کہنا بڑوں کا مانو

کہنا بڑوں کا مانو


ایک گاوں میں شانی اور مانی دو دوست رہتے تھے۔ دونوں کے مزاج ایک دوسرے سے بالکل مختلف تھے۔ شانی والدین کا فرمانبردار جبکہ مانی والدین کا نافرمان تھا۔ وہ اکثر نافرمانی کی سزا بھی پا چکا تھا۔ لیکن اپنی عادتوں سے باز نہیں آتا تھا۔
دونوں دوست انڈیا کے ساتھ ایک ملحقہ بارڈر پر رہتے تھے۔اور بکریاں چرانے کے لیے اکٹھے کھیتوں میں جایا کرتے تھے۔دونوں کو ماں باپ نے حکم دیا تھا کہ اگر راستے میں کوئی سونے کی چیز بھی ملے تو اس کو نہیں اٹھانا اور نہ ہی گھر لے کر آنا۔ شانی نے ماں باپ کی بات اپنے پلے باندھ لی تھی اور اس پر سختی سے عمل کرتا تھا۔ شانی مسجد میں قرآن پاک پڑھنے کے لیے جاتا تھا اس کو مسجد میں مولانا صاحب نے بھی بتایا تھا کہ جو بچے والدین کی بات نہیں مانتے وہ کبھی بڑے آدمی نہیں بن سکتے۔جبکہ مانی ایسی باتوں پہ یقین نہیں رکھتا تھا اور نہ ہی وہ مسجد میں جاتا تھا۔
شانی اپنے دوست مانی کو اکثر ماں باپ کی حکم عدولی سے منع کرتا تھا۔
ایک دن دونوں دوست بکریاں چرانے کے لیے جنگل میں گئے دونوں ایک جگہ پر بیٹھ کر بات چیت کر رہے تھا کہ شانی کی نظر مانی کی بکریوں پر پڑ گئی جو کافی دور نکل گئی تھیں۔ اس نے فورا مانی کو بتایا تو وہ بھاگ کر بکریوں کو واپس موڑنے کے لیے گیا۔شانی کو اچانک دھماکے کی آواز سنائی دی تو وہ دوڑ کر اس طرف گیا جس طرف مانی گیا تھا اوروہاں سے دھواں نکل رہا تھا۔وہاں جا کر دیکھا تو اس کی چیخ نکل گئی کیونکہ اس کا دوست مانی خون میں لت پت پڑا تھا۔شانی کی چیخ سن کر پاس کھیتوں میں کام کرنے والا کسان بھاگتا ہوا آیا تو زخمی بچے کو دیکھ کر فورا 1122 والوں کو ٹیلیفون کیا اور بچے کو ابتدائی طبی امداد دینے کے لیے اسے مرہم پٹی کی۔

کہنا بڑوں کا مانو


پانچ سے دس منٹ کے بعد ایمبولینس آ گئی اور مانی کو لے کر ہسپتال چلی گئی ۔شانی اپنی اور مانی کی بکریاں لےکرگھر واپس چلا آیا اور مانی کے گھر والوں کو حادثے کے متعلق بتایا تو اس کے گھر میں ایک کہرام مچ گیا۔ اور وہ سارے ہسپتال چلے گئے جہاں مانی زخمی حالت میں پڑا تھا۔
کچھ دن علاج کے بعد مانی گھر واپس آ گیا تو اس نے بتایا کہ جنگل میں کھلونا بم پڑا تھا اور جونہی اس نے اٹھانے کے لیے ہاتھ لگایا تو کھلونا بم پھٹ گیا جس کے ساتھ مانی کا دایاں ہاتھ بھی اڑ گیا۔اور وہ ایک ہاتھ سے معذور ہو گیا۔اور وہ بار بار کہتا تھا کہ کاش ! اس نے والدین کی نافرمانی نہ کی ہوتی ۔
یہ بات سن کر شانی کو ماں باپ کی وہ نصیحت یاد آئی کہ اگر راستے میں کوئی سونے کی چیز بھی پڑی ہو تو نہیں اٹھانی۔کیونکہ وہ کسی حادثے کا باعث بن سکتی ہے۔ اور مانی نے انڈیا کا پھینکا ہوا کھلونا بم اٹھا کر ایک تو اپنا ہاتھ ہمیشہ کے لیے ضائع کر دیا اور دوسرا والدین کا نافرمان ٹھہرا جو کہ گناہ کبیرہ میں سے ہے۔
پیارے بچو! مانی نے ماں باپ کے حکم پر عمل نہ کیا تو اسے اتنی بڑی سزا ملی۔اس لیے سب بچے والدین کی باتوں پر سختی سے عمل کیا کریں اور راستے میں پڑی ہوئی کوئی چیز بھی نہ اٹھائیں تا کہ وہ مانی کی طرح کسی حادثے کا شکار نہ ہوں۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

ڈی پی ایس کا اعزاز نشانہ بازی میں گولڈ میڈل

بدھ اکتوبر 23 , 2024
تفصیلات کے مطابق انڑ سکول نشانہ بازی چیمپئن شپ ڈی ایچ اے میں منعقد ہوئی جس میں جڑواں شہروں کے سکولوں نے
ڈی پی ایس کا اعزاز نشانہ بازی میں گولڈ میڈل

مزید دلچسپ تحریریں