اظہار وارثی صاحب کے یوم وفات پر منظوم خراج عقیدت
شہر بہرائچ کے مشہور و معروف شاعر مرحوم اظہار وارثی صاحب کے یوم وفات پر منظوم خراج عقیدت
اکمل نذیر
تیری فکر رسا کا تھا طائر جہاں
ماہ و انجم بھی حیرت سے تکتے تھے واں
بزم اظہار فن کا تو سردار تھا
زیور شاعری کا تو زردار تھا
تیری شیریں بیانی کا ہی فیض تھا
چشم دل تجھ کو سن کر ہی ہوتی تھی وا
تھا روایت پسندی سے ناطہ ترا
اور جدت طرازی بھی شیوہ ترا
تو امام سخن، چشمہء علم و فن
گر بدن ہے سخن، تو ہے روح سخن
چاک قدرت کا تو کوئ شہکار تھا
تیری مٹی میں تھا راز فطرت چھپا
ہو گیا جو عیاں تیرے افکار سے
لے لیا تو نے کام اپنے اظہار سے
یوں تو شاعر بہت ہیں زمانے میں پر
شاعری کی انھیں کچھ نہیں ہے خبر
وزن سے بھی لڑیں، فکر سے بھی لڑیں
اور کسی کو تلفظ کے لالے پڑیں
سامنے تھے جو تیرے سب اوندھے پڑے
ایک تو کیا گیا سارے سر اٹھ گئے
تیرے جانے سے سونی ہے بزم سخن
اب بچے ہیں یہاں بس دریدہ دہن
تیرا انداز فن اور طرز بیاں
ہے کمالات میں تیرا ثانی کہاں
گو پرے ہے تو از حد وہم و گماں
ڈھونڈھتے ہیں تجھے پر زمان و مکاں
شاعری تیرے بن بزم کا داغ ہے
اب سخنور ہے جو، پیروئے زاغ ہے
از: اکمل نذیر
قاضی پورہ،
بہرائچ 271801
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔