کُشتۂ جور و جفا مولا حسینؑ
لب پہ اک حرفِ دعا مولا حسینؑ
بے کسوں کا آسرا مولا حسینؑ
جبر و استبداد کا مظہر یزید
صبر کی ہے انتہا مولا حسینؑ
عزم واستقلال کا کوۂ گراں
پیکرِ صبر ورضا مولا حسینؑ
اصغرِ معصوم کا چھلنی ہوا
تیرِ قاتل سے گلا مولا حسینؑ
راکبِ دوشِ نبی تھا کل تلک
آج ہے بے دست و پا مولا حسینؑ
گھر گیا ہے وحشیوں کے درمیاں
تاجدارِ کربلا مولا حسینؑ
جاں نثار اُس کے سبھی قرباں ہوئے
ہائے تنہا ہوگیا مولا حسینؑ
نوکِ نیزہ پر کیا اعلانِ حق
غیرِ حق پہ چھا گیا مولا حسینؑ
دینِ حق تو بچ گیا لیکن ہوا
کُشتۂ جور و جفا مولا حسینؑ
جل گئے خیمے ترے مرنے کے بعد
لٹ گیا ہے قافلہ مولا حسینؑ
آگئی شامِ غریباں دشت میں
بیبیاں ہیں بے ردا مولا حسینؑ
پھر صف آرا ہے ہمارے سامنے
آج قومِ اشقیا مولا حسینؑ
ہے ہمارے رو برو ابنِ زیاد
دے ہمیں بھی حوصلہ مولا حسینؑ
بہہ رہا ہے بے گناہوں کا لہو
ہر گھڑی ہے کربلا مولا حسینؑ
بسملِؔ عاجز پہ اک نظرِ کرم!
نام لیوا ہے ترا مولا حسینؑ
سردار سلطان محمود بسملؔ
فطرت مری مانند نسیم سحری ہے
رفتار ہے میری کبھی آہستہ کبھی تیز
پہناتا ہوں اطلس کی قبا لالہ و گل کو
کرتا ہوں سر خار کو سوزن کی طرح تیز
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔