تیرگی سے خفا یا علؑی یا علیؑ
روشنی کا دیا یا علؑی یا علیؑ
بے کسوں کو کبھی ڈر عدو سے نہیں
جن کا مشکل کشا یا علؑی یا علیؑ
عہدِ کر کے وفا سے پهرا نہ کبھی
مرتضیٰ باوفا یا علؑی یا علیؑ
بسترِ مصطؐفیٰ پہ رہے رات بھر
رب سے لے کے رضا یا علؑی یا علیؑ
کربلا سے نجف پھر رہی ہے صبا
دے رہی ہے صدا یا علؑی یا علیؑ
مشکلوں پہ پڑی جب بھی مشکل بڑی
مشکلوں نے کہا یا علؑی یا علیؑ
جبرِ سلطان کے ڈر میں ہو مبتلا
اُس کا بھی آسرا یا علؑی یا علیؑ
جنگِ خیبر ہوئی تو پتہ چل گیا
تیز تر با خدا یا علؑی یا علیؑ
کاش حُب دار اُن کے کسی روز بھی
چوم لے نقشِ پا یا علؑی یا علیؑ
سید حبدار قائم آف اٹک
میرا تعلق پنڈیگھیب کے ایک نواحی گاوں غریبوال سے ہے میں نے اپنا ادبی سفر 1985 سے شروع کیا تھا جو عسکری فرائض کی وجہ سے 1989 میں رک گیا جو 2015 میں دوبارہ شروع کیا ہے جس میں نعت نظم سلام اور غزل لکھ رہا ہوں نثر میں میری دو اردو کتابیں جبکہ ایک پنجابی کتاب اشاعت آشنا ہو چکی ہے
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔