جغرافیہ ضلع اٹک 1935  قسط دوم  

 جغرافیہ ضلع اٹک 1935  قسط دوم  

فتح جنگ کے شمال میں سدکال کے مقام پر مٹی کا تیل نکلتا ہے ۔کھوڑ سے نکلنے والا تیل نل کے ذریعے مورگاہ راولپنڈی صاف کرنے کے لیے بھجوا دیا ۔کھڑپا، ڈھلیاں اور جنڈ میں تیل کی تلاش جاری ہے ۔واہ کے پاس سیمنٹ بنانے کا کارخانہ ہے ۔

سواں ،سیل اور سندھ کی ریت سے سونے کے ذرات نکلتے ہیں۔ سونا نکالنے کا ٹھیکہ مقرر ھے ۔نیاریے ریت دھو کر سونا نکالتے ہیں۔لیکن دو تین آنے روزانہ سے زیادہ نہیں کماتے ۔

کاتک سے پھاگن تک جاڑا پڑتا ہے پوہ میں ٹھندی ہوا چلتی ہے ۔صبح کے وقت بڑی ٹھر (سردی) پڑتی ہے ۔چیت کے مہینے میں موسم خوش گوار اور کھلی بہار ہوتی ہے بساکھ سے اساڑھ  تک خوب گرمی پڑتی ہے ساون میں بارش ہوتی ہے ۔

ضلع اٹک کے باشندے میانہ قد آور مضبوط ہیں تلہ گنگ کے باشندے زیادہ قدآور ہیں ۔علاقہ چھچھ میں ملیریا عام ہے ۔تلہ گنگ اور پنڈی گھیب کے جن علاقوں میں بنی / بنھ کا پانی پیتے ہیں۔

 ناروے (Dracunculus Medinensis) کی بیماری ہو جاتی ہے

اسوج میں ہاڑی / ربیع کا بیج پڑتا ہے چیت میں فصل کٹنے لگتی ہے اس فصل میں گیہوں ، چنے ،جو، سرسوں تارامیرا اور تمباکو ہوتا ہے ۔

 جغرافیہ ضلع اٹک 1935  قسط دوم  
تمباکو کی فصل Image by Joachim Süß from Pixabay

ساونی / خریف ساون میں بوتے ہیں اس میں باجرہ ،جوار ،مکی، تل, سن/ سنی اور کپاس ہوتی ہے ۔گنا صرف چھچھ میں بویا جاتا ہے ۔ اخلاص اور چھچھ میں تمباکو کی کاشت بہت ہوتی ہے

اس ضلع میں قابل ذکر درخت یہ ہیں ۔پھلائی کیکر ،دھریک ،ٹاہلی ، پیلو / ون ،کئو  ، شہتوت ،بیری ، سرکنڈا ، آک ، کریر ، سنتھا ،ونا۔

پھلاہی کے درخت تعداد میں سب درختوں سے زیادہ ہیں ۔سرکاری جنگل ان سے لدےپڑے ہیں خانقاہوں پر بھی پھلاہی عام ہے ۔بھیڑ بکریاں اس کو شوق سے کھاتے ہیں اس کی لکڑی سے ہل اور کولھو بنتے ہیں ۔

کیکر کی لکڑی سے ہل ، رہٹ بنتے ہیں اس کی گوند سے حلوہ بنتا ہے اس کی چھال سے چمڑا رنگتے ہیں۔

دھریک کے پتوں کو پیس کر ہرا رنگ نکالتے ہیں اس کے پتوں کے پانی سے زخم اور پھوڑے دھوتے ہیں ۔ٹاہلی کی لکڑی چکنی اور مضبوط ہوتی ہے بڑی مہنگی بکتی ہے۔اس کی لکڑی کے شہتیر ، پائے اور فرنیچر بنتا ہے ۔

کئو کے درخت پہاڑ میں ہوتے ہیں یہ زیتون کی ایک قسم ہے اس سے کونڈیوں کے ڈنڈے ،سوٹیاں اور کنگھیاں بنتی ہیں ۔

شہتوت سے بیٹ بنتے ہیں اس کا پھل بڑا مزیدار ہوتا ہے اس کے پتوں کو ریشم کے کیڑے کھاتے ہیں جس سے گلبدن ریشم اور دریائی ریشم کا کیڑا بنتا ہے گڑھی افغاناں میں یہ درخت خوب بہار دکھاتے ہیں۔

بیری کے پتے جانور کھاتے ہیں اور اس کے بیر لڑکوں کو بہت بھاتے ہیں۔اسکی لکڑی سے چارپائی کی پٹیاں ، سیرو اور پائے بنتے ہیں ۔

سرکنڈے کو پنجابی میں کانا کہتے ہیں اس  کی قلمیں اور چکیں بنتی ہیں ۔اس کی تیلیوں سے ٹوکریاں بنتی ہیں ۔سرکنڈے پر سے مونج اترتی ہے اس کا بان بنتا ہے

کریر کانٹے دار جھاڑی ہے اس پر چھوٹے چھوٹے سرخ پھول لگتے ہیں جن سے ننھا ننھا گول بیج دار پھل لگتا ہے جس کو ڈیلا کہتے ہیں اس کا اچار پڑتا ہے اس کا پکا پھل مزیدار ہوتا ہے۔

سنتھا دو گز اونچی سدا بہار جھاڑی ہے ( کالا چٹا پہاڑ میں عام ہے ) اسکو باغ کی روشوں میں لگاتے ہیں۔

ونا کو گھوٹ کر دوا بناتے ہیں ۔کنیرا کے گلابی پھول نہایت بھلے لگتے ہیں ۔خاردار  پوہلی ، ہیازی اور بھکڑا خود رو پودے ہیں ۔

خوب کلاں (Sisymbrium Irio) کا پھل / بیج تارے میرے کے برابر ہوتا ہے تلہ گنگ میں منوں پیدا ہوتا ہے اور دوائی کی خاطر امرتسر بھیجا جاتا ہے ۔

بارش ہونے پر دب ، کھبل اور سوانک گھاس خوب اگتا ہے ۔کالا چٹا پہاڑ کے پاس ایک خوشبودار گھاس اگتا ہے اس کو ازخر یا کھوی کہتے ہیں ۔

ضلع اٹک میں آٹھ سرکاری جنگلات ہیں ان کی حفاظت کے لیے کیمبلپور میں ایکسٹرا اسسٹنٹ کنزرویٹر رہتا ہے جس کے ماتحت جنگل کے داروغے اور سپاہی کام کرتے ہیں ۔جنگلات کی لکڑی جھلار اور کیمبلپور کے ریلوے اسٹیشنوں سے دوسرے شہروں کو بھیجی جاتی ہے۔

حسن ابدال ،واہ اور چھچھ میں خرمانی ،ہاڑی اور کیلا پیدا  ہوتا ہے ۔نرڑہ کے علاقے کا نیبو مشہور ہے ۔علاقہ چھچھ میں کالو کلاں سبزی کی کاشت کے لیے مشہور ہے یہاں کی سبزی کیمبلپور اور حضرو جاتی ہے۔

تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

streamyard

Next Post

خود کشی کرنے والی اردو کی ایک اور شاعرہ

جمعرات فروری 8 , 2024
ساکشی صدف جوکہ اردو کی نوجوان اور مقبول شاعرہ تھی نے چند دن پہلے نامعلوم وجوہات کی بناپر خودکشی کرلی۔
خود کشی کرنے والی اردو کی ایک اور شاعرہ

مزید دلچسپ تحریریں