آہ !  سیّد قمر الدین بھی چل بسے 

آہ !  سیّد قمر الدین بھی چل بسے 

کیمبل پور اٹک میں معیاری صحافت کے امین ایک اور روشن ضمیر بزرگ صحافی سیّد قمر الدین طویل علالت کے باعث چل بسے۔ سیّد قمر الدین دو عشروں سے عارضہ قلب میں مبتلا تھے دو برس قبل بائی پاس کے عمل سے گزرنے کے بعد ان کی صحت مکمل طور پر بحال نہ ہو سکی   سیّد قمر الدین زمانہ طالب علمی سے ہی علمی  ادبی و صحافتی سرگرمیوں میں پیش پیش رہے ان کی تحریریں مختلف اخبارات جرائد کا حصہ بنتی رہی 1976/77 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت میں گولڈ میڈل لیا۔ آپ کا شمار لائق ترین طالب علموں میں رہا اور یونیورسٹی کے جرنلزم ڈیپارٹمنٹ نے آپ کو عبد المجید سالک ایوارڈ سے نوازا۔ 1978 میں روزنامہ نوائے وقت راولپنڈی میں بطور سب ایڈیٹر ذمہ داریاں ادا کرنے کا موقع ملا جہاں ایک سال تک آپ نے فرائض انجام دئیے وہاں سے بسلسلہ روزگار آپ بیرون ملک روانہ ہو گئے لیکن فری لانسر صحافی کے طور پر صحافت سے منسلک رہے اسی دوران جب کبھی وطن واپس آنا ہوا، آپ کا رابطہ اور محفلیں ادبی اور صحافتی حلقوں سے قائم رہا۔

 1983 میں وطن واپسی ہوئی اور اپنا کاروبار شروع کیا کچھ عرصہ کاروبار پر بھر پور توجہ دی اور پھر   1985 میں باقاعدہ طور پر روزنامہ نوائے وقت راولپنڈی کے لئیے اٹک سے بطور نامہ نگار مقرر ہووئے۔ بھر پور طریقہ سے صحافت کی مثبت اور تعمیری تنقید کے ذریعے معاشرے میں پیدا ہونے والی خرابیوں اور مسائل کے حل کے لئیے جہدو جہد کی سیّد قمر الدین ایک معیاری رپورٹنگ کے علمبردار تھے اپ علاقائی مسائل سیاسی صورتحال پر خصوصی طور پر ڈائریاں لکھتے جو نہایت جامع اور  معلوماتی ہونے کی وجہ سے قارئین کی دلچسپی کا باعث ہوتی تھیں۔

آہ !  سیّد قمر الدین بھی چل بسے 
سیّد قمر الدین

 پریس کلب اٹک کے روح رواں تھے متعدد بار پریس کلب کے تنظیمی عہدوں پر فائز رہے اٹک پریس کلب کے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ اہم  ملکی راہنماؤں کے انٹرویو بھی کیے   ۔ دی ایجوکیٹرز کلب اٹک کے پلیٹ فارم سے لائق اور پوزیشن ہولڈر طلبہ و طالبات کی اخبارات میں ان کی تصاویر کے ساتھ خبریں شائع کرواتے اور  مختلف اداروں کے تعاون کے ساتھ  اعزازی اسناد و شیلڈز سے نوازتے  اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے ۔

سیّد قمر الدین اٹک کی صحافت کے اس قافلے کا حصہ تھے جس میں بانی چیئر مین  اٹک پریس کلب رجسٹرڈ منصب خان ، اسماعیل خان شہید ،  اکبر یوسف زئی، انوار فیروز،  سیّد تحسین ،حسین یحیی بٹ  ،رانا صادق ادیب، محمد اسرار قریشی  اور  ملک محمد سلیم جیسے کہنہ مشق صحافی شامل تھے جو  ساری زندگی  انتہائی ذمہ داری و دیانت داری سے اپنی صحافتی زمہ داریاں انجام دیتے رہے ہمیشہ حق کا ساتھ دیا ۔سیّد قمر الدین کی وفات کے ساتھ میدان صحافت کا ایک روشن چراغ بجھ گیا۔ 

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

مقبول ذکی مقبول کے شعری مجموعے

جمعرات ستمبر 26 , 2024
شاعری کسی بھی زبان کا ایک انتہائی اہم جزو ہوتا ہے کہ جس میں انسان اپنے اندرونی جذبات ، خیالات اور احساسات کو قلم
مقبول ذکی مقبول کے شعری مجموعے

مزید دلچسپ تحریریں