قومی کرکٹ ٹیم کی شاندار کارکردگی
ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی٭
(ورلڈ ریکارڈ ہولڈر)
پاکستان اور زمبابوے کے درمیان دوسرا ون ڈے کرکٹ میچ قومی ٹیم کے لیے نہایت اہمیت کا حامل رہا جس میں پاکستانی کھلاڑیوں نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے میزبان ٹیم کو دس وکٹوں سے شکست دی۔ یہ کامیابی نہ صرف ایک میچ کی جیت تھی بلکہ پوری پاکستانی قوم کے لیے خوشی اور فخر کا باعث بنی۔
کرکٹ پاکستان کا مقبول ترین کھیل ہے اور قومی ٹیم کی کارکردگی ہمیشہ عوامی دلچسپی کا مرکز رہتی ہے۔ پاکستان کرکٹ کی تاریخ شاندار کامیابیوں اور ناقابلِ فراموش لمحوں سے بھری ہوئی ہے لیکن اس میں مسلسل غیر متوازن کارکردگی بھی شامل رہی ہے۔ زمبابوے کے خلاف یہ کامیابی ایک ایسے وقت میں ملی جب پہلے ون ڈے میں شکست نے قوم کو مایوس کیا تھا۔
پاکستان کرکٹ کے لیے زمبابوے ہمیشہ سے ایک کمزور حریف سمجھا جاتا رہا ہے لیکن حالیہ برسوں میں زمبابوے کی ٹیم نے اپنی کارکردگی میں قابل ذکر بہتری لائی ہے۔ 1980 کی دہائی میں زمبابوے کی کرکٹ کا آغاز ہوا اور پاکستان کے ساتھ ان کے مقابلے ہمیشہ دلچسپ رہے۔ تاہم پاکستان کی ٹیم عمومی طور پر زمبابوے کے خلاف برتری رکھتی آئی ہے۔
دوسرے ون ڈے میں زمبابوے نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 145 رنز بنائے جس میں پاکستانی بولرز کی شاندار کارکردگی کا بڑا کردار تھا۔ شاہین آفریدی اور حسن علی کی قیادت میں بولنگ اٹیک نے حریف ٹیم کے اوپنرز کو جلد آؤٹ کر کے مضبوط آغاز فراہم کیا۔
پاکستان کی بیٹنگ میں نوجوان اوپنر صائم ایوب نے حیرت انگیز کارکردگی دکھائی۔ 113 رنز کی اننگز جس میں 17 چوکے اور 3 چھکے شامل تھے نہ صرف فتح کی بنیاد بنی بلکہ ان کی بہترین فارم کا بھی ثبوت تھا۔ عبداللہ شفیق نے ان کا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے 32 رنز بنائے۔ یہ فتح 19ویں اوور میں حاصل کر لی گئی جو پاکستان کی طاقتور بیٹنگ لائن کا ثبوت ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل کی کمی ہمیشہ سے ایک مسئلہ رہی ہے۔ گزشتہ میچ میں شکست اور اس میچ میں شاندار کامیابی ایک بار پھر اس مسئلے کو اجاگر کرتی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ٹیم صرف فتح پر انحصار نہ کرے بلکہ اپنی کارکردگی کو مستقل بنیادوں پر بہتر کرے۔
کہا جاتا ہے کہ کرکٹ اتفاقات کا کھیل ہے لیکن معیاری ٹیمیں مستقل مزاجی کے ساتھ ہمیشہ کامیاب ہوتی ہیں۔ پاکستانی ٹیم کو اس معیار پر پورا اترنے کے لیے منصوبہ بندی، تربیت، اور جدید سہولیات کی فراہمی کی ضرورت ہے۔
تیسرے ون ڈے میں پاکستان کی کامیابی نہ صرف سیریز کی جیت کی ضمانت دے گی بلکہ ٹیم کے اعتماد میں بھی اضافہ کرے گی۔ لیکن حقیقی کامیابی اس وقت ممکن ہوگی جب کرکٹ بورڈ، کوچنگ اسٹاف، اور کھلاڑی سب مل کر کارکردگی کو پائیدار بنیادوں پر بہتر بنانے کے لیے کام کریں۔
قومی ٹیم کے لیے عوام کی دعائیں اور توقعات ہمیشہ شاملِ حال رہتی ہیں لیکن یہ ٹیم کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان توقعات پر پورا اترے۔ زمبابوے کے خلاف یہ جیت ایک خوش آئند قدم ہے لیکن اسے ایک مستحکم اور کامیاب ٹیم کی تعمیر کے لیے بنیاد کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی کامیابی کا یہ لمحہ عوام اور کرکٹ شائقین کے لیے یقیناً خوشی کا باعث ہے لیکن اسے ایک سبق کے طور پر بھی دیکھنا چاہیے۔ اس اچھی کارکردگی کو تسلسل میں بدلنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں تاکہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم دوبارہ دنیا کی بہترین ٹیموں میں شمار ہو سکے۔
رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ”کافرستان”، اردو سفرنامہ ”ہندوکش سے ہمالیہ تک”، افسانہ ”تلاش” خودنوشت سوانح عمری ”چترال کہانی”، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں ۔
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔