اٹک کا چوتھا سالانہ کتاب میلہ
کتاب میلے کی ابتدا قدیم زمانوں میں علمی اور ادبی میلوں کی صورت میں ہوئی تھی جہاں مختلف مصنفین، شاعر، اور علم دوست افراد اپنی کتابیں اور خیالات کا تبادلہ کرتے تھے۔ کتاب میلہ کی ابتدا بارے دو روایات ملتی ہیں کہ پہلا کتاب میلہ پندرہویں صدی میں شروع ہوا جبکہ زیادہ معلومات کی بنیاد پر کہا جاتا ہیکہ پہلے جدید طرز کے کتاب میلہ کا آغاز 1791 میں فرینکفرٹ جرمنی میں ہوا اور اسکی بنیاد جرمن پبلشر جوہنز کٹر برگ نے کی۔
فرینکفرٹ کتاب میلہ کو دنیا کا پہلا اور سب سے پرانا کتاب میلہ مانا جاتا ہے۔ یہ میلہ شروع میں پرنٹنگ کی ایجاد کے بعد کتب کے تجارتی فروغ کے لیے منعقد ہوا اور آج تک یہ دنیا کے بڑے کتاب میلوں میں سے ایک ہے جہاں ہزاروں پبلشرز، مصنفین اور قارئین شرکت کرتے ہیں۔
یہ میلہ اکیسویں صدی کے سال 1971 سے اکتوبر میں لگایا جاتا ہے جہاں سو سے زیادہ ممالک شرکت کرتے ہیں اور ہر سال ایک ملک میزبانی حاصل کرتا ہے۔ اس میلے کے حوالے سے سب سے دلچسپ خبر یہ ملتی ہیکہ سال 2015 میں کتاب میلہ کی میزبانی انڈونیشیا کی طرف سے تھی مگر ایران نے کتاب میلے میں شرکت سے صرف اسوجہ سے انکار کر دیا تھا وہاں سلمان رشدی جیسے متنازعہ اور گستاخ شخص کو بھی 900 مصنف شخصیات میں بلایا گیا تھا۔
پاکستان میں پہلا کتاب میلہ 1985 میں اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا۔ اس میلے کا انعقاد نیشنل بک فاؤنڈیشن (NBF) نے کیا تھا جس کا مقصد کتب بینی کی ترویج کو فروغ دینا تھا۔ نیشنل بک فاؤنڈیشن کی یہ کاوش پاکستان میں کتابوں اور مطالعے کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور کتاب دوست معاشرے کی تشکیل کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوئی۔
آج کے دور میں پاکستان میں کتاب میلوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کی بڑی وجہ عوام میں علم، مطالعہ اور کتاب بینی کا فروغ ہے۔ اگرچہ کتاب میلوں کی درست تعداد کا اندازہ مختلف ہو سکتا ہے لیکن ملک بھر میں سالانہ تقریباً 20 سے 25 بڑے کتاب میلے منعقد ہوتے ہیں۔
ان میں بڑے شہروں جیسے اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور میں ہونے والے بڑے میلوں کے ساتھ ساتھ چھوٹے شہروں اور تعلیمی اداروں میں منعقد ہونے والے میلے بھی شامل ہیں۔ نیشنل بک فاؤنڈیشن مقامی تعلیمی ادارے اور مختلف تنظیمیں ان میلوں کے انعقاد میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
یہ میلے عام طور پر نیشنل بک فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ہوتے ہیں جبکہ لاہور انٹرنیشنل بک فیئر اور کراچی انٹرنیشنل بک فیئر جیسے بڑے میلوں میں بین الاقوامی پبلشرز بھی شریک ہوتے ہیں۔
اٹک میں باضابطہ کتاب میلہ کا آغاز سال 2021 میں ہوا جس میں ضلعی انتظامیہ، بلدیہ انتظامیہ، کتاب دوست سیاستدانوں نے اٹک کے معزز شعرا، مصنفین اور ادبی تنظیموں کا ساتھ دیا اور پہلا سالانہ اٹک کتاب میلہ کا انعقاد ممکن ہوا۔
اٹک سٹی میں گزشتہ دن مورخہ 07 نومبر 2024 کو چوتھے سالانہ کتاب میلہ کا انعقاد ایک بہترین علمی تہوار بنا۔ مختلف موضوعات پر کتب کی وسیع رینج نے ہر عمر کے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ اس میلے میں شرکت کرنے والے افراد بالخصوص بچوں کا جوش و خروش دیدنی تھا جو علم کی پیاس بجھانے کے لیے کتابوں کی دنیا میں محو تھے۔
یہ میلہ نہ صرف کتابوں سے محبت کرنے والوں کے لیے ایک سنہری موقع تھا بلکہ نئی نسل کے لیے مطالعے کا شوق پیدا کرنے کا ایک بہترین ذریعہ بھی ثابت ہو رہا ہے۔ علمی تبادلے اور معیاری کتب کی دستیابی نے اس تقریب کو یادگار بنا دیا۔
کتاب میلہ کی تقریب میں ڈپٹی کمشنر اٹک نے خوش آئند اعلان کیا ہیکہ ضلع اٹک کے معزز مصنفین اور سول سوسائٹی کے مشورے سے اٹک میں لاہور کے پاک ٹی ہاوس کی طرز پر اٹک ٹی ہاوس اور اٹک آرٹ کونسل بنایا جاے گا جو اس ضلع اور بالخصوص صدر مقام اٹک سٹی کے علم و ادب سے منسلک لوگوں کا مرکز بنے گا۔
راقم کی ایک تجویز ہیکہ ضلع اٹک کے مصنفین، شعرا کی ماشااللہ بہت زیادہ تعداد ہے اگر انکے کتابی مجموعوں کو اکٹھا کیا جاے تو ایک مکمل بُک شاپ بنتی ہے۔ کیا ہی اچھا ہو اٹک میں ایسی بک شاپ مخصوص ہو جہاں سے ضلع اٹک کے مصنفین کی کتب کا ایک پوائنٹ بن جاے جس سے انشااللہ کتب بینی کو مزید فروغ ملے گا۔
کتابوں کا میلہ ہے لفظوں کا جادو
ہر اک لفظ میں ہے محبت کی خوشبو
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔