عقیدت دے رنگ میں سلام و مناقب

عقیدت دے رنگ میں سلام و مناقب

تبصرہ نگار:۔ سید حبدار قاٸم

جب بالیدگی ٕ افکار الہام سے مسنیر ہوتی ہے تو فکری کاوش نعت کا طواف کرتی ہے نعت بھی درود کی طرح تب مکمل ہوتی ہے جب اس میں اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مناقب بیاں کیے گۓ ہوں کٸی تنقید نگار میری اس بات سے اتفاق نہیں کریں گے لیکن میں دلیل کے طور پر درود ابراہیمی سامنے رکھ دوں گا کیونکہ جب نماز ذکرِ اہل بیت رسول ﷺ کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی تو نعت کیسے مکمل ہو سکتی ہے مجھے یہ خوشی ہے کہ سعید احمد راشد ڈیروی نے اپنی کتاب عقیدت دے رنگ میں مناقب بیان کیے ہیں جن کی خوشبو اس وقت تک آتی رہے گی جب تک یہ کتاب پڑھی جاتی رہے گی

عقیدت دے رنگ میں سلام و مناقب

سراٸیکی ادب میں سعید احمد راشد ڈیروی کے سلام و مناقب کا رنگ بھی جداگانہ ہے جن میں عشق و وارفتگی حرف حرف سے چھلکتی ہے جو ان کے وجدانِ قلب کو ظاہر کرتی ہے میں جتنی دیر کلام پڑھتا رہا ہوں ایک عجیب سا کیف مجھ پہ طاری رہا تبصرے کے لیے اشعار کا چناو بہت مشکل ہو گیا کیونکہ اس کتاب میں ہر شعر ہی تبصرے کے قابل ہے لیکن پھر بھی مجھے چند اشعار کا انتخاب کرنا پڑا جن پر لکھنا بہت ضروری ہے
آج ہم تک جتنا علم پہنچا ہے وہ سب کتاب کے ذریعے پہنچا ہے علما ٕ اور اولیا اس کاوش میں برابر کے شریک ہیں لیکن جو کام شعرا و ادیب حضرات نے کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی کیونکہ علما بھی جب تقریر میں داد لینے کے خواہاں ہوتے ہیں یا وہ موضوع کو کسی منطقی انجام پر پہنچانا چاہتے ہوں تو وہ بھی شعرا کا دروازہ کھٹکھٹا کر داد وصول کرتے ہیں
سعید احمد راشد ڈیروی کے کلام میں سلاست اور بلاغت نمایاں ہے علما ان کی کتاب سے فیض حاصل کر سکتے ہیں ان کا طرز تکلم اشعار سے عروج پا سکتا ہے
سعید احمد راشد ڈیروی کا عشق ان کی شاعری کے ورق ورق پر خوشبو بکھیرتا ہوا نظر آتا ہے ان کے کلام میں اسلوبیاتی صباحت کے جام چھلکتے ہیں جو قاری کی توجہ حاصل کرتے ہیں ان کے کلام میں اسرارِ خودی بھی عیاں ہیں لیکن ان کا ذکر پھر کہیں کریں گے سراٸیکی ادب اس لحاظ سے بہت مضبوط ہے کہ اس میں سعید احمد راشد ڈیروی جیسے نام شامل ہیں جن کے جلاٸے ہوٸے چراغ کبھی مدھم نہیں ہونے پاٸیں گے کیونکہ ایسے ادیب اپنے وارث غلام مرتضٰی موہانہ کے روپ میں چھوڑ جاتے ہیں جن کا کام اساتذہ کی پزیراٸی کے ساتھ ساتھ ان کا کلام بھی اشاعت آشنا کرنا ہوتا ہے میں ذاتی طور پر غلام مرتضٰی موہانہ صاحب پر بہت خوش ہوں کہ انہوں نے سعید احمد راشد ڈیروی کی کتابیں مرتب کر کے سراٸیکی ادب کو ایک نٸی زندگی بخشی ہے اور نہ صرف زندگی بخشی بل کہ ان کتابوں کی ادب پرور شخصیات تک مفت ترسیل بھی ممکن حد تک کی ہے اس اہم کام پر یہ مبارک باد کے مستحق ہیں

سعید احمد راشد ڈیروی کے نگار خانہ ٕ شعر میں ڈھلے فن پاروں کے عکس ہاٸے جمیل ان اشعار کی رعناٸی میں ملاحظہ کیجیے:۔

پھلیں دی خوشبو دا ناں علی ہے فضا دا نعرہ علی علی ہے
ہوا دے جھونکے درود پڑھدن دعا دا نعرہ علی علی ہے
قطب قلندریں دی صف دے اندر ولا دا نعرہ علی علی ہے
نبیﷺدا نعرہ علی علی ہے خدا دا نعرہ علی علی ہے
علی عظیم اے عظیم تر ہے ایہ گالھ واضح ڈسا ڈتی سی
علی دی عظمت دے کان مولا کٸینات کعبے جھکا ڈتی سی

قارٸین تبصرے کی طوالت کے پیشِ نظر
سعید احمد راشد ڈیروی کے سلام و مناقب سے کچھ کلام آپ کے ذوقِ مطالعہ کی نذر کرتا ہوں اس پر آپ کی راٸے بھی مجھے درکار ہو گی اشعار ملاحظہ کیجیے:۔

علی دے کن وچ اَواز آٸی ہے سنبھال زرّہ تیار تھی گۓ
اَزار اَکھیں دا بُھل کراہیں تے ذوالجناح تےسوار تھی گۓ
فضا دیاں واگاں سنبھال ہتھ وچ کرامتیں دا معیار تھی گۓ
علی پیا آندے مدینے کولوں اعلان ایہو چودھار تھی گۓ
علی دی آمد داسن کراہیں زمیں وی جنبش توں تنب گٸ ہے
زمیں دی حالت کوں ڈہدیں ہوٸیں سر یر مرحب دی کنب گٸ ہے

علی دے در توں ولا چلی ہے
علی علی ہے علی علی ہے

علی نے غوث و ولی بڑاۓ
علی قلندر سخی بڑاۓ
علی دی خوشو کلی کلی ہے
علی علی ہے علی علی ہے

کاٸنات دے مناظر پیارے طواف وچ ہن
طرفیں دے مست کونے چارے طواف وچ ہن
دھرتی طواف وچ ہے تارے طواف و چ ہن
لہراں طواف وچ ہن دھارے طواف وچ ہن
عرشاں توں آۓ قدسی سارے طواف وچ ہن
قرآں طواف وچ ہے پارے طواف وچ ہن
حیدر دا علم گھن کے بی بی دا زین آگۓ
صلوٰت بھیج مومن مولا حسین آگۓ

عیدیں دیاں پُشا کاں قدسیں دے ہتھ دیاں سیتیاں
عرشوں منگا کے پاون اے کم حسین دا ہا
بولی نماز ہک ڈینہ افضل ہے شان میڈا
جھگڑا اُتھٸیں مکاون اے کم حسین دا ہا
کِھل کِھل صبح دی تسبیح سلطان انبیا ٕ توں
ستّر دفعہ پڑھاون اے کم حسین دا ہا

حسین کن دی ندا دا حاطف حسین صحیفہ ہے اِنّما دا
حسین کامل حلیم سیرت حسین پیارا ہے خود خدا دا
حسین زہرا دے ہاں دی ٹھنڈک حسین حاتم سخی سخا دا
حسین حیدر دے دل دا ٹکڑا حسین مالک جمیع رضا دا

خدا دی خلقی زمیں دی پُٹھ تے کُٸ نام عرشی رکھا نٸیں سگدا
ہے گال دعوے دے نال میڈی حسین ڈوجھا کُٸ آنٸیں سگدا

غازی دی سوچ غازی ،غازی دا ہوش غازی
غازی دی تیغ غازی، غازی دا جوش غازی
غازی دا جسم غازی، غازی دا پوش غازی
غازی دا یول غازی، غازی خاموش غازی
شفقت دی لاج جیویں اِکلاس تے ختم ہے
قصہ وفا دا راشد عبّاس تے ختم ہے

اصغر تیڈی گواہی اہل وفا کوں یاد اے
تیڈی گواہی دا صدّقہ اسلام زندہ باد اے
چھی ماہ دا بال کوٸی آں اُوں الا نٸیں سگدا
الفاظ العطش دے چیتے ٹِکانٸیں سگدا
تیڈی عغیم عظمت انمول تر جہاد اے
اصغر تیڈی گواہی اہل وفا کوں یاد اے

ایک قطعہ بھی ملاحظہ کیجیے
علی حقیقی عطا دا ناں ہے
علی عطا بے بہا دا ناں ہے
ایں کیٹے ملّاں کوں سدھ جوکٸینی
علی خدا دی رضا دا ناں ہے

آخر پر دعا گو ہوں کہ اللہ رب العزت سعید احمد راشد ڈیروی کو جنت الفردوس میں گھر عطا فرماٸے اور سراٸیکی ادب کی روایت کو زندہ رکھنے والی شخصیات غلام مرتضٰی موہانہ اور ارشاد ڈیروی کو سلامت تا قیامت رکھے۔ آمین

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

"ہم تو چپ چاپ گئے تھے ملنے۔۔۔"

منگل اپریل 2 , 2024
سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے 6ججز کے خط نے ملکی سیاسی بحث و تمحیص کی تاریخ میں ایک ہنگامہ سا برپا کر دیا ہے۔ اس موضوع
“ہم تو چپ چاپ گئے تھے ملنے۔۔۔”

مزید دلچسپ تحریریں