تحریرو تحقیق : شانداربخاری
مقیم مسقط
اگر کبھی آپ کا دھوبی گھاٹ جانے کا اتفاق ہو تو آپ کو دھلائی کے مختلف مراحل دیکھنے کو ملیں گے ، مختلف نوعیت کے کپڑے ، کمبل ، پردے اور قالین دھلتے ہیں ۔اور خاص طور پر قالین دھونے کا مرحلہ بہت ہی دلچسپ ہوتا ہے آپ پوچھیں گے کہ وہ کیسے ؟ تو وہ ایسے کہ دھلائی سے پہلے اس کی ایک اور دھلائی ہوتی ہے یہ دھلائی اسی اصطلاح میں کہ رہا ہوں جس طرح پولیس اسٹیشن میں مجرموں کی دھلائی ہوتی ہے جی بالکل اس مرحلے کے دوران قالین کی پٹائی کی جاتی ہے۔
قالین کو ایک تختہ پر لٹکا دیا جاتا ہے اور دھوبی لکڑی کے سوٹے لے کر دے مار ساڑھے چار والی ملتانی کافی پڑھتے ہوئے ایک مخصوص ردھم میں قالین پر دونوں اطراف سے ضربیں لگاتے ہیں اس سے اس میں موجود گرد و غبار نکل جاتا ہے اور اس کے بعد اسے اتار کر دھو لیا جاتا ہے۔جو قارئین یہ سوچ رہے ہیں کہ اس میں ایسا کیا کمال تھا جو کہ دلچسپ اور منفرد تھا تو عزیزان من ! کمال یہ تھا کہ ان دونوں اشخاص کو ضرب لگانے میں کمال مہارت حاصل ہوتی ہے جس یہ جانتے ہیں کہ کب لگانی ہے اور کس زاویے اور کتنی شدت سے لگانی ہے ورنہ زاویہ غلط اور تعداد زیادہ ہونے کی صورت میں قالین پھٹ سکتا ہے بجائے دھلائی کے نقصان اٹھانے کا خدشہ رہتا ہے اور کئی قالین تو ہزاروں لاکھوں کی مالیت کے ہوتے ہیں تو اس دھلائی میں حد کا خیال رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے کہ میل بھی نکل جائے اور نقصان بھی نہ ہو۔
اس معلوماتی تحریر کے بعد ایک تاریخی واقعہ بھی آپ کے گوش گزار کرتا چلوں ، نمرود کے نام سے تو آپ سب واقف ہوں گے اور جو صرف واقف ہیں اور اس کے کارناموں سے نا آشنا ہیں تو آئیے میں آپ کو اس کا مختصر تعارف کرواتا ہوں نمرود بن کنعان، حضرت ابراہیمؑ کے دور میں بابل کا بادشاه تھا۔ قرآن کریم میں نمرود کا نام صراحت کے ساتھ بیان نہیں ہوا لیکن سورہ البقرہ اور سورہ انبیاء میں اس کا ذکر آیا ہے۔ وہ بت پرست تھا اور اس کی سلطنت میں بت پرستی رائج تھی۔ اس زمانے کے کاہنوں نے یہ پیشن گوئی کی تھی کہ عنقریب ایک لڑکا پیدا ہو گا جس کا نام ابراہیمؑ ہے جو بت پرستی کا مقابلہ اور نمرود کی سلطنت کو ختم کرے گا۔ نمرود نے ابراہیم ؑکے خوف سے تمام نو مولود بچوں کو قتل کرنے کا حکم دیا لیکن ابراہیمؑ کی ولادت نمرود اور اس کے کارندوں سےمخفی رہی۔
نمرود نے بتوں کی توہین اور انہیں توڑنے کے جرم میں حضرت ابراہیم ؑکو آگ میں پھینک دیا لیکن حضرت ابراہیمؑ محفوظ رہے۔ اس کے بعد نمرود نے حضرت ابراہیم ؑکو آزاد کر دیا اور خدا کی بارگاہ میں قربانی پیش کی لیکن خدا پر ایمان لانے کیلئے تیار نہیں ہوا۔
بعض مصادر کے مطابق نمرود خدا کو ڈھونڈنے اور نعوذباللہ اس سے مقابلہ کرنے کیلئے عقابوں کو آسمان کی طرف لے گیا لیکن ناامید زمین پر لوٹ آیا۔ نمرود کے حکم سے ایک مینار بنایا گیا جس کی بلندی آسمان تک جا پہنچتی تھی۔ یہ مینار بابل کے نام سے مشہور ہے۔ آخر کار خدا کے حکم سے ایک مچھر ناک کے راستے نمرود کے سر میں داخل ہوگیا جو اس کی ہلاکت کا باعث بنا۔
اب بات یہیں ختم ہو جاتی ہے لیکن جو تجسس رکھتے ہیں وہ یہ سوچیں گے کہ ایک مچھر کیسے انسان کی جان لے سکتا ہے ؟ تو ہوا یوں کے وہ مچھر اس کے ناک کے راستے دماغ میں گھس گیا اور مغز کھانا شروع کردیا۔ درد کی شدت سے نمرود پاگل ہونے لگا اور اس نے اپنی تکلیف ختم کرنے کے لئے سر پر ڈنڈے لگوانا شروع کردئیے، خدا کی قدرت کہ جب سر پر ڈنڈا پڑتا مچھر کاٹنا چھوڑ دیتا، اور جب ڈنڈا نہ پڑتا تو کاٹنا شروع کردیتا۔ کیفیت یہ ہوچکی تھی کہ جو شخص نمرود کے سرپر کبھی زوردار کبھی ہلکی ہلکی چپت لگاتا وہ اس کا ہمدرد کہلاتا یوں ڈنڈے پڑتے پڑتے اور چپت لگتے لگتے کئی سال گزرگئے اب وہی علاج جو ہلکا ہلکا ہوتا رہتا تو تکلیف ختم ہوتی تھی اور جس دن اپنی مخصوص ضرب سے بڑھ گیا بجائے علاج ہونے کے نمرود کو زلیل و رسوا ہو کر جان سے جانا پڑا ۔ تو میرے محترم قارئین آپ سب کو یہ دو واقعات سنانے کا مقصد یہ تھا کہ اچھائی کرتے کرتے اکثر ہم لوگ اپنے جذبات اور ذات کی تسکین کیلئیے حد سے بڑھ جاتے ہیں جو کہ بجائے کسی کو آرام مہیا کرنے کے تکلیف کا باعث بن جاتی ہے۔ حد سے زیادہ دھلائی سے کپڑا اور قالین پھٹ سکتا ہے حد سے زیادہ علاج سے مریض کی جان بھی جا سکتی ہے یہی حالات آجکل ہمارے ملک میں بھی دیکھے جارئے ہیں کہ ﷺ کی محبت میں ان کے چاہنے والوں کو ہی نقصان پہنچایا جا رہا ہے یہ کیسی محبت ہے ؟ یہاں ایک لطیفہ یاد آ گیا جن دنوں خودکش بمبار اسلام کے نام پر قربان ہو رہے تھے تو ایک بمبار نے اپنے خلیفہ کو خط لکھا کہ بمب میں مصالہ ذرا کم ڈالا کریں کیونکہ پچھلی مرتبہ بجائے جنت پہنچنے کے ہمارا مجاہد بمبار جنت سے 11 کلومیٹر آگے نکل گیا تھا۔
شاندار بخاری
مدیر سلطنت عمان
اٹک ویب میگزین
مسقط، سلطنت عمان
تمام تحریریں لکھاریوں کی ذاتی آراء ہیں۔ ادارے کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔