمران چوہدری کو بہت سی محبتوں ، دعاوں اور نمدیدہ آنکھوں سے رخصت کیا گیا۔ اللہ سے دعا ہے علی عمران چوہدری ہمیشہ خوش و آباد رہیں۔
سجاد احمد
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔