تھل صحرا میں شعر و ادب کا ترجمان ۔ مقبول ذکی مقبول
(تحریر۔پروفیسر (ریٹائرڈ) جاوید عباس جاوید)
تھل کا صحرائی علاقہ پنجاب کے چھ اضلاع میں پھیلا ہوا ہے ۔ یہ پاکسان کا تیسرا بڑا صحرا ہے جہاں زندگی بہت دشوار اور پسماندہ رہی ہے۔خاص طور پر گرمیوں کے موسم میں یہاں سورج کی تپش اور گرم ہواوئں کے جھکڑ یہاں کے باسیوں کے لئے امتحان ہوتے ہیں ۔ اس علاقے مین مقامی زبانوں اور پھر اردو شعر و سخن کی تخلیق ، تدریس اور تحقیق کا کام ناممکن تھا کیونکہ تعلیم کا معیار بہت کم تھا اور لوگوں کے واسطے فکر معاش سے اہم کوئی سوچ نہ تھی ۔ تھل کے شمالی مرکز منکیرہ میں تعلیمی ترقی کا آغاز ہونے کے بعد اُنیسویں صدی کے آخری عشرے میں مرحوم علی شاہ نے یہاں اردو شاعری ۔ افسانہ نگاری ، تنقید نگاری ، خاکہ نویسی اورمضمون نگاری کا باقاعدہ آغاز کیا اور ادبی انجمن بنائی ، مشاعروں کا آغاز کیا اور کئی کتابیں شائع کروا کے صحرائے تھل کے قلم کاروں اور ان کی تخلیقات کو متعارف کرایا ۔ اس ادبی تحریک میں ان کا ساتھ دینے والوں میں ظہور احمد دانش ، اشفاق احمد ششجر ، بلال مہدی مرحوم ، دوست محمد کھوکھر(منکیرہ کے پہلے اردو مصنف) امیر محمد کیس ، سعید احمد حاشر ، محمد نواز عاصم ، پروفیسر نوبہار شاہ ، فرید اقبال فیصل ، محمد اقبال بالم ، مقبول ذکی مقبول اور بہت سے دیگر فنکار شامل تھے جن کا ذکر ان کی کتاب منکیرہ کا ادبی منظرنامہ مین موجود ہے ،
علی شاہ مرحوم کی وفات کے بعد منکیرہ کی ادبی فضا پر ایک سوگوار خاموشی اور جمود طاری ہو گیا جس کو توڑنے میں نذیر ڈھالہ خیلوی کی ادبی تنظیم بزم نذیر نے بڑا کام کیا اس کے ساتھ ساتھ محمد اقبال بالم اور مقبول ذکی مقبول نے شاعری اور نثر نگاری میں تخلیقی اور اشاعتی محاذ پر بہت کام کیا ۔ محمد اقبال بالم شاعری تک محدود رہے لیکن مقبول ذکی مقبول نے شاعری کے علاوہ نثر نگاری میں بھی انتھک کام کر کے اپنی پہچان کرائی ہے اب وہ ادبی حلقوں میں مضمون نگار ، انٹر ویو نگار ، نقاد اور شاعر کے طور پر جانے جاتے ہیں ۔
مقبول ذکی مقبول کی شاعری کا تعارف علی شاہ کے شائع کردہ مذہبی شاعری کے مجموعہ ، ثنائے سبط رسول( صہ) سے ہوا۔ان کی پہلی کتاب سجدہ بھی مذہبی شاعری پر مشتمل تھی جس کے بعد ان کا دوسرا مجموعہ شاعری ، منتہائے فکر منظر عام پر آیا ۔ اس دوران مقبول ذکی نے بہت سے اخبارات ، رسائل اور سوشل میڈیا چینلز پر مضامین اورکالم نگاری شروع کردی ، اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کئی ادبی تنظیموں کی رکنیت اختیار کر لی سور پنجاب کے بہت سے شہروں میں ہونے والے مشاعروں میں شرکت کر کے بہت سے اعزازات اورسندات حاصل کیں اور شہرت بھی پائی ۔ اب انہوں نے ملک مکے طول وعرض میں موجود شاعروں اور نثر نگاروں کے علمی و معلوماتی انٹرویوز کا سلسلہ شروع کیا ۔ اس تحقیق میں ایک تو ان کی معلومات اور حلقہ دوستی میں اضافہ ہوا اور ان کو شاعری و نثر نگاری کے میدان میں درپیش مسائل اور عنوانات کے مسائل سے آگاہی بھی ہوئی ، انٹرویوز کا یہ ذخیرہ دو مجموعوں کی شکل میں سامنے آیا ہے ۔ پہلی کتاب کا نام ٫٫ سنہرے لوگ ،، جبکہ دوسرے مجموعے کا نام ٫٫ روشن چہرے ،، ہے ۔ ان دونوں کتابوں کی اشاعت کے بعد مقبول ذکی کی بطور نثر نگار اور نقاد پہچان میں اضافہ ہوا ہے اور ملک کے طول و عرض میں مختلف فورمز پر مقبول ذکی کی پزیرائی ہوئی ہے ۔
عاصم بخاری صاحب ضلع میانوالی سے تعلق رکھنے والے شاعر اور نثر نگار ہیں ۔ مقبول ذکی نے اان کی نثری اور شعری تخلیقات کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد ان کی فنی اور فکری جدو جہد کے بارے میں ایک مفصل اور مدلل تنقیدی کتاب شائع کی ہے جس کا نام ٫٫ اعتراف فن ،، ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے عاصم بخاری کی شاعری اور نثری کتب پر سیر حاصل بحث کی ہے اور ان کی تحاریر کے مختلف پہلو اجاگر کئے ہیں ۔ یہ کتاب مختلف ادبی اور علمی حلقوں کی طرف سے سراہی گئی ہے اور مقبول ذکی کے تنقیدی شعور کا حوالہ بنی ہے ۔
مقبول ذکی کی چوتھی نثری کتاب کا نام ٫٫ شذراتِ مقبول ،، ہے جس میں ان کے لکھے ہوئے علمی ، ادبی اور تنقیدی مضامین جمع شدہ ہیں ۔ جہاں تک مقبول ذکی کی شخصیت کا تعلق ہے وہ ایک پسماندہ علاقے اور غریب گھر کے باسی ہیں ۔ان کی تعلیم ناکافی رہ گئی لیکن انہوں نے اپنے ذوق کے بل بوتے پر شاعری اور تحریر کے میدان میں قدم جمائے ہیں ۔ وہ سادگی اور خلوص کے ترجمان ہیں ۔انہیں اپنے صحراوں اور ، مناظر اور رسم و رواج سے الفت ہے اور ان کی شاعری میں مقامیت کا رنگ جھلکتا ہے ۔ خدا کرے کہ وہ مستقبل میں اردو اور سرائیکی زبان وادب کی مزید خدمت جاری رکھیں ۔
مقبول ذکی کی تازہ ترین کتاب ٫٫ یہ میرا بھکر ،، علاقہ بھکر اور خاص طور پر تھل صحرا کی زندگی اور ثقافت کے حوالے سے ان کی شاعری کا نختصر مجموعہ ہے جس میں انہوں نے تھل کے مناظراور موسموں اور علاقائی رسوم و رواج اور معاشرت پر شاعرانہ روشنی ڈالی ہے ۔ اس طرح سے مقبول ذکی نے تھل صحرا کا نمائندہ شاعر ہونے کا حق ادا کیا ہے ۔ خدا اس کے علم اور قلم کو ترقی دے ۔
تھل صحرا میں اڑنے والی آندھی ، مٹی ، دھوُل
اس دھرتی کی ساری باتیں رقم کرے مقبول
اس کی ہیں خدمات ہمیشہ تھل صحرا کے نام
اس نے ہیں جاوید کھلائے صحراوں میں پھول
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔