ڈرائی پورٹ تلہ گنگ
ملک محمد فاروق خان
محمد اعجاز جسیال کو تلہ گنگ کی ترقیاتی محبت کا سفیر کہا جا سکتا ہے جو ہر دم تلہ گنگ کوعلمی،سیاسی،معاشی اور صنعتی طور پر آگے بڑھانے میں پر جوش اور مستعد نظر آتے ہیں ۔علاقائی خوشحالی کے خواب بنتے ہیں اور ان کی تعبیر ڈھونڈتے ہیں ۔ہو سکتا ہے کہ وہ کوئی Success Story نہ بنا سکے ہوں لیکن مثبت اور ترقیاتی سوچ بھی وژن کا صدقہ ہوتا ہے۔
تلہ گنگ کے ٹھہرے اور رکے ہوئے منجمند ترقیاتی سفر میں سماجی اور عوامی حلقے ضلع تلہ گنگ کی فعالی کے لئے سیمینارز کر رہے ہیں اور عوامی سہولت کے لئے ضلع تلہ گنگ کی فعالی کی تحریک کو نوجوان جذبوں کے حوالے کرکے اسے نتیجہ خیز بنانے جا رہے ہیں لیکن ضلع تلہ گنگ کی فعالی کے گلے میں منافقت کا تعویذ ہے جسے اتارنا ضروری ہے۔ کچھ احباب کا خیال ہے کہ ضلع تلہ گنگ کا کریڈٹ مسلم لیگ ق، چوہدری پرویز الٰہی اور حافظ عمار یاسر کو جاتا ہے لہذا اس کی فعالی کو آئیندہ الیکشن تک موخر رکھا جا ئے اور الیکشن سے پہلے اسے فعال کرکے اس کا سیاسی فائدہ حاصل کیا جائے۔ کچھ با خبر حلقوں کے مطابق مسلم لیگ ق بھی ضلع تلہ گنگ کی فعالی موخر رہنے کو سیاسی طور پر سود مند سمجھتی ہے تاکہ حکومت پر عوامی پریشر بڑھتا رہے اور اس کی فعالی کا کریڈٹ بھی موجود حکومت نہ لے سکے۔
محمد اعجاز جسیال تلہ گنگ میں موجودہ حکومت کے مقامی سیاسی قیادت کا حصہ ہیں ان کے لئے ڈرائی پورٹ کے منصوبے کے پی سی ون کی مصدقہ کاپی کاحصول مشکل نہیں ہے ویسے بھی وہ آئی ایس آئی کے موجودہ سربراہ کے آئی ایس ایس بی کے بیج فیلو ہونے کا کلیم بھی کرتے ہیں انہیں تلہ گنگ کی ترقی کے لئے "شنید” سے کام نہیں چلانا چاہئے۔ انہیں علاقائی خوشحالی اور بے روزگاری میں کمی کے لئے ڈرائی پورٹ کے پراجیکٹ کو اپنی حکومت اور قیادت کے سامنے رکھنا چاہیے۔
ان کی ایک تحریر کے مطابق پاکستان میں دو ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا ایم او یو سائن ہو چکا ہے جس سے دو ڈرائی پورٹ تعمیر ہوں گے۔ ان میں سے ایک کی تعمیر تلہ گنگ میں ہونے کا دعوٰی کیا جا رہا ہے۔ ایک ڈرائی پورٹ لاہور سی پیک کے شرقی روٹ میں تعمیر ہوگا جس سے پورے ملک میں سپلائی جاتی ہے اس روٹ سے انڈیا کو بھی سپلائی جا سکتی ہے۔جبکہ دوسرا ڈرائی پورٹ سی پیک کے غربی روٹ پر تعمیر ہوگا یہ روٹ کراچی اور شاہراہ کابل پر ہے۔
محمد اعجاز جسیال کے مطابق چونکہ سی پیک کا غربی روٹ تلہ گنگ کے قریب ہے اس لئے شنید ہے کہ دوسرے ڈرائی پورٹ کی تعمیر تلہ گنگ میں ہو۔ خبر تو انتہائی خوش آئند ہے اور تلہ گنگ کی ترقی کے لئے اس کی بڑی اہمیت ہو سکتی ہے لیکن زمینی حقائق ڈرائی پورٹ کے پراجیکٹ کے لئے تراپ انٹرچینج کو زیادہ فزیبل قرار دے رہے ہیں۔
اکوال سے تراپ سی پیک روڈ دفاعی اور صنعتی اعتبار سے انتہائی اہم ہے جو پنجاب اور سرحد کو کم وقت میں ملانے والی راہداری بھی ہے۔ موٹر وے اور سی پیک کو لنک کرنے والی روڈ مستقبل قریب میں نہ صرف اکوال ٹمن روڈ کی ترقیاتی حیثیت کو بدلنے والی ہے بلکہ پورے علاقے کی خوشحالی کا سبب بنے گی ۔یہ روڈ کمرشل تو ہو رہی ہے لیکن جلد اس روڈ کو صنعتی حیثیت حاصل ہو جاۓ گی۔یہ روڈ علاقائی اقتصادی گیٹ وے بننے جا رہی ہے۔اس روڈ کی دفاعی اہمیت پہلے سے موجود ہے لیکن سی پیک اور موٹر وے کو لنک کرنے اور پنجاب سرحد کی راہداری کے سبب اس کا مستقبل دفاعی لحاظ سے بھی اہم ہونے جا رہا ہے۔
جب ڈیرہ اسماعیل خان سی پیک شروع ہونے لگا تو با خبر ذرائع اسے ٹمن اور ملتان خورد کے درمیان یا ملتان خورد سے مغرب کی طرف سے گزرنے کی اطلاع دے رہے تھے لیکن عملی طور پر اس کی تعمیر تراپ اور انجرہ کے درمیان میں ہوئی جس سے علاقائی طور پر محرومی کا احساس پیدا ہوا اور سیاست دانوں پر علاقائی ترقی سےعدم دلچسپی کا الزام آیا۔
سی پیک پر تراپ انٹرچینج اور اس کے نزدیک با خبر اور با اثر انوسٹرز کی انتہائی سستے داموں بنجر اور ناکارہ زمین کی وسیع پیمانے پر خریداری ہوئی لیکن اس خریداری کا سبب واضع نہ ہوسکا کہ اتنا وسیع رقبہ کیوں خریدا جا رہا ہے اور سی پیک کو ٹمن ملتان خورد کے درمیان سے نہ گزارنے کی کیا وجوہات تھیں اس کی کہانی بھی موجود ہے؟
مجوزہ ڈرائی پورٹ کے منصوبے کے لئے تراپ انٹرچینج بہترین آپشن ہے۔ جوکہ ٹیکنیکل گراونڈ پر بھی نہایت موزوں ہے۔ اس ڈرائی پورٹ کو انجرہ ریلوے اسٹیشن سے لنک کیا جا سکتا ہے۔اگر علاقے کو کوئی ویژن والا قائد نصیب ہو جائے تو مکھڈ کے ٹھہرے ہوئے گہرے پانی والے دریا کے قریب سی پورٹ بنا کر علاقے کو گہرے سمندر کی تجارت سے منسلک کر سکتا ہے ۔ گزشتہ ادوار میں کراچی بندرگاہ جھرک سے منسلک تھی، جہاں سے تجارتی بحری جہاز سیدھے مٹھن کوٹ اور پھر مکھڈ جاتے تھے۔مکھڈ کے مقام پر سندھ کا خاموش پانی پنجاب کو خیبرپختونخوا سے الگ کرتا ہے۔
ایران کا شہنشاہ دارا کا امیر البحر بھی آبی راستوں کی تلاش میں مکھڈ سے گزرا تھا۔مکھڈ اس وقت ہندومت کا بہت بڑا مرکز تھا۔مکھڈ کے آبی راستوں کو قومی اہمیت حاصل ہو سکتی ہے۔
تراپ انٹرچینج پر ڈرائی پورٹ اور سی پورٹ بنانے کے فزیبل آپشن موجود ہیں۔اس کے لئے عمومی طور پر ٹمن تلہ گنگ روڈ لاجسٹک روڈ کے طور پر استعمال ہوگی۔اس پراجیکٹ کو فزیبل کرانے اور اس کی لانچنگ کے لئے اعلی سطحی حکومتی اور سیاسی ایڈوکیسی کی ضرورت رہے گی۔
ضلع تلہ گنگ کی معاشی اور صنعتی ترقی کا درخشاں مستقبل تلہ گنگ چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی وساطت ،دلچسپی اور ذمہ داری سے آگے بڑھے گا۔ تلہ گنگ چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریز کو اٹک چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے باہمی تعاون سے تلہ گنگ و اٹک کی اقتصادی اور صنعتی ترقی کے لئے ڈرائی پورٹ کو تراپ انٹرچینج پر تعمیر کرانے کی منظوری کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈرائی پورٹ تلہ گنگ بنے،تراپ انٹرچینج پر بنے جہاں بھی بنے علاقائی خوشحالی اور قومی ترقی کا گیٹ وے ہوگا۔
تلہ گنگ چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریز کا ابھی ہنی مون پیریڈ چل رہا ہے لیکن چیمبر کی قیادت کو اپنی صلاحیتوں کو آزمانے کے لئے ڈرائی پورٹ اور سی پورٹ کے قیام کا چیلنج قبول کرنا چاہئے۔
Title Image by Markus Distelrath from Pixabay
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔