چھانگلا ولی اور چیونٹیاں
کالم نگار سید حبدار قاٸم
قرآن مجید میں چونٹیوں کا ذکر عقل مند اور محنتی کے الفاظ میں کیا گیا ہے اللہ تعالٰی نے چیونٹیوں کی سردار چیونٹی کے دل میں ڈال دیا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کا لشکر آ رہا ہے اس لیے تم سب اپنے اپنے بلوں میں چلی جاو یہ خبر سردار چیونٹی نے سب قبیلے میں پھیلا دی تو چیونٹیاں اپنے اپنے بلوں میں چلی گٸیں
کیونکہ انہیں خطرہ تھا کہ وہ فوج کے پاؤں تلے کچلی جائیں گی۔ اس واقعے کے ذکر سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ چیونٹیاں عقل مند ہوتی ہیں اور اپنی جان بچاتی ہیں میرے اپنے خیال کے مطابق اس وقت اللہ رب العزت کا چیونٹیوں کو بچانا اس لیے مقصود تھا کہ ان چیونٹیوں کے ذریعے اس نے اپنے ولی کی مدد کرنا تھی یا اُس وقت اُس زمین کے ٹکڑے میں ہی صرف چیونٹیوں کا بسیرا تھا تو رب نے انہیں بچانے کے لیے یہ الہام کر دیا کہ بلوں میں چلی جاٸیں تا کہ بعد میں آنے والے انسانوں کے کام آ سکیں کیونکہ آج کل تو چیونٹیاں گھروں سے نکل آتی ہیں انہیں بھگانے کے لیے زہریلی ادویات کا چھڑکاو کرنا پڑتا ہے یا چیونٹیاں گاوں کے رستوں پر چلتی پھرتی ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں زمین پر کچلی جاتی ہیں نہ وہ رستہ بدلتی ہیں نہ انسانوں کے خوف سے بلوں میں گھستی ہیں اس لیے میرا ذاتی خیال ہے کہ اللہ تعالٰی کو اپنے ولی کی حمایت اور نصرت مقصود تھی اس لیے اس وقت انہیں اس مخصوص وادی میں بچا کر پوری زمین میں پھیلا دیا۔ واللہ اعلم بالصواب
لیکن یہاں معاملہ کچھ اور تھا چھانگلا ولی حضرت رحمت اللہ شاہ بخاریؒ کے مریدین کی زیادہ تعداد بیلہ گاٶں میں قیام پزیر تھی جو کہ بگدیال قوم کی بستی تھی ۔ آپ نے ان لوگوں کو حکم دیا کہ آپ لوگ بھی زیارت گاوں میں آجاٸیں لیکن ان لوگوں نے کہا کہ سرکار ہم دن کے وقت آپ کے پاس جب کہ راتوں کو اپنے گھروں میں چلے جاٸیں گے اس بات پر چھانگلا ولی حضرت رحمت اللہ شاہ بخاریؒ کے دل میں تھوڑی سی ناگواری محسوس ہوٸی جونہی دن گزرا لوگ اپنے گھروں کی طرف گۓ تو کیا دیکھتے ہیں کہ اُن کے گاٶں میں ہر طرف چیونٹیاں اور موٹے موٹے کیڑے پھیلے ہوۓ تھے کیڑوں کی بھرمار سے جانور بھاگ گۓ تھے جس برتن کو اٹھاتے چیونٹے کاٹنے کو دوڑتے تھے جس بستر پر جاتے چیونٹیاں موجود ہوتیں اور انہیں کاٹتیں حتیٰ کہ اُن لوگوں کے اوپر ان کیڑوں نے چڑھنا شروع کردیا۔ لوگ گھبرا کر زیارت کی طرف بھاگے آپ سے ملے آپ مسکراۓ اور فرمایا پہلے ہی زیارت میں آجاتے تو کتنا اچھا ہوتا لوگوں نے پھر درخواست کی اور یہ کہا کہ سرکار وہاں ہماری زمینیں ہیں کھیتی باڑی سے ہماری گزر اوقات چلتی ہے تو آپ نے فرمایا کہ آدھے زیارت میں آ جاو اور آدھے بیلہ گاٶں میں رہو یہ فیصلہ مان کر وہ لوگ خوش ہوٸے اور گاٶں گۓ اور یہ دیکھ کر حیران رہ گٸے کہ ادھر کوٸی کیڑا مکوڑا اور چیونٹی نہیں تھی ۔
حضرت رحمت اللہ شاہ بخاریؒ کی اس کرامت نے ثابت کردیا کی آپ کی ناراضگی میں اللہ کی ناراضگی اور آپ کی خوشی میں اللہ کی خوشی تھی ۔
یہ واقعہ مجھے کھنڈہ گاوں کے سو سالہ بزرگ سید کرم حسین شاہ بخاری نے سنایا تھا جب میں چھانگلا ولی حضرت رحمت اللہ شاہ بخاریؒ پر تحقیق کر رہا تھا میں نے سینہ بہ سینہ چلنے والے اس علم کو اکھٹا کیا اور کتاب کی شکل دی تا کہ جوان نسل تک یہ علم پہنچ جاۓ ان واقعات کو کوٸی بھی بندہ اپنے ذاتی فاٸدے یا گدی نشینی کے لیے تھانہ کچہری اور عدالتوں میں استعمال نہ کرے کیونکہ یہ واقعات 1500 کے ہیں ان میں سنانے اور لکھنے والوں کی غلطی شامل ہو سکتی ہے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اولیا کرام کی محبتوں سے نوازے اور ان کے قول و اقوال پر عمل کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔