گیدڑ جنگل میں رہتا تھا
چوری اس کی اک عادت تھی
لومڑ کے وہ گھر میں جا کر
چپکے چپکے سب کھاتا تھا
کچھوے کا تھا اونچا منصب
جنگل میں وہ اک قاضی تھا
چوری کرنے والے چوروں
کے ہاتھوں کو کٹواتا تھا
گیدڑ بھی چوری کے فن میں
ماہر جنگل میں سب سے تھا
جس کے باعث ہر چوری پر
وہ اکثر ہی بچ جاتا تھا
اک دن اس نے دل میں سوچا
شیر کے گھر میں ڈاکا ڈالوں
شیر جو نکلے گا گھر سے
کھانا اس کا سب کھالوں گا
گیدڑ گھر سے سوچ کے نکلا
ہرنی کا دل پہلے کھاوں
بعد میں اس کا سینہ چیروں
ٹانگ کلیجہ بھی نہ چھوڑوں
آخر شیر کے گھر جا پہنچا
گھر سے باہر شیر اس دن تھا
گیدڑ نے جب غار میں دیکھا
تن ہرنی کا خون میں لت پت
لالچ میں دل اس کا آیا
دل ہرنی کا کھانا چاہا
لومڑ اس کا پیچھا کرتے
شیر کے گھر تک بھاگتا آیا
گیدڑ کو جب کھاتے دیکھا
بھاگ کے شیر کے پاس وہ آیا
گیدڑ کی چوری کے بارے
شیر کو اس نے سب بتلایا
شیر بھی گھر میں دوڑے آیا
شیر نے گھر میں گیدڑ پایا
ہرنی کا دل اس کے منہ میں
دیکھ کے غصے سے غرایا
شیر نے گیدڑ زور سے باندھا
پھر کچھوے کو جا پکڑایا
سارے جنگل میں کچھوے نے
اک اونچا اعلان کرایا
گیدڑ سن کر پھر گھبرایا
سب اکھٹے وحشی ہو گئے
کچھوا بیٹھا تھا کرسی پر
ملزم اس کے سامنے آیا
لومڑ گیدڑ کا دشمن تھا
گواہی دینے سامنے آیا
آخر ملزم مجرم بن کر
رویا اور بے حد پچھتایا
میرے ہاتھوں کو نہ کاٹو
کہتے کہتے وہ شرمایا
لیکن کچھوا باز نہ آیا
شیر نے روتا گیدڑ دیکھا
اس کو بے حد رحم بھی آیا
کچھوے کو وہ کہنے لگا
میں نے اس کو معافی دے دی
چھوڑ دیں اس کو قاضی جی
منصب اونچا آپ کا ہے جی
رب کو معافی سے ہے پیار
کچھوا سن کر کہنے لگا
چوری سے اب توبہ کر لو
گیدڑ نے پھر حامی بھر کر
جلدی جلدی توبہ کر لی
آخر معافی مل جانے پر
شیر کے پنجوں کو بھی چھو کر
اس نے چوری سے توبہ کی
منصف نے بھی اس کو چھوڑا
ہاتھوں کے نہ وہ کٹنے پر
خوشی خوشی گھر میں آیا
پیارے بچو، نیارے بچو
تن اپنا تم اجلا رکھنا
چوری سے نہ میلا کرنا
چوروں کا دن رات نہیں ہے
چوری اچھی بات نہیں ہے
اس سے تم کو بچنا ہو گا
معافی تم سے جو بھی مانگے
اپنے دل سے اس کو لگانا
معافی اس بندے کو دینا
راضی اپنے رب کو کرنا
راضی کرنے میں نہ بٹنا
معافی دینے سے نہ ہٹنا
اپنے رب کو راضی کرکے
اپنے رب سے راضی رہنا
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔