سیّد جہانگیر بخاری اور آئی اٹک

سیّد جہانگیر بخاری اور آئی اٹک


کالم نگار: سیّد حبدار قائم
برقی رسالے آئی اٹک کا اہتمام سیّد جہانگیر بخاری نے انتیس اکتوبر ٢٠٢٠ میں کیا جو زندگی کے سارے پہلو سمیٹے گوگل پر علم و ادب کے چراغ جلا کر لاکھوں تشنگانِ علم و ادب کو سیراب کر رہا ہے آئی اٹک چھوٹے قلم کاروں کو روشناس کراتا ہے اور بڑے ادیبوں کو اپنے ساتھ لے کر علم کی ضو فشانیاں رواں دواں رکھتا ہےسیّد جہانگیر بخاری اور آئی اٹک تمام لکھنے والوں کے لیے آنکھیں بچھاۓ بیٹھے ہیں میں نے جب پہلی تحریر اس میں بھیجی تو مجھے بھی شاہ جی نے خوش آمدید کہا وقت گزرتا رہا اور پھر ایک وقت آیا کہ آئی اٹک میں تحاریر کی ریٹنگ کی گئی جس میں سونیا بخاری نے تعداد کے لحاظ سے پہلی پوزیشن جب کہ میں نے بلحاظ تعداد مضامین میں دوسری پوزیشن حاصل کی جس کے نتیجے میں شاہ صاحب نے ہمیں برقی اسناد سے نوازا
برقی مجلے آئی اٹک میں میں نے اپنے دوستوں کو بھی دعوت دی جنہوں نے میری آواز پر لبیک کہا اور وہ بھی جہانگیر بخاری کے ہمنوا ہو گئے اور آج تک لکھ رہے ہیں
مجھے پہلے اس چیز کا قطعی علم نہیں تھا کہ میں گوگل پر آئی اٹک کی وجہ سے پہچانا جاوں گا ہوا یوں کہ میں نے اپنے بیٹے سیّد عاقب رضا نقوی سے کہا کہ گوگل پر سید حبدار قائم لکھ کر سرچ کرو جوں ہی میرے بیٹے نے میرا نام لکھا تو بہت سارے اصناف سخن جو میں نے لکھے تھے پلک جھپکتے ہی موبائل فون کی سکرین پر سامنے آ گۓ یہ سب دیکھ کر میرا بیٹا حیران رہ گیا کہ میں نے اتنے زیادہ تبصرے کالمز اور مضامین وغیرہ لکھے ہیں
برقی مجلے آئی اٹک میں تقریباً ساٹھ افراد لکھنے والے ہیں جن کو ایک سو ستتر ممالک میں پڑھا جاتا ہے دنیا جوں جوں تیزی سے آگے سفر کر رہی ہے کتاب خریدنے کی قوت کم ہو رہی ہے لیکن برقی رسالے نے کتاب بینی کا رنگ بدل دیا ہے آپ کے ایک کلک سے مصنفین کی سینکڑوں تحاریر سامنے آ جاتی ہیں برقی مجلے آئی اٹک کی مقبولیت دن بدن بڑھ رہی ہےسیّد جہانگیر بخاری دن رات اپنے برقی رسالہ میں جُتے ہوئے ہیں وہ خود اردو انگلش فارسی اور پنجابی میں لکھ اور پڑھ سکتے ہیں
آج دنیائے ادب میں جو ادیب اور شاعر لکھ رہے ہیں اگر وہ اپنی تحاریر کو محفوظ کرنا چاہتے ہیں تو آئی اٹک میں لکھنے کے لیے آئیں ان کی تحاریر ہمیشہ کے لیے گوگل پر محفوظ ہو جائیں گی وہ جب چاہیں یہاں سے کاپی کر کے اپنی کتاب شائع کرا سکتے ہیں
سیّد جہانگیر بخاری ایسی شخصیت ہیں جن کی جفا کشی کے متعلق حضرت علامہ اقبال کے یہ اشعار صادق آتے ہیں
ہے یاد مجھے نقطہ ء سلمانِ خوش آہنگ
دنیا نہیں مردانِ جفا کش کے لیے تنگ
چیتے کا جگر چاہیے شاھیں کا تجسس
رہ سکتے ہیں بے روشنی دانش و فرہنگ

سیّد جہانگیر بخاری اور آئی اٹک

آئی اٹک سیّد جہانگیر بخاری کی دن رات محنت کا نتیجہ ہے جس میں
کالمز کی تعداد سات سو ہے اور اس میں علاقائی و بین الاقوامی خبریں دو سو بیس ہیں اس میں مختلف نامور شخصیات کے
انٹرویوز کی تعداد ستر ہے
نثری ادب جو اس میں شامل ہے اس کی تعداد ایک سو دس ہے شعرا بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں لیکن شاعری کی دو اصناف نظم اور غزل کی تعداد اٹھاون ہے آئی اٹک میں سفرناموں کی تعداد بیس ہے اس میں
ایک سو اٹھاون تاریخی واقعات شامل ہیں
تحقیقی مضامین چالیس کے قریب ہیں آئی اٹک میں جغرافیہ سے متعلق تیس مضامین شامل ہیں
آثار قدیمہ پر لکھے گئے چار مضامین ہیں اس میں نوے شخصیات پر کام کیا گیا ہے
اس میں ایک نعت گو شاعر کا ذکر کیا گیا ہے
اولیائے کرام جن پر لکھا گیا ہے ان کی تعداد تین ہے
اس میں چار علمائے کرام اور ان کی مذہبی خدمات پر لکھا گیا ہے اس میں چار سیاستدانوں اور تین اساتذہ پر بھی لکھا گیا ہے اس میں ایک متفرق شخصیت بھی شامل ہے مزے کی بات یہ ہے کہ آئی اٹک میں دو سو بیس کتب پر تبصرے، بیس کیمبل پوری بولیاں اور دو خطوط بھی شامل ہیں
تصوف پر چار مضامین ، نو مضامین بچوں کے ادب پر، چھ فلسفے پر، چار طب و صحت پر، ایک مضمون علومِ غریب پر، بیس ثقافت پر، ستتر دینِ اسلام پر، پندرہ سرائیکی پر، دو سینما پر، دو سوانح حیات اور اس کے علاوہ وظائف ، زراعت ، باغبانی، فیشن اور دیگر موضوعات پر سترہ سو سے زائد تحاریر شامل ہیں

آئی اٹک میں لکھنے والوں میں علماء، اساتذہ، ادیب، شعرا، صحافی، کالم نگار، ڈاکٹرز( ایم بی بی ایس اور پی ایچ ڈی)، ریٹائرڈ سول اور فوجی افسران شامل ہیں
آئی اٹک کی ہر تحریر چھان بین کر لگائی جاتی ہے جس میں مذہبی انتشار والی پوسٹیں نہیں لگائی جاتیں آئی اٹک میں لکھنے والے روز بروز بڑھ رہے ہیں سیّد جہانگیر بخاری اپنی آواز جس میں بلا کا درد اور ٹھہراو ہے میں مختلف شعرا کا کلام ریکارڈ کر کے لگا چکے ہیں جس پر سینکڑوں افراد سے داد و تحسین پا چکے ہیں ان کی آواز میں جادو ہے وہ جب بولتے ہیں تو موسم رک جاتے ہیں ان کی آواز کا طلسم فضا میں خاموشی پیدا کر دیتا ہے وہ بلا شبہ اس دور کے ضیا محی الدین ہیں جنہیں علم و ادب سے عشق ہے برقی مجلہ آئی اٹک ان کے ذوق اور شوق کی ایک روشن قندیل ہے جس کی روشنی آج دنیا کو منور کر رہی ہے میری حکومتی اداروں جو علم و ادب کے نام پر بنائے گۓ ہیں سے درخواست ہے کہ شاہ جی کے کام کو بھی دیکھا جاۓ اور انہیں بھی ایوارڈ دیا جاۓ کیوں کہ ان کی کاوش سے کئی بندے اچھا لکھنا شروع ہو گۓ ہیں بے لوث خدمت کرنے والوں کو بھی ایوارڈز سے نوازا جانا چاہیے ایسے اقدام سے بہت کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے آج دنیا سیاست گردی اور مذہب گردی کا شکار ہے اگر حکومت ایسے افراد کو علم و ادب کی خدمت پر ایوارڈز سے نوازے تو کئی قباحتوں سے نجات حاصل ہو سکتی ہے میں نے کتب کے مطالعہ سےجتنا علم و ادب سیکھا ہے میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ بلاشبہ آئی اٹک ایک بہترین درسگاہ ہے جس میں نو آموز لکھاری بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں
آخر میں دعا گو ہوں کہ اللہ رب العزت سیّد جہانگیر بخاری کو مزید عزتوں سے نوازے اور وہ اسی طرح علم و ادب کی خدمت کرتے رہیں۔آمین

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

تربیت اولاد (آخر کن لوگوں کے بچے بگڑتے ہیں)

اتوار اکتوبر 20 , 2024
تربیت اولاد آج کے دور کا سب سے اہم موضوع ہے۔ حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر آنے والی ویڈیوز نے سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے
تربیت اولاد (آخر کن لوگوں کے بچے بگڑتے ہیں)

مزید دلچسپ تحریریں